بھٹکل عثمان نگر کے عوام کا میونسپالٹی پہنچ کر سخت احتجاج؛ چیف آفسر کا کیا گھیرائو ، پانی بند کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انجینر کو بھی لیا آڑے ہاتھ
بھٹکل 8/جون (ایس او نیوز) یہاں عثمان نگر اور گلمی کے سو سے زائد عوام نے میونسپالٹی پہنچ کر میونسپل چیف آفسر اور میونسپل انجینر کا گھیراو کرتے ہوئے سخت احتجاج کیا اور موقع پر موجود دونوں آفسران کو اس بات پر آڑے ہاتھوں لیا کہ انہوں نے علاقے کے دوسو سے زائد مکینوں کو نظر انداز کیا ہے اور اُنہیں سپلائی کیا جانے والا پانی اوپری علاقہ کے 20/25 گھروں کو سپلائی کیا جارہا ہے ۔
توحید مسجد کے اطراف رہنے والے عوام نے میونسپل چیف آفسر کو بتایا کہ اُنہیں میونسپالٹی کی جانب سے ایک ماہ قبل تک برابر پانی سپلائی ہورہا تھا، مگر جب سے علاقہ میں گیٹ وال لگاکر پہاڑی کے بلندی والے علاقہ پر موجود گھروں کو پانی سپلائی کیا جارہا ہے، اُس وقت سے نشیبی علاقہ میں موجود دوسو سے زائد گھروں کو پانی نہیں مل رہا ہے۔ عوام نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ گیٹ وال کو فوری نکالا جائے اور نشیبی علاقہ کے عوام کو پہلے کی طرح ہی پانی سپلائی بحال کیا جائے۔
بتایا گیا ہے کہ قریب 20/25 روز قبل عثمان نگر پہاڑی کے اوپری علاقہ والے لوگوں نے میونسپالٹی پہنچ کر پانی نہ ملنے کی شکایت کرتے ہوئے سخت احتجاج کیا تھا، اُن کا کہنا تھا کہ پانی میں فورس کم ہونے کی وجہ سے پائپ لائن کا پانی اوپری علاقہ میں موجود اُن کے گھروں کو نہیں پہنچ رہا ہے، اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اوپری علاقہ میں ٹینکر والے بھی پانی لے کر پہنچنے سے مجبوری ظاہر کررہے ہیں۔ ایسے میں اُن لوگوں کو صرف میونسپالٹی کے پائپ لائن کا پانی ہی اہم سہارا ہے، متعلقہ عوام کی شکایات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے میونسپل حکام نے فوری کاروائی کی تھی اور متعلقہ علاقہ میں گیٹ وال لگایا تھا تاکہ پانی کو پورے فورس کے ساتھ پہلے اوپری حصہ میں روانہ کیا جاسکے، بعد میں نچلے علاقہ میں رہنے والے لوگوں کو پانی سپلائی کیا جائے۔
مگر چونکہ کڈوین کٹہ ڈیم میں پانی کی قلت کی وجہ سے ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن پانی سپلائی کیا جاتا ہے، احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ گیٹ وال لگانے کے بعد صرف اوپری علاقہ میں ہی پانی سپلائی ہورہا ہے اور اوپری علاقہ والے لوگ اگلے روز پانی نہ ملنے کی وجہ سے زائد پانی بڑے ٹینک میں جمع کرارہے ہیں،ا حتجاجیوں کےمطابق قریب ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ پانی سپلائی کیا جاتا ہے ، اوپری علاقہ میں پانی سپلائی کرنے کے بعد جب نیچے والے علاقہ میں پانی سپلائی کرنے کی باری آتی ہے ، تب تک پانی آنا بند ہوجاتا ہے اور اُن کے گھروں کو پانی نہیں مل رہا ہے۔
عوام نے انجینر اور چیف آفسر کو اس بات پر آڑے ہاتھوں لیا کہ اُنہیں 200 سے زائد گھروں کی فکر نہیں ہے بلکہ محض 20/25 گھروں کو پانی سپلائی کرنے کے لئے پورا زور لگارہے ہیں۔ انہوں نے متعلقہ آفسران کو دھمکی دی کہ فوری طور پر گیٹ وال نکال کر اُنہیں پانی سپلائی نہیں کیا گیا تو پھر وہ مزید بڑے احتجاج کے لئے تیار رہیں۔
میونسپالٹی میں احتجاج کرنے کی اطلاع ملتے ہی متعلقہ علاقہ کے نو منتخب کونسلر موہن نائک بھی چیف آفسر کے بلاک میں پہنچ گئے اور عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے نشیبی علاقہ کے لوگوں کو بھی پانی سپلائی کرنے کے تعلق سے چیف آفسر پر زور دیا۔ احتجاج کرنے والوں میں عبدالمجید، تبریز، ہدایت اور پاروتی سمیت مرد و خواتین کی بڑی تعداد موجود تھیں۔
چیف آفسر دیوراج نے میونسپل انجینر اُمیش مڈیوال کو ہدایت دی کہ وہ متعلقہ علاقہ کا دورہ کرتے ہوئے عوام کی شکایات کا جائزہ لیں اور ان کا مسئلہ فوری حل کریں۔