منگلورو : کلاک ٹاور کے پاس پولیس کی اچانک چیکنگ ۔ غیر ضروری طور پر سڑکوں پر گاڑیاں دوڑانے والوں کے خلاف کی گئی کارروائی
منگلورو 23/ جون (ایس او نیوز) دو دن پہلے شہر میں لاک ڈاون کے اوقات میں کمی کرنے کے بعد سڑکوں پر موٹر گاڑیوں کا ہجوم لگ گیا تھا۔ اس پر قابو پانے کے لئے پولیس کے افسران نے کلاک ٹاور کے پاس اچانک چیکنگ شروع کردی اور غیر ضروری طور پر سڑکوں پر گاڑیاں دوڑانے والوں کے خلاف معاملات درج کرلیے۔
موٹر گاڑیوں کی چیکنگ کی کارروائی پولیس کمشنر ششی کمار ، ڈی سی پی ہری رام شنکر، اے سی پی رنجیت کمار اور نٹراج کی قیادت میں چلائی گئی۔ بلاوجہ گاڑیاں سڑک پر لانے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ جن گاڑیوں کے شیشے پر فلم چپکائی گئی تھی اسے پولیس افسران نے خود اپنے ہاتھوں سے ہٹادیا اور اس پر جرمانہ بھی لگایا گیا۔
پولیس کی اس کارروائی پر عام لوگوں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حالانکہ دوپہر ایک بجے تک اشیائے ضروریہ کی خرید و فروخت کے لئے چھوٹ دی گئی ہے ، لیکن پولیس افسران نے 12 بجے کے قریب ہی گاڑیوں کو روک کر جانچ پڑتال کا کام شروع کیا، جس کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کو دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ کیونکہ اسمارٹ سٹی منصوبہ کے تحت سڑک کا جو کام چل رہا ہے اس کی وجہ سے صرف ایک ہی طرف سے ٹریفک کی سہولت دی گئی ہے۔ اس دوران پولیس نے گاڑیاں روکنی شروع کیں تو لمبی قطار لگ گئی اور پوری طرح ٹریفک جام ہوگیا۔
جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون میں رعایت کے اوقات میں بھی غیر ضروری طور پر باہر نکلنے پر پابندی ہے۔ سرکاری حکم کو عملاً نافذ کرنے کے لئے یہ کارروائی ضروری تھی۔ جو لوگ اندرونی گلیوں میں غیر ضروری طور پر گاڑیاں دوڑا رہے ہیں ان کے خلاف موبائل اسکواڈ کے ذریعہ کارروائی کی جارہی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ کووڈ کی دوسری لہر کے دوران منگلورو پولیس کمشنریٹ کے حدود میں ماسک نہ پہننے والے 22,000 سے زائد افراد پر معاملہ درج کیا گیا ۔ 300 سے زائد افراد کے خلاف کووڈ گائڈ لائنس کی خلاف ورزی کے کیس درج ہوئے۔ تقریباً 3000 موٹر گاڑیوں کو ضبط کیا گیا۔
کلاک ٹاور کے پاس گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران ایک عمر رسیدہ جوڑے نے جب اپنے گھر واپس جانے کے لئے پولیس کمشنر سے مدد طلب کی تو انہیں پولیس گاڑی کے ذریعے ان کے گھر پہنچانے کا انتظام کردیا گیا۔ دراصل ضروری چیزیں خریدنے کے لئے بازار آنے والے اس عمر رسیدہ جوڑے نے واپس جانے کے لئے تقریباً دو گھنٹہ تک آٹو رکشہ کا انتظار کیا، لیکن رکشہ نہ ملنے کی وجہ سے پریشان ہوکر وہ لوگ سیدھے پولیس کمشنر کے پاس آئے اور پولیس کمشنر نے ان کی درخواست فوری طور پر قبول کرلی۔