امریکہ کا ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع پر اصرار بدستور قائم
دبئی،06 /اگست (آئی این ایس انڈیا)امریکہ ابھی تک ایران پر عائد ہتھیاروں کی بین الاقوامی پابندی کی قرار داد میں توسیع کے موقف پر مصر ہے۔ یہ پابندی رواں سال اکتوبر میں اختتام پذیر ہو رہی ہے۔اس سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے زور دے کر کہا ہے کہ اُن کا ملک آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرار داد کا منصوبہ پیش کرے گا۔ اس قرار داد میں ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بدھ کی شام صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پومپیو کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع کو یقینی بنانے کے لیے ''ایک طریقے'' پر کام کرے گی۔امریکی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ روس اور چین کی مخالفت کے باوجود انہیں یقین ہے کہ اس سلسلے میں کی جانے والی کوشش کامیابی سے ہم کنار ہو گی۔امریکا کی جانب سے تیار کردہ قرار داد کے مسودے کو سلامتی کونسل کے 15 میں سے کم از کم 9 ارکان کی تائید کی ضرورت ہو گی۔ اس پر روس اور چین ویٹو کا حق استعمال کر سکتے ہیں۔ ماسکو اور بیجنگ واضح کر چکے ہیں کہ وہ ویٹو کا حق استعمال کریں گے۔پومپیو نے واضح کیا کہ ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی کو ختم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے حوالے سے تہران کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے بدستور حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے سبب یمن کا تنازع جاری ہے۔امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ایسے ممالک موجود ہیں جو ہتھیاروں کے حصول کے واسطے کوشاں ہیں،،، اس سے مشرق وسطی کا استحکام متزلزل ہو گا، اسرائیل کو خطرہ ہو گا، یورپ کو خطرہ ہو گا اور ساتھ ہی امریکیوں کی جانوں کو بھی سنگین خطرہ درپیش ہو گا۔ پومپیو نے کہا کہ ہم ایسا ہر گز نہیں ہونے دیں گے، ہم تمام تر سفارتی راستے استعمال کریں گے۔اس سے قبل ایران کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی برائن ہُک یہ باور کرا چکے ہیں کہ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کو کسی طور ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیے جائیں گے۔یاد رہے کہ ایران پر 2007ء سے ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے۔ یہ پابندی سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کے تحت عائد کی گئی۔ تاہم 2015 کے ایرانی جوہری معاہدے کے موجب یہ بات طے پائی گئی کہ 18 اکتوبر 2020ء کو ہتھیاروں سے متعلق یہ پابندی ختم ہو جائے گی۔امریکا کی کوشش ہے کہ ایران کو روایتی ہتھیاروں کی فروخت پر عائد پابندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار داد میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کر دی جائے۔ جوہری معاہدے سے علاحدگی کے باوجود امریکا یہ باور کراتا ہے کہ وہ ایران کی جانب سے جوہری پاسداریوں پر عمل نہ کرنے کی صورت میں تہران پر پابندیاں عائد کرنے کا حق رکھتا ہے۔اس موقف کے لیے امریکی وزارت خارجہ یہ حجت پیش کرتی ہے کہ اگرچہ امریکا اب جوہری معاہدے میں فریق نہیں رہا تاہم سلامتی کونسل کی قرار داد کے تحت درحقیقت وہ اب بھی شریک کی حیثیت رکھتا ہے۔