کھلے میدان میں رفع حاجت سے پاک ملک قرار دینے کا وزیر اعظم نے کیا اعلان۔ ضلع شمالی کینرا میں ہی باقی ہے ابھی 2500شوچالیہ کا نرمان!

Source: S.O. News Service | Published on 5th October 2019, 1:34 PM | ساحلی خبریں |

کاروار 5/اکتوبر (ایس او نیوز) وزیر اعظم نریندرا مودی نے کھلے مقامات پر رفع حاجت کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے شوچالیہ(بیت الخلاء) تعمیر کرنے  کی ملک گیر مہم اپنی سابقہ میعاد میں ہی شروع کی تھی۔ اس مرتبہ انہوں نے گاندھی جینتی کے موقع پر اس مہم کے کامیاب ہونے اور ملک میں کھلے مقامات پر رفع حاجت کا مسئلہ پوری طرح ختم ہوجانے کا دعویٰ کیا اور بھارت کو کھلے مقام پر فع حاجت سے پاک ملک قرار دے ڈالا۔

لیکن ملک بھر سے جو حقائق سامنے آرہے ہیں، وہ اس سے مختلف ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ صرف آدھا سچ ہے۔کیونکہ زیاد ہ تر شوچالیے یا بیت الخلاء صرف سرکاری کاغذات پر تعمیر ہوئے ہیں یا کئی دیہی مقامات پرصرف گڈھے کھودکر اسے بیت الخلا ء کا نام دے دیا گیا ہے۔حقیقت یہی ہے کہ ابھی بھی ملک میں کھلے مقامات پر رفع حاجت کا سلسلہ چلا ہوا ہے۔جبکہ اس کے برخلاف وزیرا عظم نریندرا مودی نے 2اکتوبر 2019کو مہاتما گاندھی کے 150ویں جنم دن کے موقع پر گجرات کے سابرمتی آشرم سے اعلان کرڈالا کہ ملک کھلے عام رفع حاجت سے پاک ہوچکا ہے۔

اگر ضلع شمالی کینرا کی ہی بات کریں توشوچالیہ نرمان آندولن کے تحت جو نشانہ طے کیا گیا تھااسے مختلف مرحلوں میں پورا کرنے کے بعد بھی اس میں تاحال 2572انفرادی بیت الخلاء کی تعمیر کاکام باقی ہے۔جس کا سیدھا اور صاف مطلب یہی ہے کہ یہ تمام لوگ رفع حاجت کے لئے کھلے مقامات کا استعمال کرتے ہیں۔یعنی ملک ابھی صد فی صد کھلے مقامات پر رفع حاجت سے پاک نہیں ہوا ہے۔خو د مرکزی حکومت کی پینے کے پانی اور آلودگی سے متعلقہ وزارت کے سروے سے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں اس کے مطابق ملک کے %93.1خاندانوں کے پاس ہی اپنے بیت الخلاء موجود ہیں۔جس کے معنے یہ ہوئے کہ ابھی بھی ملکی آبادی کے تقریباً%9خاندانوں کے پاس اپنا بیت الخلاء نہیں ہے اور وہ اپنی حاجت پوری کرنے کے لئے کھلے مقامات کا استعمال کررہے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے حساب سے ضلع شمالی کینرا کے تعلقہ جات اور بلاکس کا جائزہ لیا جائے تو یہ تصویر سامنے آتی ہے۔

کام جو باقی ہے   کام جو پورا ہوا نشانہ   بلاک کا نام  
127 488 615   انکولہ  
548 843 1391  بھٹکل 
167 480 647  ہلیال 
159 706 865  ہوناور  
161 367 528 کاروار  
380 745 1125 کمٹہ   
297 663 960  منڈگوڈ   
187 422 609  سداپور  
94 1274 1368  سرسی  
138 683 821  سوپّا   
341 772 1086  یلاپور 
2572 7443 10015 جملہ

 

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ پر بہت ساری باتیں کرتےہیں جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ...

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...