کمار سوامی کی طرف سے کھرگے کی ہمدردی کو سیاسی رنگ ؛ سدرامیا نے ریونا کو بھی عہدہ وزیراعلیٰ کے لئے موزو ں قرار دیا
بنگلورو۔16/مئی(ایس او نیوز) وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کی طرف سے عہدہ وزیراعلیٰ کے معاملے میں سینئر کانگریس رہنما ملیکارجن کھرگے سے ناانصافی کے متعلق بیان کمار سوامی اور سدرامیا کے درمیان نوک جھونک کا سبب بنا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ کمار سوامی نے حالانکہ واضح کردیا ہے کہ ملیکارجن کھرگے کی صلاحیتوں کے اعتراف اور انہیں وزیراعلیٰ بنانے کے متعلق ان کا بیان سیاسی بدنیتی پر مبنی نہیں تھا۔ اسی لئے وہ نہیں چاہتے کہ اس بیان کو طول دیا جائے، لیکن اس بیان کے جواب میں آج سابق وزیراعلیٰ سدرامیا نے عہدہئ وزیراعلیٰ کے لئے ایچ ڈی ریونا کا نام اچھال کر سیاسی حلقوں میں بحث کا راستہ ہموار کردیا ہے۔
ایسا لگ رہاتھاکہ مخلوط حکومت میں حالات سدھرگئے ہیں، عہدہئ وزیر اعلیٰ پر سدرامیا کو دوبارہ لانے کے لئے بعض اراکین اسمبلی کے مطالبے کے بعد سدرامیا کی طرف سے ہی وضاحت کی گئی کہ کمار سوامی پانچ سال وزیراعلیٰ رہیں گے۔اس کے بعد اس موضوع پر بحث کچھ دیرکے لئے رکی تھی کہ اچانک وزیراعلیٰ کمار سوامی نے خود عہدہئ وزیر اعلیٰ کے لئے ملیکارجن کھرگے کے نام کی تجویز پیش کرتے ہوئے بیان دیا کہ ملیکارجن کھرگے کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ بہت پہلے ہی انہیں وزیر اعلیٰ بنادیا جاناچاہئے تھا۔اس کے جواب میں بہت سارے کانگریس لیڈروں نے کہا تھاکہ ملیکارجن کھرگے بلاشبہ عہدہئ وزیر اعلیٰ کے لئے موزوں امیدواروں میں تھے، لیکن کانگریس نے انہیں اور بھی بلند عہدوں پر فائز کردیا اسی لئے ان کے ساتھ ناانصافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سابق وزیراعلیٰ سدرامیا نے بھی آج کہاکہ جس طرح کانگریس میں ملیکارجن کھرگے عہدہئ وزیراعلیٰ کے لئے کافی عرصہ قبل ہی موزوں امیدوار تھے اسی طرح کانگریس میں اور بہت سارے قائدین ہیں جو عہدہئ وزیراعلیٰ کے لئے تمام صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ بلکہ جے ڈی ایس میں بھی کمار سوامی کے علاوہ ایچ ڈی ریونا میں وزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں، لیکن ابھی ان کے وزیراعلیٰ بننے کا وقت نہیں آیاہے۔ وزیر کمار سوامی نے سدرامیا کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ کھرگے کے متعلق ان کے بیان کا غلط مطلب نہ نکالا جائے ان کا یہ بیان قطعاً سیاسی بدنیتی پر مبنی نہیں تھا۔ اسی لئے اسے سیاسی بحث کا موضوع نہ بنایا جائے۔ ملیکارجن کھرگے ریاست کے ایک سینئر رہنما ہیں کئی دہائیوں سے انہوں نے ریاست میں کانگریس کو منظم کرنے کے لئے جدوجہد کی ہے، ان کے بارے میں جو تبصرہ کیا گیا ہے وہ انفرادی خیالات ہیں۔ ان کے ان خیالات سے اگر کسی نے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تو یہ درست نہیں ہے۔