ہمیں سخت قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں, ججوں کے تبادلے کی منظوری میں تاخیر پر سپریم کورٹ نے مرکز کوکیا خبردار
نئی دہلی 3 فروری (ایس او نیوز) سپریم کورٹ نے جمعہ کو ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلے پر کالجیم کی سفارش کو منظور کرنے میں تاخیر پر مرکزی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں انتظامی اور عدالتی دونوں طرح کی کارروائی کی جا سکتی ہے، جو کہ خوش آئند بات نہیں ہوگی۔۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے ایس۔ اوکا کی بنچ نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل آر کے۔ وینکٹ رامانی سے کہا، 'ہمیں کوئی ایسا موقف نہیں لینے دیں جو حکومت کے لئے تکلیف دہ ثابت ہو۔' عدالت نے کہا کہ ’’ججوں کے تبادلے کو التوا میں رکھنا ایک سنگین مسئلہ ہے‘‘۔
جسٹس کول نے مشاہدہ کیا کہ ٹرانسفر ایک بہت سنگین مسئلہ ہے اور اس عمل میں تیسرے فریق کی مداخلت کے خلاف خبردار کیا گیا۔ انہوں نے آٹارنی جنرل کو بتایا کہ کبھی کبھی حکومت اسے راتوں رات کرتی ہے اور کبھی اس میں وقت لگتا ہی چلا جاتا ہے۔ اس میں یکسانیت نہیں ہوتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ چیف جسٹسوں کے تبادلے بھی زیر التوا ہیں۔ بنچ نے آٹارنی جنرل کو زبانی طور پر کہا کہ ہمیں ایک مشکل فیصلہ لینا ہوگا۔ ہمیں سخت موقف اختیار کرنے پر مجبور نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے اصرار کیا، 'یہ ہوتا رہا ہے! لیکن ایسا کب تک ہوتا رہےگا؟ چیزیں برسوں سے نہیں ہو رہی ہیں۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کی پیروی کرنے والے ایڈوکیٹ امیت پائی نے کہا کہ عدالت پر باہر سے حملہ کیا جا رہا ہے۔ جسٹس کول نے کہا، 'ہم اس کے عادی ہیں۔ یقین رکھیں کہ یہ ہمیں پریشان نہیں کرتا۔ یہ افسران جانتے ہیں کہ کہاں جانا ہے۔ بنچ نے معاملے کی اگلی سنوائی 13 فروری کو مقرر کی۔ آٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی تقرری کے لیے کی گئی سفارشات کو جلد منظور کر لیا جائے گا۔
13 دسمبر 2022 کو سپریم کورٹ کے کالجیم نے جسٹس پنکج متل، سنجے کرول، پی وی۔ سنجے کمار، احسن الدین امان اللہ اور منوج مشرا کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی دینے کی سفارش کی تھی۔ اسی طرح، 31 جنوری کو، کالجیم نے الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس راجیش بندل اور گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اروند کمار کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی دینے کی بھی سفارش کی۔
سپریم کورٹ میں عدالتی تقرریوں کے لئے ڈیڈ لائن کی مبینہ طورپر خلاف ورزی کرنے کو لے کر مرکز کے خلاف ایڈوکیٹس اسوسی ایشن آف بینگلور کی طرف سے دائر ایک توہین عدالت کی درخواست پر سنوائی کی جارہی تھی اس سے پہلے سپریم کورٹ نے تقرریوں کےلئے کالجیم کی طرف سے بھیجے گئے ناموں پر مہر لگانے میں تاخیر کرنے پر ناراضگی جتائی تھی۔