وکاس دوبے ’انکاؤنٹر’ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا، دو عرضیاں داخل
نئی دہلی،11؍جولائی(ایس او نیوز؍ایجنسی) اتر پردیش کے خوفناک مجرم وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ ریاستی پولیس کے ’انکاؤنٹر‘ کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ ان ’انکاؤنٹر‘ معاملات کی آزادانہ تحقیقات کے لئے جہاں مفاد عامہ کی عرضیاں ہفتہ کے روز سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں وہیں ایک وکیل نے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کو بھی لیٹر پٹیشن بھیجی ہے۔
پہلی عرضی سپریم کورٹ کے وکیل انوپ اوستھی نے دائر کی ہے جس میں وکاس دبے اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ پولیس مڈبھیڑ کی تحقیقات سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) یا قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) سے یا عدالت کی نگرانی میں کرائے جانے کا مطالبہ کیا گیاہے۔ اوستھی نے اپنی عرضی میں سوال اٹھایا ہے کہ جلد انصاف کے نام پر کیا پولیس اس طرح سے قانون اپنے ہاتھ لے سکتی ہے؟
دہلی کے وکیل انوپ پرکاش کی طرف سے دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ وکاس دوبے اور ان کے معاونین کے قتل کے نتیجہ میں پولیس کی کارروائی پولیس اور سیاسی لیڈران کی ساز باز کے اہم گواہ کو ختم کرنے کے لئے کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یو پی فرضی مڈبھیڑوں کے لئے بدنام ہے۔ نیز وکاس دوبے کے گھر کو منہدم کر کے بھی ثبوتوں کو ختم کر دیا گیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا کہ دوبے کی طرف سے 8 پولیس اہلکار کے قتل میں استعمال کئے گئے جدید ہتھیاروں کی جانچ ہونی چاہئے کہ انہیں یہ ہتھیار کہاں سے حاصل ہوئے۔
اسی کے ساتھ ہی، پیپلز یونین برائے سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے ایک مفاد عامہ عرضی کرکے مڈبھیڑ کی ان واقعات کی خصوصی تیحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا کہ اس طرح کی مڈبھیڑ ایک سنگین جرم ہے اور یہ پورے سماج کے لئے خلاف جرم ہے۔ عرضی میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی والی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو یو پی میں ہونے والی مڈبھیڑوں اور مجرموں کی سیاسی پشت پناہی کی جانچ کر سکے۔