نئی دہلی،10؍جون (ایس او نیوز؍ایجنسی) کورونا بحران کے دور میں آفت کو ’موقع‘ بنا کر مرکز کی مودی حکومت اور دہلی کی کیجریوال حکومت لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہے۔ لگاتار بڑھتے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے کی جگہ دونوں حکومتیں زبردست ٹیکس وصول کر لوگوں کی جیب پر ڈاکہ ڈال رہی ہیں۔ یہ باتیں دہلی پردیس کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار نے کہیں جن کی قیادت میں پارٹی کارکنان 11 جون 2021 کو دہلی کے پٹرول پمپوں پر علامتی احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ اس مظاہرہ کے ذریعہ کانگریس پٹرول و ڈیزل کی بے قابو قیمتوں کو واپس لینے کا مطالبہ کرے گی۔
ریاستی ہیڈکوارٹر میں منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری انل کمار نے کہا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کی ہدایت کے مطابق پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں ہو رہے اضافے کے خلاف علامتی مظاہرہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ مرکزی اور دہلی حکومت کی بے حسی کے سبب پٹرول کی قیمت سنچری لگانے کو تیار ہے۔ مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہی پٹرول 100 روپے کے قریب پہنچ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تیل کے کھیل نے آج ہر گھر کے بجٹ کو بگاڑ دیا ہے۔ کووڈ-19 انفیکشن کے دوران حکومتیں لوگوں کو راحت دینے کی جگہ سرکاری خزانہ بھرنے کا کام کر رہی ہیں۔
چودھری انل نے کہا کہ آج جب بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمتیں 76 ڈالر فی بیرل تک گر گئی ہیں، تب پٹرول کی قیمتیں 100 روپے فی لیٹر تک پہنچ رہی ہیں۔ دہلی میں 95 روپے فی لیٹر پٹرول پر مودی حکومت تقریباً 33 روپے ایکسائز ڈیوٹی اور کیجریوال حکومت 22 روپے ویٹ کی شکل میں وصول کر رہی ہے، علاوہ ازیں 85 روپے فی لیٹر ڈیزل پر مرکزی حکومت 32 روپے ایکسائز ڈیوٹی اور کیجریوال حکومت 13 روپے ویٹ وصول رہی ہیں۔
دہلی کانگریس صدر نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیلا دیکشت حکومت کے دوران سال 2013 میں دہلی میں پٹرول پر 20 فیصد اور ڈیزل پر 12.5 فیصد ویٹ وصول کیا جاتا تھا، جسے کیجریوال حکومت نے بی جے پی کے ساتھ مل کر 2015 میں پٹرول پر ویٹ 30 فیصد اور ڈیزل پر 16.75 فیصد کر دیا۔ چودھری انل نے کہا کہ مودی اور کیجریوال حکومت کی غریب مخالف پالیسیوں کے سبب مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑ دی ہے۔