وزیراعظم کا اچانک دورہئ لداخ -چین کو انتباہ، ”ہندوستانی کسی کے سامنے جھکے ہیں اور نہ جھکیں گے“
لیہہ،4؍جولائی (ایس او نیوز؍یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کے روز یہاں حقیقی کنٹرول لائن کا اچانک دورہ کیا جہاں اعلیٰ فوجی عہدیداروں نے انہیں تازہ صورتحال کی تفصیلات فراہم کیں -ان کے ہمراہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل منوج مکند ناروانے بھی تھے-بتادیں وزیر اعظم یہ دورہ اس وقت کررہے ہیں جب چین اور ہندوستان کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن پر ماہ مئی سے کشیدگی جاری ہے جس نے حالیہ دنوں کے دوران شدت اختیار کی ہوئی ہے - اس تناظر میں موصوف کا یہ اچانک دورہ انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے -
ایک دفاعی ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم جمعہ کی صبح حقیقی کنٹرول لائن پر ”نمو“نامی فارورڈ ایریا پر پہنچے اور وہاں فوج، فضائی فورس اور آئی ٹی بی پی کے اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کی-انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے حقیقی کنٹرول لائن کی تازہ صورتحال کے حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم کیں -موصوف نے بتایا کہ اس موقع پر وزیر اعظم فوجی جوانوں سے بھی ملے اور انہیں کٹھن حالات میں جانفشانی سے فرائض انجام دینے پر حوصلہ افزائی کی-انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے فوجی جوانوں سے خطاب بھی کیا اور 27منٹ طویل خطاب کے دوران انہوں نے حقیقی کنٹرول لائن پر تعینات فوجیوں کی خدمات کو سراہا-بعد ازاں وزیر اعظم نے فوجی ہسپتال جاکر وادی گلوان میں جھڑپ کے دوران زخمی ہونے والے فوجیوں سے ملاقات کی-
انہوں نے زخمی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا”آج پوری دنیا آپ کے عزم کا تجزیہ کررہی ہے - میں آج صرف اور صرف آپ کو سلام پیش کرنے آیا ہوں - آپ کو چھو کر کے اور آپ کو دیکھ کر کے ایک تحریک لے کے جا رہا ہوں کہ ہمارا بھارت خود مختار بنے“-انہوں نے کہا”دنیا کی کسی بھی طاقت کے سامنے نہ کبھی جھکے ہیں اور نہ کبھی جھکیں گے - یہ بات میں آپ جیسے بہادر فوجیوں کو دیکھتے ہوئے بولتا ہوں - میں آپ کے ساتھ ساتھ آپ کو جنم دینے والی بہادر ماؤں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں - ان ماؤں کو جنہوں نے آپ جیسے بہادر فوجیوں کو جنم دیا ہے اور ملک کے حوالے کیا ہے - میں دعا کرتا ہوں کہ آپ بہت جلد ٹھیک ہوجائیں“-
دریں اثنا مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا جمعہ کے روز متوقع دورہ لیہہ مؤخر کیا گیا ہے -قبل ازیں آرمی چیف جنرل ناروانے نے24جون کو مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن کا دورہ کر کے موجودہ زمینی صورتحال کا جائزہ لیا تھا-
واضح رہے کہ لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر 15اور16جون کی درمیانی شب کو چین اور بھارت کی افواج کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس میں ایک کرنل سمیت 20بھارتی فوجی اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوگئے تھے - چین کا بھی بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا تھا لیکن وہ اسے تسلیم کرنے سے انکاری ہے -اس ہلاکت خیز جھڑپ کے بعد سے جہاں لداخ یونین ٹریٹری میں خوف ودہشت کا ماحول سایہ فگن ہے وہیں دوسری طرف سری نگر لیہہ قومی شاہراہ پر فوجی اور جنگی ساز و سامان والی گاڑیوں کی نقل وحمل بڑھ جانے سے بھی لوگوں میں تشویش و فکر مندی مزید بڑھ گئی ہے -
ذرائع کے مطابق فوج نے موجودہ صورتحال اور کسی بھی دفاعی کارروائی کے لئے جنگی ساز و سامان بشمول توپیں، میزائل، ٹینک اور لڑاکا طیارے سری نگر لیہہ شاہراہ اور بھارتی فضائیہ کے ہوائی جہازوں کے ذریعہ حقیقی کنٹرول لائن کے نزدیک پہنچا دیئے ہیں -تاہم دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ لداخ میں جنگی ساز و سامان کو دفاع کے لئے لایا جارہا ہے جنگ کے لئے نہیں - بھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے حق میں ہے -جہاں ایک طرف چین نے پوری وادی گلوان پر اپنا حق جتایا ہے وہیں لداخ میں لوگوں کا کہنا ہے کہ حقیقی کنٹرول لائن پر چینی سرگرمیاں درد سر بن گئی ہیں،کیونکہ یہ لوگ رفتہ رفتہ بھارتی حدود میں داخل ہوتے جارہے ہیں -