انکولہ چٹان کھسکنے کا معاملہ : سوامی نے آئی آر بی کمپنی کے خلاف دائر کیا مقدمہ، کہا؛ عوامی نمائندے اور حکومت صرف آئی آر بی کے خلاف دے رہے ہیں بیانات؛ نہیں کررہے ہیں کوئی کاروائی
انکولہ ، 3 / اگست (ایس او نیوز) انکولہ کے شیرورنیشنل ہائی وے 66 پر چٹان کھسکنے کے دردناک واقعے کے بعد حکومت اور عوامی نمائندوں کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوئی کاروائی نہ کرنے پرناراض نارائن گرو شکتی پیٹھ کے سوامی پرنوانند نے نیشنل ہائی وے فورلائین کی تعمیراتی ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کے خلاف خود ہی پرائیویٹ کیس درج کردیا ہے۔
یاد رہے کہ اس درد ناک واقعہ کے بعد ملبے سے 8 لاشیں نکالی جاچکی ہیں، جبکہ مزید تین افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں اس معاملے میں ریاستی وزیر اور عوامی نمائندوں نے ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کے غیر سائنٹفک تعمیراتی سرگرمیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا، مگر کمپنی کے خلاف کوئی معاملہ درج نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی پولس نے کمپنی کے خلاف کیس بُک کیا تھا، جس کو دیکھتے ہوئے سوامی پرنوانند نے آئی آر بی کمپنی کے آٹھ افراد کے خلاف نجی مقدمہ دائر کر دیا ۔
سوامی پرنوانند نے ہوناور جے ایم ایف سی عدالت میں پرائیویٹ مقدمہ دائر کرنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی طرف سے ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کے خلاف قانونی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے میں نے خود آگے بڑھ کر ٹھیکیدار کمپنی کے خلاف کیس دائر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے نیشنل ہائی وے کا فورلین توسیعی کام چل رہا ہے اور اس کے نتیجے میں بہت سارے لوگوں کی جانیں چلی گئی ہیں ۔ عوامی منتخب نمائندے تعمیراتی کمپنی کے خلاف محض الزامات لگاتے آئے ہیں ۔ لیکن ان عوامی نمائندوں نے یا حکومت نے آگے بڑھ کر ٹھیکیدار کمپنی کے خلاف کسی طرح کی کوئی قانونی کارروائی نہیں کی ۔
سوامی پرنوانند نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس ٹھیکیدار کمپنی کی طرف سے تمام سیاسی نمائندوں کو فنڈ ملتا ہے ۔ اس میں سرکاری افسران بھی شامل ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ شیرور میں ہوئے سانحہ کے پیچھے حکومت کی ناکامی صاف نظر آتی ہے ۔ انکولہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروانے کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔ انکولہ پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی ۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ سے شکایت کرنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ حکومت کی طرف سے اقدام ہوتا نظر نہیں آتا ۔ اس لئے میں نے خود ہی عدالت کے توسط سے نجی شکایت درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سوامی جی نے عدالت میں درج کی گئی اپنی شکایت میں کمپنی کے جن ذمہ داروں کو ملزم بنایا ہے ان میں آئی آر بی کے منیجنگ ڈائریکٹر رویندرا ڈی مہیشورا، ڈائریکٹر رویندرا داریوال، جوش تماریس مارٹی بونّار، دیپالی یو ہیسکر، وجئے ایس بھٹ، بھجرنگ لال گپتا، سندیپ جیشا، پرتھی ساوال کے نام شامل ہیں ۔
سوامی جی نے کہا کہ یہ بڑی بد قسمتی کی بات ہے کہ اتنا بڑا سانحہ پیش آنے کے بعد بھی سرکاری طبقہ ہوش میں نہیں آ رہا ہے ۔ اس حادثے میں موت کا شکار ہونے والوں کی آخری رسومات میں ضلع پولیس کے افسران، عوامی منتخب نمائندے، تعلقہ انتظامیہ کے افسران کوئی بھی شامل نہیں ہوا ۔ مرنے والوں کے لئے شردھانجلی سبھا میں شریک ہونے کے لئے تمام اراکین اسمبلی سے بذریعہ فون درخواست کی گئی تھی ، مگر ان میں سے کوئی بھی شریک نہیں ہوا ۔ غم زدہ خاندان والوں سے بھی کسی نے ملاقات نہیں کی ۔
انہوں نے بتایا کہ تمام متاثرہ خاندانوں کے افراد کو ایک ساتھ سابق وزیر اعلیٰ ایڈی یورپّا کے گھر لے جا کر مرکزی وزیر نتین گڈکری سے ملاقات کروانے کی درخواست کی گئی ہے ۔ اگر وہاں ملاقات کا موقع نہیں دیا گیا تو یہ لوگ جنتر منتر پر 'مرن برت' ستیہ گرہ پر بیٹھ جائیں گے ۔
سوامی جی نے مطالبہ کیا کہ مرنے والے افراد کے اہل خانہ کو آئی آر بی کمپنی اور نیشنل ہائی وے اتھاریٹی کی طرف سے ایک کروڑ روپے معاوضہ ملنا چاہیے ۔ اس کے علاوہ متاثرہ خاندان کے ایک فرد کو کمپنی میں ملازمت ملنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی سے مجھے دھمکی آمیز فون کال موصول ہو رہے ہیں ۔ میں انصاف کی لڑائی لڑ رہا ہوں ۔ اس راستے میں مرنے سے بھی میں ڈرنے والا نہیں ہوں ۔ حالات کتنے بھی دشوار ہوں لیکن میری جد و جہد جاری رہے گی ۔
اس موقع پر گنڈا کمبار سوامی جی، ایڈوکیٹ سبھاش کھئیران، راشٹریہ ایڈیگا مہا منڈلی کے تعلقہ صدر دامود جی نائک اور دیگر ذمہ داران موجود تھے ۔