وزیراعظم مودی کو 4 جون کو پہلا دھچکا، 8 اکتوبر کو دوسرا دھچکا متوقع
نئی دہلی، 2/اکتوبر (ایس او نیوز /اایجنسی)ہریانہ اور جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے انتخابی تجزیہ نگاروں کے ساتھ ساتھ کانگریس بھی اپنی کامیابی کے دعوے کر رہی ہے۔ کانگریس کے رہنماؤں نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ وزیراعظم مودی کو پہلا دھچکا 4 جون کو لگا جب لوک سبھا کے انتخابات کے نتائج سامنے آئے، اور اب 8 اکتوبر کو انہیں دوسرا دھچکا ملے گا جب ہریانہ اور جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے نتائج جاری کیے جائیں گے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے ترجمان جے رام رمیش نےہریانہ میں کانگریس کو واضح اکثریت ملے گی جبکہ جموںکشمیر میں وہ اپنی اتحادی جماعت نیشنل کانفرنس کے ساتھ مل کر اکثریتی حکومت تشکیل دینے میں کامیابی حاصل کرے گی۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس سال کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد وزیر اعظم مودی کی اقتدار سے بے دخل ہونے کی اُلٹی گنتی شروع ہو جائے گی۔ کانگریس جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے ۳۰؍ ستمبر کو خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ سے خصوصی گفتگو کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انھوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی ہریانہ اور جموں کشمیر اسمبلی انتخاب میں پولرائزیشن کا سہارا لے رہی ہے، لیکن اس کی دال گل نہیں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اسے وہی سبق سکھائیں گے جو اس سال لوک سبھا انتخاب میں سکھایا تھا۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ۸؍ اکتوبر کو اسمبلی انتخابات کے جو نتائج برآمد ہوں گے، اس سے وزیر اعظم مودی کو شدید جھٹکا لگے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ سال رواں میں۴؍جون کو وزیر اعظم کو پہلا جھٹکا لگا تھا۔۸؍ اکتوبر کو دوسرا جھٹکا لگے گا۔ یہ سلسلہ جاری رہے گا کیونکہ تیسرا جھٹکا جلد ہی مہاراشٹر اور جھارکھنڈ کے اسمبلی انتخابات میں لگے گا۔‘‘
اس انٹرویو میں کانگریس جنرل سیکریٹری نےمہاراشٹر اور جھارکھنڈ کے موجودہ سیاسی صورت حال پر بھی گفتگو کی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انڈیا اتحاد ہی آگے ہے۔ خیال رہے کہ مذکورہ دونوں ہی ریاستوں میں نومبر میں اسمبلی انتخابات ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں ہماری انتخابی تشہیر چل رہی ہے۔ میں کوئی پیش گوئی نہیں کرتا، لیکن ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ نومبر میں جب مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں نتائج آئیں گے تو وہیں سے وزیر اعظم کی الٹی گنتی شروع ہو جائے گی۔‘‘اس سوال کے جواب میں کہ اگر اسمبلی انتخابات کے نتائج بی جے پی کے خلاف ہوتے ہیں تو کیا وہ مرکزی حکومت کیلئے کوئی خطرہ دیکھتے ہیں،جے رام رمیش نے کہا کہ ’’جو صاف صاف نظر آ رہا ہے اسے دیکھنے کی صلاحیت وزیر اعظم کو ہونی چاہئے۔۴؍جون کا مینڈیٹ ان کے حق میں تو نہیں تھا، ان کے خلاف ہی تھا۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم مودی کیلئے ’ڈیموکریسی‘ (جمہوریت) کچھ اور نہیں بلکہ ’ڈیموکرسی‘ ہے۔
کانگریس لیڈر نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندربابو نائیڈو کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’آگے دیکھئے کہ پٹنہ اور امراؤتی میں اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔‘‘ گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ ہریانہ کے انتخابات میں راہل گاندھی کے دورے اور ان کی میٹنگوں کا مثبت اثر دکھائی دے رہا ہے۔ ان کی ریلیوں میں عوام کااژدہام بتا رہا ہے کہ وہ ایک مقبول لیڈر ہیں اور لوگ انہیں پسند کرتے ہیں۔ کماری شیلجاکی مبینہ ناراضگی سےمتعلق ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ ’’شیلجا کانگریس کی سینئر لیڈر ہیں۔ انھوں نے خود ہی واضح کیا ہے کہ کانگریس ان کے خون میں ہے اور ان کا ڈی این اے نہیں بدل سکتا۔ وہ انتخابی سرگرمیوں میں پوری طرح مصروف ہیں۔‘‘