لینڈ ریفارمس قانون میں ترمیم کے خلاف ہائی کورٹ میں مفادعامہ کی عرضی داخل

Source: S.O. News Service | Published on 20th August 2020, 11:14 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،20؍اگست (ایس او نیوز) کرناٹکا لینڈ ریفارمس قانون 1961 کو نافذ کرنے ریاستی حکومت کی جانب سے جاری آرڈی نینس کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی ہے۔

باگل کوٹ ضلع کے ایک سماجی کارکن ناگراج ہونگل کی طرف سے ہائی کورٹ میں داخل رٹ عرضی میں کہاگیا ہے کہ تاریخی لینڈ ریفارمس قانون کے اصل مواد کو تبدیل کرنے والے ریاستی حکومت کے فیصلے سے اس قانون کے مقصد کی بہت بڑی ہار ہوگی۔

عرضی میں کہاگیا ہے کہ ریاست میں غیر کسان کے قبضہ میں زمین ہونا اور غیر کسان کو زرعی زمین کی خریداری پر سے عائد پابندی ہٹانا غیر قانونی ہے۔ یہ بات قانون میں واضح طور پر کہی گئی ہے۔

دراصل زمینداروں کے شکنجے سے کسانوں کو آزاد کروانے مذکورہ قانون بنایاگیا تھا لیکن اس قانون میں ترمیم کرکے حکومت کسانوں کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے۔

عرضی میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ دونوں کانگریس،جے ڈی ایس اور مختلف کسان انجمنوں نے اس ترمیم کی مخالفت کی ہے۔اگر اس ترمیم کو واپس نہیں لیا گیا تو ریاست گیر ا حتجاج شروع کیا جائے گا۔

آرڈی نینس اور اصل قانون میں کی گئی ترمیم واپس لینے ریاستی حکومت کو ہدایت دینے کا رٹ عرضی میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...