کرناٹک میں آکسیجن کی قلت:کووڈ مریضوں کی جان خطرہ میں؟
بنگلورو،20؍اگست (ایس او نیوز) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے صدر و رکن اسمبلی ایچ کے پاٹل نے کہا کہ آکسیجن کی قلت سے اگر ایک بھی جان چلی جاتی ہے تو اس کے لئے ریاستی حکومت ذمہ دار ہے۔اس وقت ایک ہزار سے زیادہ مریضوں کو بیک وقت آکسیجن فراہم کرنے کی ایمرجنسی پیدا ہوگئی ہے۔
بنگلورو شہر کے ڈالرس کالونی میں واقع اپنی رہائش گاہ میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے آکسیجن فراہم کرنے گجرات کی ایک کمپنی کو ٹنڈر دیا ہے۔ اس کمپنی نے اب تک ریاست کو آکسیجن سپلائی ہی نہیں کی ہے۔ بدبختی یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے آکسیجن حاصل کرنے کا متبادل انتظام بھی نہیں کیا ہے۔ریاست میں اس وقت24,500 مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت ہے جبکہ ایمرجنسی میں ایک ہزار مریضوں کو آکسیجن درکار ہے،صورتحال ایسی ہے۔ لیکن حکومت نے اب تک صرف 12ہزار آکسیجن بستروں کا ہی انتظام کیا ہے۔آکسیجن کی قلت کی وجہ سے اس وقت 80تا 100کلومیٹرس کی دوری سے آکسیجن حاصل کی جارہی ہے۔ ایمرجنسی میں اتنی دوری سے بروقت آکسیجن فراہم کرنا کیا ممکن ہے؟ انہوں نے بتایا کہ بی ای آئی سی میں جو کووڈ کیر سنٹر بنایا گیا ہے وہاں پینے کا پانی تک دستیاب نہیں۔ 15مریضوں کیلئے صرف ایک بیت الخلاء کا انتظام ہے۔یہ سب حکومت کی غیر ذمہ داری اور لاپروائی کا نتیجہ ہے۔