مودی حکومت کویڈ - 19کی تباہی سے ملک کو بچانے میں ناکام؛ ویلفئیر پارٹی نے استعفیٰ دینے کا کیا مطالبہ
نئی دہلی،یکم جون (ایس او نیوز/پریس ریلیز)30 مئی2021 کو مودی حکومت کے دوسری میعاد کے 2 سال مکمل ہو نے پر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے صدر جمہوریہ ہند کو ایک میمورنڈم کے ذریعہ یہ مطالبہ کیا ہے کہ کوویڈ کی تباہی سے ملک کو بچانے میں ناکام ہو نے پر مودی حکومت اپنا استعفیٰ پیش کرے۔
پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے ویلفئیر پارٹی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ میمورنڈم مر کزی سطح پر پارٹی کے صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے صدر جمہوریہ ہند کو بذریعہ ای میل بھیجا اور ملک کی گیارہ ریاستوں میں موجود پارٹی کے ریاستی صدور نے اپنی ریاستوں کے گورنرس کی معرفت سے اور ضلعی صدر نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یا ڈسٹرکٹ کلکٹر کی معرفت سے صدر جمہوریہ ہند کی خدمت میں پیش کیا۔
صدر جمہوریہ ہند شری رام ناتھ کووند کے نام اس میمورنڈم میں کہا گیا کہ وقت کی سب سے بڑی ہیلتھ ایمرجنسی کی روک تھام اور اس کی تباہی سے ملک کو بچانے میں نہ صرف مودی حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے بلکہ اس کی مجرمانہ غفلت سے لاکھوں افراد صرف آکسیجن کی کمی، اسپتالوں کی عدم موجودگی یا اسپتالوں میں بیڈس کی کمی اور ICU کی عدم دستیابی کی بنا پر لقمہ اجل بن گئے۔ جس کی پوری ذمہ داری حکومت کو قبول کر نی چاہیے۔
ویلفیئر پارٹی عوام کو مودی حکومت کی مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی سے واقف کرانے نیز رائے عامہ کو ہموار اور حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے 25 مئی سے 24 جون تک ایک ملک گیر مہم بھی چلا رہی ہے۔جس کا مرکزی موضوع ہے۔
بیمار دیش کی یہی پکار؛ گدی چھوڑو مودی سرکار
پریس ریلیز کے مطابق میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ جس وقت ملک کی دوسری لہر کا سامنا تھا۔ماہرین اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اس کی خطرناکی سے آگاہ کراچکے تھے۔حکومت بجائے اس کے کہ اس روک تھام کے لیے موثر قدم اٹھاتی وہ مغربی بنگال میں بڑی بڑی الیکشن ریلیوں اور ہر ی دوار میں لاکھوں شردھالوں کا کمبھ میلے میں استقبال کر رہی تھی۔ نیز ان مقامات پر کرونا کے تعلق سے حکومتی گائیڈ کائنس کی زبردست خلاف ورزی ہو ئی۔ جس نے اس دوسری لہر کی شدت کو کئی گنا بڑھا دیا۔ آگے کہا گیا کہ کرونا کی اس دوسری لہر کی روک تھام کے لیے حکومت کو تقریباََ ایک سال کا پورا وقت ملا تھا لیکن اس نے اسے ضائع کر دیا۔صورت حال اتنی دردناک ہو گئی کہ لوگوں کو اپنے اقربا کی لاشوں کو ندی میں بہا دینا پڑا۔جس نے اس وبا کو گاؤں اور دیہاتوں تک وسیع کر دیا، وہیں ماحولیاتی خطرہ بھی پیدا کر دیا۔ اسی طرح سرکار نے سائنسی طرز عمل کو بالائے طاق رکھتے ہو ئے دقیانوسی طریقوں اور فضول ریت رواج اور بے دلیل باتوں کی پشت پناہی کی جس کی وجہ سے ایک بار پھر ملک لاک ڈاؤن کی سختیوں کو جھیل رہا ہے۔ اس بار بھی حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوران پیش آنے والے حالات سے نمٹنے کے لیے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔ ایک بار پھر لاکھوں مہاجر مزدوروں،جبراََ بے روزگار ہو جانے والے افراد اور چھوٹے متوسط کاروبار تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔لاکھوں افراد کی روزی روٹی کے لالے پڑ گئے۔ دوسری طرف بلیک مارکیٹنگ اور رشوت لینے والے دونوں ہاتھوں سے معصوم،قلاش اور فاقہ د ست عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ سرکار نے لڑکھڑاتی معیشت کو پٹری پر لانے کے لیے نہ کو ئی قدم اٹھایا اور نہ ہی بے روزگاری کی مار جھیل رہے افراد کو پیسہ فراہم کر نے پر کوئی توجہ دی۔ اسی طرح پی ایم کیئر فنڈ اور بیرونی امداد کے معاملے میں کو ئی شفافیت اور جوابدہی نظر نہیں آتی۔ اس وبا سے نمٹنے کا ایک ہی راستہ تھا کہ ملک کی پوری آبادی کو جلد از جلد ویکسین لگا دی جاتی لیکن اس معاملے میں بھی حکومت نے حددرجہ لا پر واہی برتی ہے۔ اب ایسا لگتا ہے کہ شاید دو سال سے بھی زائد عرصہ تک پو ری آبادی کو ٹیکہ نہ لگ پائے۔اس تعلق سے بھی نہ تو کو ئی یکساں پالیسی ہے اور نہ ہی لوگوں کو مفت ٹیکہ دیا جارہا ہے۔
ویلفئر پارٹی آف انڈیا کی طرف سے صدر ہند سے درخواست کی گئی ہے کہ جو لوگ حکومت کی غفلت اور عدم توجہی کی بناء پر آکسیجن اور طبی امداد نہ ملنے کی بناء پرہلاک ہو ئے ہیں۔ان کے عزہ و اقربا کو بھرپور معاوضہ دیا جائے،جو بچے یتیم ہو گئے ان کی پوری ذمہ داری حکومت قبول کرے۔ اسی طرح حالات کو قابو میں کر نے کے لیے نہ صرف اپنی سطح سے ضروری اقدامات کریں بلکہ مودی حکومت کی مجرمانہ غفلت، لاکھوں انسانی جانوں کی ہلاکت، لاکھوں افراد کی بے روزگاری اور ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی پاداش میں اس حکومت سے استعفیٰ طلب کریں۔