یو اے پی اے ترمیمی بل کے خلاف عدالت عالیہ میں اے پی سی آر کی اپیل پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو دی نوٹس

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 6th September 2019, 11:43 PM | ملکی خبریں |

بنگلورو،6؍ستمبر (ایس او نیوز؍پریس ریلیز) جمعہ کے روز چیف جسٹس آف انڈیا کی دورکنی بینچ نے ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کی اپیل پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مرکز کا جواب طلب کیا ہے۔ اس بات کی اطلاع اے پی سی ار کے نیشنل کو آرڈی نیٹر ایڈوکیٹ ابوبکر سباق نے دی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 2اگست کو یو اے پی اے قانون میں پارلیمنٹ کے ذریعے ترمیم کا بل پاس کیا گیا تھا، جس کے بعد مذکورہ قانون کی دفعات۵ ۳ اور ۶۳ کے تحت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہو گیا تھا کہ حکومت اپنی منشا کے مطابق کسی بھی فرد واحد کو دہشت گرد قرار دے سکتی ہے۔

ملک میں شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی ایک معروف سماجی تنظیم اے پی سی آر کی جانب سے داخل کردہ مفاد عامہ کی پٹیشن میں ان دفعات کو دستور ہند اور کرمنل قوانین کی روح کے خلاف قرار دیا گیا ہے، پٹیشن کے مطابق ان دفعات کے ذریعے بنیادی حقوق خصوصا آرٹیکل ۴۱ (مساوات کا حق) آرٹیکل ۹۱ (آزادی رائے کا حق) اور آرٹیکل ۱۲ (حق برائے آزادی) کی روح کے خلاف ہے۔ اے پی سی آر سماجی مسائل کو لے کر اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ و دیگر ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرتی رہی ہے۔

اے پی سی آر کی جانب سے سینیئر وکلا شیکھر نافڈے، حذیفہ احمدی،ایڈووکیٹ فوزیہ شکیل،ایڈووکیٹ فرخ رشید اورایڈوکیٹ شعیب عالم عدالت میں پیش ہوئے۔ بحث کے دوران سینئر وکیل شیکھرنافڈے نے عدالت کو بتایا کہ کس طرح دہشت گردی کے لئے بنائے گئے قوانین کا ماضی میں حکومتی اداروں کے ذریعے غلط استعمال ہوتا رہا ہے، جس کی وجہ سے بہت سارے بے گناہوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔اس لئے ایسے اختیارات کسی کو بھی نہیں دئے جا سکتے جس کے غلط استعمال کا امکان ہو۔

اے پی سی آر کے نیشنل کوآرڈینیٹر ایڈووکیٹ ابوبکر سباق نے بتایا کہ اگر حکومت کو اس طرح کے اختیارات دیے گئے تو نظام عدلیہ کا رول بہت محدود ہوجائے گا اور قانون کے شکار ہوئے افراد اپنا دفاع کرنے کا اپنا حق کھوبیٹھیں گے کیونکہ کسی کو بھی مجرم ثابت کرنے کا اختیار صرف نظام عدلیہ کو ہے، نا کہ حکومت یا انتظامیہ کو،ان کا کہنا تھا اسی وجہ سے اے پی سی آر نے قانون کا  غلط استعمال ہونے کے اندیشے کو سامنے رکھتے ہوئے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور ہمیں امید ہے کہ عدالت عالیہ دستور ہند کی بنیادی دفعات کے خلاف بنے ان قانون کو منسوخ کرے گی

ایک نظر اس پر بھی

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...

مودی ہمیشہ ای وی ایم کے ذریعہ کامیاب ہوتے ہیں،تلنگانہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کا سنسنی خیز تبصرہ

تلنگانہ کے وزیراعلیٰ  ریونت ریڈی نے سنسنی خیز تبصرہ کرتے ہوئے کہا  ہے کہ ہر مرتبہ مودی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں( ای وی ایمس )کے ذریعہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہیں اور جب تک ای وی ایم کےذریعے انتخابات  کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا،  بی جے پی نہیں ہار سکتی۔

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیشن کے مطابق انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 96 پارلیمانی سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلہ کی تمام 96 سیٹوں پر 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ نوٹیفکیشن جاری ...