شیموگہ،17؍اگست (ایس او نیوز؍مدثر احمد) شیموگہ میں ساورکر معاملے میں ہونے والے فساد کے دوران پریم سنگھ نامی شخص پر جن لوگوں پر حملہ کا الزام تھا ان میں سے ایک نوجوان پر پولیس نے فائرنگ کرکے زخمی کردیا ہے ۔ پتہ چلا ہے کہ محمد ذبیح اللہ نامی یہ نوجوان فائرنگ میں ز خمی ہوا ہے۔ پولیس کے مطابق ذبیح اللہ اس معاملے میں اہم ملزم ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جس وقت پولیس ذبیح اللہ کو گرفتار کرنے پہنچی اس وقت ذبیح نے ان پر حملہ کرتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے ین ٹی روڈ پر واقع فلک پیالیس کے قریب اس پر فائرنگ کی گئی ہے۔ ذبیح اللہ اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہے اور اسکے پیر پر گولی لگی ہے۔ یہ کارروائی دیر رات تین بجے انجام دی گئی ہے۔
واضح ہوکہ اس معاملے میں مزید دو ملزمان کو پولیس نے حراست میں لیا ہے جنکی شناخت ندیم اور عبدالرحمان کے طور پر کی گئی ہے،انہیں عدالتی تحویل میں بھیجاگیاہے۔
واضح ہوکہ پیر کو شیموگہ کے گاندھی بازار میں پریم سنگھ پر چاقو سے حملہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سےوہ شدید زخمی ہے۔دوسری جانب ذبیح اللہ کی بیوی شبانہ نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ اس کا شوہر بے گناہ ہیں،یہ واردات 15 اگست کی دوپہر کو انجام ہوئی ہے،اگر میرے شوہرنے پریم سنگھ پر حملہ کیا ہوتاتو وہ فرار ہوچکا ہوتا ،اس کیلئے ان کے پاس کافی وقت تھا،لیکن میرے شوہر بے گناہ ہیں،اس لئے وہ پورا دن شام تک گھرمیں ہی موجودتھے، شبانہ نے بتایاکہ پیر شام کو قریب پاونے دس بجے پولیس اہلکار ان کے گھر آئےاور ذبیح اللہ سے پولس اسٹیشن چلنے کے لئے کہا۔ وہ بغیر کسی مزاحمت کے پولس کے ساتھ ہی تھانہ چلے گئے۔ جب شبانہ نے پولیس سے اس کی تحویل کے تعلق سے پوچھا تو پولیس نے شبانہ کوبتایاکہ محض معمولی پوچھ تاچھ کیلئے بلایاگیاہے،جلدہی اسے گھر بھیج دیاجائیگا۔یہ سن کر شبانہ مطمئن ہوگئی تھی،لیکن شبانہ کا کہناہے کہ منگل صبح جب اسے اطلاع ملی کہ ذبیح اللہ پر پولیس نے فائرنگ کی ہے اور وہ اسپتال میں زیر علاج ہے تو وہ اسپتال گئیں تھی جہاں پر ذبیح اللہ کے آپریشن کیلئے تیاریاں ہورہی تھیں۔
ذبیح اللہ نے شبانہ کو بتایاکہ پیر اور منگل کی درمیانی رات قریب ڈھائی بجے کچھ پولیس اہلکار اسے سنسان علاقے میں لے گئے۔ اس کے ہاتھوں کو باندھ دیا او آنکھوں پر پٹی بانھ دی۔ پھر فائرنگ کرنے کی تیاری کرنے لگے، بقول شبانہ، اُس وقت ذبیح اللہ نے خود پولیس کو بتایاکہ اگر مجھے مارناہی ہےتو پیچھے سے نہ ماریں بلکہ سامنے سے ماریں،اس کے بعد پولیس نے اس کےپیر پر گولی چلائی اور زخمی حالت میں اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
شبانہ کاکہناہے کہ پولیس نے میڈیاکو یہ بتایاہے کہ ذبیح اللہ کو صبح4 بجے گرفتارکیا گیا ہے اور اس وقت ذبیح اللہ نے پولیس پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور فرار ہونے کی کوشش کی تھی،یہ بات سراسر جھوٹ ہے ،ذبیح کو پولیس نے اس وقت حراست میں لیاتھا جب وہ رات کے کھانے پر بیٹھا ہواتھا۔شبانہ نے الزام لگایاہے کہ پولیس نے میرے شوہر پر گولی چلا کر شہرمیں یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ پولیس کسی بھی حدتک جا سکتی ہے،اس کیلئے انہیں میرا شوہرہی ملاہے۔اگر پولیس کو مارناہی ہے تو میرے بچوں سمیت مجھے بھی ذبیح کے ساتھ ماردیں۔اس طرح کاظلم ہمیں برداشت نہیں ہورہاہے۔مزید انہوں نے کہاکہ میڈیامیں یہ کہاجارہاہے کہ ذبیح کا تعلق پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی سے ہے،مگرمیرا شوہر کسی بھی تنظیم سے جڑا ہوانہیں ہے،یہ سب بکواس باتیں ہیں۔فی الحال میڈیامیں تو شبانہ نے اپنا بیان درج کرایاہے،لیکن دیکھنایہ ہے کہ کیا شبانہ کو انصاف ملے گا اور کیا مسلم ادارے اس تعلق سے آگے آئیں گے ؟
واضح رہے کہ پیر کے دن ہندوتوا نظر یہ ساز ونائک دامو دھر ساورکر اور 18 ویں صدی کے میسور کے حکمراں ٹیپو سلطان کے بینرس لگانے کے مسئلہ پر شیموگہ ٹاؤن میں 2 فرقوں میں جھڑپیں ہوئی تھیں، جس کے دوران 20 سالہ پریم سنگھ پر چاقو سے حملہ کیا گیا تھا ۔ جھڑپوں کے بعد ٹاؤن میں امتناعی احکامات نافذ کر دیئے گئے۔ پولس کے مطابق پریم سنگھ کو چاقو مارنے والوں کے خلاف اقدام قتل ( آئی پی سی 307) کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا اور اس سلسلہ میں پولیس نے ندیم اور عبدالرحمن کو گرفتار کر لیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ ایک اور ملزم ذبیح اللہ کو گرفتار کرنے کے دوران جب اس نے پولس پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو اس کے پیر پر گولی چلاتے ہوئے اسے گرفتار کیا گیا۔
پولس کے مطابق شیموگہ میں 18 اگست تک امتناعی احکامات نافذ کر دیئے گئے ہیں اور سیکوریٹی بڑھا دی گئی ہے ۔ ریزرو پولیس کی 15 پلاٹون بھیجی گئی ہیں اور مزید 6 بھیجی جائیں گی۔ نظم وضبط کی صورت حال پر نظر رکھنے ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی ) ، 3 ایڈیشنل ایس پیز، کریمنل انو سٹیگیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے 3 ڈ پٹی ایس پیز اور 10 انسپکٹرس کو شیموگہ میں تعینات کیا گیا ہے۔ اسی دوران شیموگہ کی کویمپو یونیورسٹی نے کالجوں کو تعطیل دے دی اور پوسٹ گریجویشن امتحانات ملتوی کر دیئے۔
شیموگہ سے متصل ٹاؤن بھدراوتی میں بھی اسکول اور کالجس بند کر دیئے گئے۔ یاد رہے کہ کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یڈی یور پا کا تعلق شیموگہ سے ہے اور یہ ضلع بی جے پی کا گڑھ مانا جا تا ہے ۔