عیدالفطر کی آمد کے پیش نظر بھٹکل رمضان بازار میں شروع ہوگیا عوام کا ہجوم؛ مگر بزنس کم ہونے کو لے کر تاجر پریشان

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 30th May 2019, 6:34 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 30/مئی (ایس او نیوز) بھٹکل میں آج جمعرات کو 25 روزوں کے اختتام کے ساتھ ہی عید الفطر کے لئے بمشکل  چار یا پانچ دن رہ گئے ہیں جس کے پیش نظر بھٹکل رمضان بازار میں عوام کا زبردست ہجوم دیکھا جارہا ہے۔  ہر سال کی طرح امسال بھی رمضان کے آخری عشرے میں  اولڈ بس اسٹائنڈ سے مین روڈ اور ماری کٹہ سے  کار اسٹریٹ تک   رمضان کے خصوصی باکڑے سجتے ہیں جس میں چھوٹی سی چھوٹی  اور قیمتی سے قیمتی  چیزیں دستیا ب ہوتی ہیں۔ عید کے لئے کپڑے، چپل،  ریڈی میڈ گارمینٹس، خواتین کے ڈریسس، بنائو سنگھار کی چیزیں سمیت گھروں میں استعمال ہونے والی چیزیں بھی دستیاب ہوتی ہیں۔

مڈل کلاس عوام جو عید کی خوشیاں پانے کے لئے  زیادہ مہنگے  کپڑے خریدنے سے قاصر رہتے ہیں، اُن کے لئے یہ بازار بے حد اہمیت کا حامل ہوتا ہے جہاں بہت ساری چیزیں بے حد سستے داموں میں دستیاب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ   بھٹکل کےساتھ ساتھ اطراف بھٹکل بالخصوص شیرور، بیندور، مرڈیشور، منکی، ولکی،  ہیرانگڈی، ہوناور، کمٹہ سمیت ساگر وغیرہ سے بھی کثیر تعداد میں لوگ یہاں کے بازار میں خریداری کے لئے پہنچتے ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ رمضان کے آخری آیام میں لاکھوں کا بزنس ہوتا ہے۔ بالخصوص برقعہ پوش خواتین کی کثیر تعداد  بچوں کے ساتھ رمضان بازار میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ اس بار بھی  رمضان بازار میں کافی ہلچل پائی جارہی ہے۔  بتایا گیا ہے کہ  روزہ افطاری کے بعد اور رات نو بجے کے بعد یہاں  ہزاروں کی تعداد میں لوگ  خریداری کے لئے  پہنچتے ہیں۔بازار کا ایک بار  رُخ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے جیسے یہاں کوئی بہت بڑا میلہ لگا ہو۔

مگر ان سب کے درمیان یہاں کے اکثر تاجر حضرات کا کہنا ہے کہ  اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا ہجوم ہونے کے باوجود جتنا کاروبار ہونا چاہئے، نہیں ہورہا ہے۔  اکثر تاجروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ سیرسپاٹے کے لئے یہاں آتے ہیں اور  آدھے سے کم لوگ ہی   خریداری کرتے ہیں۔

بھٹکل  کے ایک کاروباری شماس کوبٹے نے بتایا کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں امسال کاروباری حالت بالکل ٹھیک نہیں ہے، ان کے مطابق اُن کی کھلونے  کی دکان میں  پھر بھی تھوڑا بہت کاروبار ہوا ہے، اور لوگ بچوں کے لئے کھلونے خرید رہے ہیں، مگر کپڑوں کی دکان میں  بزنس کی حالت بے حد خراب ہے۔ ان کے خیال میں عین رمضان کے آخری ایام میں بچوں کے اسکول کھل رہے ہیں اور بچوں کو اسکول  میں داخلہ کرانا زیادہ اہم ہے،  ایسے میں ان لوگوں کے پاس عید کی خریداری کے لئے پیسے نہیں بچ رہے ہیں، البتہ  شماس کو اُمید ہے کہ  آخری دو تین دنوں میں  اچھا بزنس ہوسکتا ہے ۔ اسی طرح کی بات  ایک اور کاروباری سید محمد فائز نے بھی بتائی، بچوں کے ریڈ میڈ کپڑوں کے بیوپاری محمد  فائز کے مطابق  گذشتہ سال کے مقابلے میں اس بار پچاس فیصدبھی بزنس نہیں ہوا ہے اور اگلے تین چار دنوں میں  اُنہیں توقع نہیں ہے کہ بزنس  میں اُچھال پیدا ہوگا۔ محمد فائز کے مطابق ہمارے بہت سارے  لوگوں کی  بڑی بڑی رقومات غلط جگہوں پر انویسٹ کرنے میں برباد ہوگئی ہیں۔  جن  فراڈ کمپنیوں میں ہمارے لوگوں نے اپنا پیسہ  انویسٹ کیا تھا، وہ  بہت سارے لوگوں کو چونا لگا کر فرار ہوگئی ہیں جس کے نتیجے میں   اکثر لوگ کنگال ہوگئے ہیں، ایسے میں بچوں کو اسکول میں بھی داخلہ کرانا ہے جس کی وجہ سے اکثر لوگ اب عید کی خریداری کے لئےپیسے جُٹا نہیں پارہے ہیں۔

ڈرائی فروٹ کا کاروبار کرنے والے محمد فیاض کا  کہنا ہے کہ رمضان کے ایام ختم ہورہے ہیں اور اس کا مال ابھی تک نہیں بکا ہے،  ان کی دکان میں بادام، پستہ، میکرونی اور دیگر مصالحہ جات وغیرہ  جیسی چیزیں ہیں  جو  رمضان کے ایام میں خوب استعمال ہوتی ہیں،  مگر   ان کا کہنا ہے کہ کاروبار کی حالت بے حد خراب ہے۔ فیاض  کے مطابق بھٹکل کے اکثر لوگ گلف سے واپس آنے کے بعد  اُن کی مالی حالت کمزور ہوگئی ہے، مقامی سطح پر کاروبار کرنے والوں کی بھی حالت نہایت خستہ  ہے کیونکہ اس بار مچھلی  کے کاروبار میں لوگوں کو شدید نقصان اُٹھانا پڑا، ریت کی سپلائی نہ ہونے سے بہت سارا کام رُک گیا جس کا راست اثر مڈل کلاس لوگوں پر پڑا ہے۔

البتہ لنگیوں کے ایک کاروباری نے بتایا کہ اُنہیں گذشتہ سالوں کی طرح اس بار بھی اچھا بزنس ہوا ہے ، اسی طرح  ٹوپی اور دیگر کپڑوں  کی تجارت کرنے والے بھی نہایت مطمئن ہیں۔  ساتھ ساتھ خواتین کے بناو سنگھار میں استعمال ہونے والی چیزوں کے باکڑوں اور خواتین کے  ریڈی میڈ کپڑوں کی دکانوں  میں  اچھا خاصا ہجوم دیکھا جارہا ہے۔

اس بار باکڑا  لگانے والوں میں  ممبئی، گوا، راجستھان  اور دیگر شہروں کے لوگ بھی دیکھے گئے جو اپنے اپنے علاقوں میں تیار ہونے والی چیزیں سستے داموں میں یہاں لاکر   بیچ رہے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔