26جنوری کو ٹریکٹر مارچ، پولیس کا دعویٰ، کسانوں سے3 روٹ پر اتفاق، ملک دشمن عناصر کے نقضِ امن کا خدشہ
نئی دہلی، 25جنوری (آئی این ایس انڈیا) زرعی قوانین کیخلاف کسان تحریک کا آج 61 واں دن ہے۔ دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان پہلی بار ٹریکٹر پریڈ کریں گے، کیوں کہ کئی ملاقات کے بعد دہلی پولیس نے کسانوں کو پریڈ کی اجازت دے دی ہے، تاہم پریڈ کے روٹ پر تجسس برقرار ہے، پولیس اور کسانوں کے اس پر مختلف دعوے بھی ہیں۔
دہلی پولیس کمشنر ایس این سریواستو نے پیر کو کہا کہ کسان رہنماؤں سے بات چیت کے بعد ٹریکٹر مارچ کیلئے 3 ر وٹ پر اتفاق کرلیا گیا ہے، ہم نے روٹس کا بھی دورہ کیا، لیکن ہم کچھ ملک دشمن عناصر کے تئیں محتاط ہیں جو نقض امن پیدا کرسکتے ہیں۔ دہلی پولیس کا کہنا تھا کہ ٹریکٹر مارچ میں سرحد پار سے مداخلت پیدا کی جاسکتی ہے۔ اس سے قبل کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے رہنما ایس ایس پنڈھیر نے کہا کہ پولیس نے ہمارے لئے وہ روٹ نہیں دیا، جسے ہم نے طے کیا تھا۔ کل رات جب ہمیں اس کا علم ہوا تو ہماری کمیٹی نے اس پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم آج شام تک اپنا رو ٹ بتا ئیں گے، ہم نے دہلی پولیس کے عہدیداروں سے ایک بار پھر اپیل کی، لیکن کوئی درمیانی حل نہیں مل سکا۔ ہم نے ان سے اپنے سینئرز سے بات کرنے کی اپیل بھی کی کہ اگر وہ ہمارے طے شدہ روٹ پر راضی ہوجائیں تو بہتر ہوتا، ہم پریڈ اسی راستے پر کریں گے جس کا ہم نے فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ26 جنوری کو دہلی میں ہونے والی ٹریکٹر مارچ میں شرکت کے لئے ملک بھر سے کسان دہلی پہنچ رہے ہیں۔ دہلی پولیس کے خصوصی کمشنرپاٹھک نے بتایا کہ مشترکہ کسان مورچہ کو سنگھو اور ٹکری سے تقریبا 64 کلومیٹر اور غازی پوربارڈ سے 46 کلومیٹر دورمارچ کی اجازت دی گئی ہے۔ کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے رہنما سکھویندر سنگھ نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ جس طرح ٹریکٹر ریلی کی اجازت دی گئی ہے، وہ ٹھیک نہیں ہے۔ ہم اولڈ رنگ روڈ پر مارچ نکالنا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں ان علاقوں سے مشروط اجازت ملی ہے، جو ہریانہ میں پڑتا ہے،ہم پولیس سے بات کریں گے اور فیصلہ کریں گے کہ آخر کس روٹ سے ریلی نکالی جائے گی۔ کسان تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی میں کسان پریڈ میں تقریبا 2 لاکھ ٹریکٹرہوں گے۔ پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور یوپی سمیت دیگر ریاستوں کے کسان دہلی پہنچ رہے ہیں۔