نئی دہلی،26/مئی (ایس او نیوز/ایجنسی) نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح صدر ہند دروپدی مرمو کے ذریعہ کرانے کے مطالبہ والی عرضی پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوگی۔ عرضی میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ لوک سبھا سکریٹریٹ کی نئی عمارت کا افتتاح صدر ہند سے کرانے کی ہدایت جاری کرے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا سیکریٹریٹ کا بیان اور لوک سبھا کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے افتتاحی تقریب کے لیے جاری کردہ دعوت نامہ ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔
وکیل سی آر جیا سکن کے ذریعہ دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے 18 مئی کو جاری کردہ بیان اور نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے سلسلے میں لوک سبھا کے سکریٹری جنرل کی طرف سے جاری کردہ دعوت نامہ بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ قدرتی انصاف کے اصول اور آئین کے آرٹیکل 21، 79، 87 کی بھی خلاف ورزی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ہندوستان کا سپریم قانون ساز ادارہ ہے۔ ہندوستانی پارلیمنٹ صدر اور راجیہ سبھا (ریاستوں کی کونسل) اور لوک سبھا (عوام کا ایوان) پر مشتمل ہے۔ صدر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ایوان کو طلب کر سکتا ہے اور اسے معطل کر سکتا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی تقرری صدر کرتے ہیں اور دیگر وزراء کی تقرری صدر وزیراعظم کی سفارش پر کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں دائر عرضی کے مطابق صدر گورنر، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں کے ججوں، ہندوستان کے کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل، یونین پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور منیجر، چیف الیکشن کمشنر فائنانشیل کمشنر اور دیگر آئینی عہدیداروں کی تقرری کا اختیار دیا گیا ہے۔ ان حالات میں نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح صدر جمہوریہ ہی کو کرنا چاہیے، وزیر اعظم کو نہیں۔