پرائیویٹ اسکولوں کی فیس ادائیگی کا معاملہ، فیصلہ کرنے کے بجائے حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے
بنگلورو،20؍جنوری (ایس او نیوز) ریاست میں 10مہینوں کے بعداسکول اورکالجوں میں تعلیمی سلسلہ شروع ہواہے۔لیکن پرائیویٹ اسکولوں کی جانب فیس لی جائے گی یانہیں اس بارے میں حکومت نے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیاہے۔حکومت کے ٹال مٹول رویہ کی وجہ سے فیس کا معاملہ مزیدالجھن کاشکارہوگیاہے۔بغیرکسی دباؤ آف لائن اورآن لائن کلاسس کواجازت دینے والا محکمہ تعلیمات عامہ اب خاموش ہے۔والدین اورسرپرستوں کا صرارہے کہ کورونالاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم اس قابل نہیں ہیں کہ فیس کی رقم اداکریں۔یہ معاملہ محکمہ تعلیمات عامہ کے لئے ناقابل حل ہوگیاہے۔
اسی مسئلہ پرحال ہی میں محکمہ کے کمشنرانبوکمارکی زیرصدارت ایک اجلاس بھی ہواتھا۔اس اجلاس میں انبوکمارنے کہاتھاکہ آ پ کے تمام مسائل حکومت سامنے رپورٹ کی شکل میں پیش کروں گا۔اس بارے میں دودن قبل انبوکمارکی جانب سے حکومت کورپورٹ سونپنے کی اطلاع ہے،اس کے باوجودحکومت نے فیس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔انبوکمارنے کہاکہ فیس سے متعلق ساری تفصیل رپورٹ کی شکل میں حکومت کے حوالے کی گئی ہے۔کل یاپرسوں پرائیویٹ اسکولوں کی فیس طے کرنے سے متعلق سرکاری فیصلہ جاری ہونے والاہے۔13جنوری کوپرائیویٹ اسکول یونین اورپیرنٹس اسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس ہواتھا۔
کل وزیرتعلیم ایس سریش کماراورمحکمہ تعلیم کے چیف سکریٹری اوماشنکرکے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیاگیاہے۔سرکاری سطح پرفیس طے کئے جانے سے متعلق بحث ہوئی ہے۔بحث میں یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ پرائیویٹ تعلیم ادارے 50فیصدفیس میں رعایت کریں۔اس کے علاوہ ریکگنائزران ایڈڈپرائیویٹ اسکولس اسوسی ایشن (RUPSA۔روپسا) ودیگرپرائیویٹ تعلیمی اداروں کی بھی یہی رائے ہے۔ان تمام امور پرمشتمل رپورٹ حکومت کوپیش کی گئی ہے۔ رپورٹ پیش کئے جانے کے باوجوداب تک فیس کے بارے میں فیصلہ نہ کرنا باعث تشویش ہے۔والدین اس بات پرمصرہیں کہ مکمل فیس دیناممکن نہیں ہے۔ اس لئے ایسامحسوس ہوتاہے کہ وزیرتعلیم والدین کے ساتھ ایک اورراؤنڈ کی بات چیت کرنے والے ہیں۔آج بھی ایک اجلاس طے تھالیکن کسی وجہ سے ممکن نہیں ہوپایا۔