کل 24 مارچ سے بھٹکل میں لاک ڈاون کی اطلاع کے بعد بازاروں میں لوگوں کی ہلچل تیز؛ دکانوں میں عوام کا ہجوم
بھٹکل 23/مارچ (ایس او نیوز) بھٹکل سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان میں کروناوائرس کی جانچ مثبت موصول ہونے کے بعد کل مورخہ 24 مارچ سے 30 مارچ تک پورے بھٹکل سمیت ہوناور کو بھی لاک ڈاون کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، جس کی ا طلاع موصول ہوتے ہی بھٹکل میں عوام بازاروں میں اُمڈ پڑے اور دکانوں میں دوپہر کے بعد سے عوام کی بھیڑ دیکھی گئی۔
ویسے تو ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری کئے گئے حکمنامہ میں اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ ضروری اشیاء کی دکانیں کھلی رہیں گی اور عوام حسب ضرورت دودھ، راشن ، دوائیں وغیرہ خرید سکیں گے، البتہ بھیڑ جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس کے باوجود آج شام دیر گئے تک عوام پٹرول پمپوں اور ترکاری دکانوں میں کثیر تعداد میں خریدوفروخت کرتے دیکھے گئے۔ اس موقع پر بعض ترکاری اور دیگر دکانوں میں دکانداروں نے بھی قیمتوں کے دام دُگنے کردئے مگر عوام دام کی پرواہ کئے بغیر خریداری کرتے ہوئے نظر آئے۔
اس تعلق سے جب ساحل آن لائن نے خریداری کرنے والوں سے سوال کیا کہ یہ دکانیں لاک ڈاون کے دوران بھی کھلیں رہیں گی، پھر آپ اتنی بھیڑ میں ترکاری کیوں خرید رہے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ بھلے ہی انتظامیہ نےاعلان کیا ہے کہ اشیائے ضروری کی دکانیں بند نہیں ہوں گی اورہم خریداری کرسکیں گے ، لیکن اگر کل پولس نے ہمیں گھر سے باہر نکلتے ہی ڈنڈا دکھادیا اور دکان میں جانے سے روک دیا تو کیا ہوگا ؟ اُسی خوف کی وجہ سے ہم اپنی خریداری کرکے رکھنا ضروری سمجھتے ہیں۔ اس تعلق سے ایک دکاندار نے ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئےبتایا کہ ویسے تو ہمیں دکان کھلی رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن ہمیں ترکاری باہرسے یعنی دوسرے اضلاع سے آتی ہے، اگر سواریوں کی چہل پہل بند ہوجائے گی اور سواریوں کو بھٹکل آنے سے روک دیا جائے گا تو ہماری دکان میں ترکاریاں کہاں سے آئیں گی۔ اگر دکان میں مال ہی نہیں ہوگا تو ہم دکان کھول کر کیا کریں گے ؟ اسی طرح کا جواب پٹرول پمپ کی لمبی قطار میں کھڑا ایک شخص نے بھی دیا۔
عوام اور دکاندار نے جس طرح کا خدشہ ظاہر کیا تھا، اُسے جب ساحل آن لائن نے بھٹکل کے اسسٹنٹ کمشنر مسٹر بھرت کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے کہا کہ اگر ایک گھر سے صرف ایک شخص دکانوں میں خریداری کے لئے جائے گا تو اُنہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، لیکن اگر ایک گھر سے زائد لوگ باہر نکلیں گے تو اُنہیں پریشانی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے عوام الناس سے درخواست کی کہ وہ صرف ضرورت کے موقع پر ہی کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری کے لئےہی گھروں سے باہر نکلیں، اُنہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے یہ بات بھی واضح کی کہ بھلے ہی سرحدوں کو بند کیا جارہا ہے اور بھٹکل کو لاک ڈاون کیا جارہا ہے مگر باہر سے آنے والی دودھ ، راشن اور ترکاری وغیرہ کی گاڑیوں کو روکا نہیں جائے گا، اُنہیں شہر میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔