گنپتی پوجا پر وزیراعظم مودی پہنچے، چیف جسٹس چندرچوڈ کے گھر، اپوزیشن نے اُٹھائے سوال؛ معروف وُکلاء سمیت صحافی رویش کمار نے بھی کی کڑی تنقید
نئی دہلی 12/ستمبر (ایس او نیوز) وزیر اعظم نریندر مودی، بدھ کو گنپتی پوجا کی تقریب میں شرکت کیلئے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ کی سرکاری رہائش گاہ پر پہنچنے کے بعد سیاسی طوفان برپا ہو گیا ہے۔ مودی کے اس اقدام نے قومی سطح پر نئی گرماگرم بحث کو جنم دیا ہے۔ حزب اختلاف لیڈران کا کہنا ہے کہ اس طرح عدالتی نظام کی غیر جانبداری کے متعلق شکوک پیدا ہو سکتے ہیں۔
بدھ کے روز، سوشیل میڈیا پر 29 سکینڈ کا ایک وڈیو وائرل ہوا جس میں دیکھا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، چیف جسٹس چندرچوڈ کی رہائش گاہ پر پہنچ کر گنپتی پوجا میں حصہ لے رہے ہیں ، وڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ چندرچوڈ اور ان کی اہلیہ کلپنا داس مودی کا استقبال کررہے ہیں۔ ویڈیو میں مودی، پوجا کی تقریب کے دوران روایتی مہاراشٹرین ٹوپی پہن کر پوجا کرتے دیکھے گئے ہیں۔
شیو سینا (ادھوٹھاکرے) کے ایم پی سنجے راوت نے وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے نگراں سے سیاست دانوں کی ملاقات لوگوں کے ذہن میں شکوک پیدا کرسکتی ہے۔ شیوسینا کے ایکناتھ شندے اور ادھوٹھاکرے گروپ کی قانونی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی عدالت میں ہمارا مقدمہ زیر التواء ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ مودی کے چیف جسٹس کے گھر پہنچ کر پوجا میں شریک ہونے کے بعد کیا ہمیں انصاف ملے گا جبکہ ہمارے فریق مخالف وزیراعظم خود ہیں؟
شیوسینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بھی اس ملاقات کے مضمرات کے بارے میں سوشل میڈیا پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
دریں اثنا، سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ سی جے آئی چندرچوڑ نے مودی کو ان کی رہائش گاہ پر ایک نجی ملاقات کے لیے ملنے کی اجازت دینے سے عدلیہ کی آزادی ، شہریوں کے حقوق کے تحفظ میں عدلیہ کا کردار اور حکومتی احتساب کو یقینی بنانے کے تعلق سے ایک پریشان کن پیغام بھیجتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ جس ایکزی کوٹیوں کو شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور حکومت کے کام کو آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔اُس ایگزیکٹو اور عدلیہ کے درمیان دوری ہونی چاہیے۔ ایک اور سوشیل میڈیا پوسٹ میں بھوشن نے 'ججوں کے لیے ضابطہ اخلاق' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک جج کو اپنے عہدہ کے وقار کے مطابق ایک حد تک لاتعلقی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، اُس کے ذریعے ایسا کوئی کام یا چوک نہیں ہونی چاہئے جو اُس کے اعلیٰ عہدہ اور اُس عہدہ کے مطابق عوامی احترام سے متصادم ہو۔
چیف جسٹس کی رہائش گاہ پر وزیراعظم مودی کے دورہ کو لے کر سینئر ایڈوکیٹ اور سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) اندرا جے سنگھ نے سوشیل میڈیا ایکس پر لکھا کہ چیف جسٹس آف انڈیا نے ایگزیکٹو اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی علیحدگی پر سمجھوتہ کیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) پر زور دیا کہ وہ اس واقعے کی مذمت کرے۔ جے سنگھ نے یہ بھی لکھا کہ، مودی کے دورہ نے CJI کی آزادی پر سے پورا اعتماد کھو دیا ہے۔
واقعے کو لے کر معروف صحافی رویش کمار نے اپنی خصوصی وڈیو رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ یہ دورہ اچانک نہیں ہوا ہوگا کیونکہ وڈیو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا کی رہائش گاہ پر پہلے سے الگ الگ جگہوں پر کیمرہ مینوں کو تعینات کیا گیا تھا اور خود وزیراعظم مودی نے وڈیوز اور فوٹوز کو سوشیل میڈیا پر شئیر کیا ہے۔
دوسری طرف، بی جے پی نے ہمیشہ کی طرح مودی کا دفاع کرتے ہوئے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمانوں کا کہنا ہے کہ مودی گنپتی پوجا کیلئے چیف جسٹس کے گھر گئے تھے اور یہ ملک کی ثقافت کا حصہ ہے۔ بی جے پی کے ایک عہدیدار نے اس تنازع کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ خالصتاً ثقافتی تھا، اور اس پر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔