پاسپورٹ درخواست گزار کبھی بھی یہ غلطی نہ کریں ور نہ پاسپورٹ حاصل کرنے میں ہوگی تاخیر
حیدرآباد 29ستمبر(ایس او نیوز) پاسپورٹ کا حصول موجودہ دور میں کافی دشوار ہو گیا ہے پاسپورٹ ہر شخص کی شہریت کا بھی واضح ثبوت ہوتا ہے اس کے حصول کے لئے کافی محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ ماہرین، پولیس اور پاسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ پاسپورٹ کے حصول کے لئے غلط اطلاعات فراہم کرتے ہیں خاص طور پر درخواست گزار کے خلاف درج مقدمات کو ظاہر نہیں کرتے جو ایک بڑی غلطی ہے اس سے درخواست مسترد کر دی جاتی ہے بعض افراد پاسپورٹ نہ ملنے کے خوف سے مختلف پولیس اسٹیشن میں درج مقدمات کی تفصیلات کو پاسپورٹ درخواست فارم بھرتے وقت ظاہر نہیں کرتے۔ تاہم اس کی اطلاع پولیس کی انکوائری میں سامنے آجاتی ہے جس پر درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔
ایک بار پاسپورٹ مسترد ہونے کے بعد دوبارہ اپلائی کرنے میں دو سے تین ماہ لگ جاتے ہیں اور پاسپورٹ کے حصول میں تاخیر ہونا طئے ہے۔، اس لیے جن والدین کو اپنے بچوں سے ملنے بیرون ملک جانا پڑتا ہے، وہ مائیں جنہیں اپنی بیٹی کی زچگی کے لیے جانا ہوتا ہے اور جن کو دیگر تقریبات میں شرکت کرنا ہوتا ہے، ان تمام کو اس غلطی سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کے خلاف مقدمات درج ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ، وہ مجرم ہے، وہ لوگ عدالت کی اجازت سے پاسپورٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ ان کیسوں میں زیادہ تر آئی پی سی 323،504،509،506، 498 کیس ہوتے ہیں۔ چونکہ ان کی شناخت پولیس کی انکوائری کے دوران ہوتی ہے، اس لیے متعلقه درخواستیں مسترد کر دی جاتی ہیں۔ پاسپورٹ مسترد ہونے کے بعد انہیں عدالت سے رجوع ہوتے ہوئے اجازت لینی پڑتی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ درج مقدمات کو ظاہر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تجویز دی جاتی ہے کہ عدالت سے پہلے اجازت لیں، حلف نامہ کی شکل میں عدالت سے اجازت لے کر درخواست فارم میں اسے جمع کرانے کا اختیار ہے یا پاسپورٹ مسترد ہونے کے بعد بھی عدالت کی اجازت سے پاسپورٹ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایک یا ایک سے زیادہ مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا میں تو متعلقہ عدالتوں سے اجازت لازمی ہے۔