پتور : بی جےپی یووا مورچہ لیڈر کے قتل پر ہندو تنظیموں نے منایا بند - نلین کمار کٹیل اور پربھاکر بھٹ کا کیا گھیراو - پولیس نے کیا لاٹھی چارج - 3 تعلقہ جات میں نافذ کیا گیا کرفیو

پتور،27؍ جولائی (ایس او نیوز) سولیا میں بی جے پی یُووا مورچہ لیڈر پروین کمار نیٹارو کے قتل پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ہندو تنظیموں نے جو بند منایا تھا اس دوران بی جے پی کے ریاستی صدر اور رکن پارلیمان نلین کمار کٹیل اور آر ایس ایس لیڈر کلاڈکا پربھاکر بھٹ کا گھیراو کیا گیا اور بی جے پی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مشتعل ہندو نوجوانوں نے نلین کمار کٹیل کار سے اترنے کا موقع بھی دیا اور گاڑی الٹ دینے کی بھی کوشش کی ۔ مشتعل ہندو کارکنان کی طرف سے کے ایس آر ٹی سی بسوں پر پتھراو کیے جانے کی بھی خبر ملی ہے ۔ اس کشیدہ ماحول پر قابو پانے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کا سہارا لیا اور مشتعل ہجوم کو منتشر کر دیا۔
بتایا جاتا ہے کہ نلین کمار کٹیل اور پتور ایم ایل اے سنجیوا ماتندور بیلارے پہنچے تو مشتعل نوجوانوں کے ہجوم نے نلین کمار کے خلاف جم کر نعرے بازی شروع کی اور رکن پارلیمان ، وزیر اور ایم ایل اے کے خلاف اپنی برہمی کا اظہار کیا۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے دہلی میں بتایا کہ ابتدائی رپورٹ سے اس قتل میں ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی ملوث ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں ۔ میڈیا اور سوشیل میڈیا کی رپورٹس بھی اس طرف اشارہ کر رہی ہیں ۔ مرکزی وزیر جوشی نے کہا : " ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی کو کیرالہ اور کرناٹکا میں حمایت مل رہی ہے ۔ اپوزیشن اور کانگریس بھی ان کی حمایت کرتی ہے ۔ سدارامیا جب اقتدار میں تھے تو انہوں نے ایس ڈی پی آئی کارکنان کے خلاف جو کیسس تھے انہیں واپس لیا تھا جس سے ان کی سرگرمیوں کو بڑھاوا ملا ۔ ہماری حکومت ان کے خلاف کڑی کارروائی کرے گی اور مجرموں کو گرفتار کیا جائے گا۔"
مقتول پروین کمار کی بیوی نے کہا کہ میرے شوہر کی طرح بہت سارے لوگ ہیں جن کا تحفظ کیا جانا ضروری ہے ۔ میرے شوہر کے ساتھ جو ہوا ہے وہ کسی کے ساتھ بھی نہ ہو۔
حکام نے کڑبا ، سولیا اورپتور تینوں تعلقہ جات میں کرفیو نافذ کیا ہے ۔ پولیس ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کل رات ہوئے قتل کے معاملے میں تفتیش کے لئے اب تک 5 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ جبکہ وزیر داخلہ آرگا جیانیندرا نے چیف منسٹر کے ساتھ ایمرجنسی میٹنگ کے بعد بتایا کہ پولیس نے اب تک 10 مشتبہ افراد کو تحویل میں لیا ہے ۔ شرپسند قتل کرکے کیرالہ فرار ہوئے ہیں ۔ پولیس کی ایک ٹیم کیرالہ کے لئے روانہ ہو چکی ہے ۔ اس مرتبہ کیرالہ اور کرناٹکا پولیس مشترکہ طور پر اقدام کرے گی ۔ ریاستی وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ یہ معاملہ تفتیش کے لئے این آئی اے کے حوالے کیا جائے گا۔
کیس کی تفتیش کا حوالہ دیتے ہوئے بعض ذرائع نے ایک نیا زاویہ ڈھونڈ نکالا ہے اور کہا ہے کہ اودے پور میں ہوئے کنہیا کمار ٹیلر قتل کی سخت ترین مذمت کرنے کی وجہ سے پروین کمار کا قتل کیا گیا ہے ۔ اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ چار روز قبل سولیا میں ہوئے مسلم نوجوان کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے پروین کمار کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔
سوشیل میڈیا پر حکومت اور نلین کمار کے خلاف شدید غصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے مگر وزیر اعلیٰ بومئی نے اسے حکومت کے خلاف ناراضی ماننے کے بجائے قتل کی واردات کے خلاف پھوٹ پڑنے والا غصہ قرار دیا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا : ان شرپسندوں نے اسے اس وقت قتل کیا جبکہ وہاں کوئی بھی موجود نہیں تھا ۔ تشدد اور بحران پیدا کرنے کے لئے منصوبہ بند سازش ہے ۔ اس میں ایک طبقہ ملوث ہے ۔ ہم ان کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں اس لئے ردعمل کے طور پر وہ اس طرح کے کام کر رہے ہیں ۔ ہم ایسی سوچ رکھنے والوں کے ساتھ موثر طریقے سے نمٹ رہے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ان سے کیسے نمٹنا ہے ۔ ہم نے اس معاملہ کو پوری سنجیدگی سے لیا ہے۔