وزیر اعظم کو شاہ بانو یاد ہے لیکن تبریز انصاری، اخلاق اور پہلو خان نہیں:اسد الدین اویسی
نئی دہلی، 26 جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین کے ایم پی اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگایا ہیانہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو شاہ بانو یاد ہے۔ کیا انہیں تبریز انصاری، اخلاق اور پہلو خان یاد نہیں؟ کیا انہیں یاد نہیں کہ ان کے وزیر نے علیم الدین انصاری کے قاتلوں کو ہار پہنائے تھے؟ اگر کوئی نالی والا تبصرہ کر رہا ہے، تو آپ مسلمانوں کو ریزرویشن کیوں نہیں دے دیتے؟ آپ کی پارٹی سے کوئی بھی مسلم رہنما نہیں آتا۔ انہیں کون پیچھے رکھے ہوئے ہے؟ ان کی باتوں اور خیالات میں فرق ہے۔ بابری مسجد انہدام کے لئے نرسمہا راؤ ذمہ دار تھے، وہ وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر سکے۔ اب وزیر اعظم نریندر مودی ہیں جو اپنے نظریات پر کام کرنا چاہتے ہیں۔بتا دیں اپوزیشن کی مخالفت کے درمیان حکومت نے جمعہ کو تین طلاق پر فوری پابندی عائد کرنے اور تعزیرات ہند کے تحت اس رواج کو قابل سزا جرم بنانے کے لئے لوک سبھا میں بل پیش کیا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ یہ مسلم خاندانوں کو نقصان پہنچائے گا اور یہ بل ایک امتیازپیدا کرتا ہے۔ مرکزی قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے جیسے ہی تین طلاق پر پابندی عائد کے لئے مسلم خواتین بل، 2019 لوک سبھا میں پیش کیا، اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ سیاسی جماعتوں کے تمام ممبران پارلیمنٹ کو شامل کرنے کے لئے اس پر وسیع تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے۔186 ممبران پارلیمنٹ نے بل کے حق میں ووٹ دیا، وہیں 74 ممبران پارلیمنٹ نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے اسے پیش کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے حکومت کو قانون بنانے کے لئے منتخب کیا اور ایسا کرنا ان کا فرض ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کو جج نہیں بننا چاہئے۔ پرساد نے کہاکہ یہ قانون تین طلاق کی شکار خواتین کو انصاف دلانے کے لئے ہے۔ مجلس اتحاد مسلمین (ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے اسے پیش کئے جانے کے دوران ووٹ تقسیم کا مطالبہ کیا۔ اویسی نے کہا کہ ہندو میرج ایکٹ کے تحت اگر کوئی مرد اپنی بیوی کو چھوڑتا ہے، تو اسے ایک سال کی جیل کا قانون ہے۔ انہوں نے جاننا چاہا کہ ایسا قانون کیوں بنایا جا رہا ہے کہ مسلمان مردوں کو اسی جرم میں تین سال کی سزا ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ جاننا چاہتے ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ بل آئین کے آرٹیکل 14 (مساوات) اور 15 (مذہب، ذات، نسل، جنس وغیرہ کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے خلاف) کی خلاف ورزی کرتا ہے۔