ہوناور : پریش میستا کی موت قتل نہیں حادثہ - سی بی آئی نے داخل کی 'بی' رپورٹ - بی جے پی اور ہندوتوا وادی لیڈروں کے گال پر زبردست طمانچہ
کاروار،4 ؍ اکتوبر (ایس او نیوز) گزشتہ پانچ سال قبل ہوناور میں پریش میستا نامی نوجوان کی مشکوک موت کو مسلمانوں کے ذریعہ کیا گیا قتل کا نام دے کر پورے ضلع میں فرقہ وارانہ ہنگامے اور فساد کرنے والی بی جے پی اور ہندوتوا وادی تنظیموں اورلیڈروں کے گال پر اس وقت زبردست طمانچہ لگا جب اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی مرکزی ایجنسی سی بی آئی نے ہوناور عدالت میں 'بی' رپورٹ داخل کرتے ہوئے کہا کہ یہ قتل نہیں بلکہ ایک حادثاتی موت ہے ۔ عدالت اس رپورٹ پر اپنا فیصلہ 16 نومبر کو سنائے گی ۔
کیا ہے یہ واقعہ : 6؍ دسمبر 2017 کو ہوناور میں فرقہ وارانہ تناو ہوا جس کے دوران پریش میستا نامی ماہی گیر نوجوان لاپتہ ہوگیا ۔ 8؍ دسمبر کو ہوناور کے 'شنی مندر' کے پاس واقع تالاب میں اس کی لاش تیرتی ہوئی ملی ۔ بی جے پی اور ہندوتوا وادی تنظیموں نے اس کو فوراً فرقہ وارانہ رنگ دیا اور مسلمانوں کے ذریعہ ہندوتوا وادی نوجوان کو قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے فساد اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی ۔
پریش میستا کیس دائری: 6؍دسمبر 2017 پریش میستا لاپتہ 8؍دسمبر 2017 شیٹی کیرےتالاب سے لاش برآمد 9؍دسمبر 2017 سے ضلع سمیت ریاست بھر میں پریش میستا کے معاملے کی گونج 13؍دسمبر 2017 پریش میستا معاملے کی جانچ سی بی آئی کے حوالے 2018 ودھان سبھا انتخابات میں پریش میستا کی موت پر بی جے پی کو ہوا فائدہ ۔ 2018 مئی میں ہوئے انتخابات میں ساحلی کرناٹکا کے 3 علاقوں میں بی جے پی کو ملی کامیابی 3؍اکتوبر 2022 سی بی آئی نے ہوناور عدالت میں پیش کی پریش میستا معاملے کی رپورٹ عدالت نے 16 نومبر کو رکھی پریش میستا معاملے کی سماعت |
معاملہ سی بی آئی کے حوالے : پریش میستا کے گھر والوں ، ہندو تنظیموں ، نفرت اور اشتعال انگیزی میں ملوث بی جے پی کے سیاسی لیڈروں کی طرف سے اس معاملے کو تفتیش کے لئے سی بی آئی کے حوالے کرنے کا مطالبہ تیز ہوتا گیا ۔ اُس وقت سدارامیا کی قیادت میں برسراقتدار ریاستی حکومت نے فوراً یہ کیس سی بی آئی کے سپرد کردیا اور سی بی آئی تقریباً ساڑھے چار برس تک اس معاملے کی تفتیش کرتی رہی ۔
بی جے پی نے اٹھایا سیاسی فائدہ : معاملہ مرکزی تحقیقاتی ایجنسی کے حوالے کیے جانے کے باوجود بی جے پی اوراس کے اننت کمار ہیگڈے ، شوبھا کرندلاجے ، نلین کمار کٹیل جیسے لیڈروں نے ایک طرف فرقہ وارانہ فسادات کروائے، پوری ریاست میں ہندو نوجوانوں اور عوام کے اندر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی ، ہوناور سے دہلی تک میڈیا میں بے بنیاد رپورٹنگ کی، پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو گمراہ کیا اور دوسری طرف 2018 میں ہوئے اسمبلی الیکشن میں پوری ساحلی پٹّی میں پریش میستا کو مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہونے والا ہندوتوا وادی نوجوان بتا کر اس کی موت کا بھرپور سیاسی فائدہ اٹھایا ۔
مسلمانوں کو ملزم بنایا گیا : اس کیس کی پولیس تحقیقات کے دوران پانچ مسلمانوں کو پریش میستا کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ۔ حال ہی میں ان ملزمین میں سے ایک شخص کو وقف مشاورتی بورڈ کا رکن بنائے جانے پر ہندو تنظیموں نے سخت اعتراض کرتے ہوئے خود بی جے پی کے خلاف ہی مورچہ کھول دیا تھا کہ "پریش میستا کے قاتل کو عہدے سے نوازا گیا ہے ۔" جس کے بعد سرکاری طور پر اس شخص کا نام فہرست سے ہٹا دیا گیا تھا ۔
کیا کہتی ہے 'بی' رپورٹ : کل 3 اکتوبر کو سی بی آئی نے اپنی 'بی' رپورٹ ہوناور کی عدالت میں داخل کی ہے جہاں پریش میستا قتل کا معاملہ زیر سماعت ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ "پریش میستا کی موت کے معاملے میں جن لوگوں کے شامل ہونے کی بات کہی گئی ہے اس کو ثابت کرنے کے لئے شواہد موجود نہیں ہیں ۔ مختلف ذرائع سے حاصل کی گئی میڈیکل اور قانونی معلومات اور پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ پریش میستا کی موت پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ اسی کے مطابق قطعی رپورٹ چیف سوِل جج اور جے ایم ایف سی کورٹ ہوناور کو پیش کی جارہی ہے ۔"
کیا کہتے ہیں سدارامیا : پریش میستا مشکوک موت معاملے کو وزیر اعلیٰ کے بطور تفتیش کے لئے سی بی آئی کے حوالے کرنے والے موجودہ حزب مخالف لیڈر سدارامیا نے اس 'بی' رپورٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا : " سی بی آئی کی طرف سے داخل کی گئی رپورٹ میں پریش میستا کی موت کو قتل نہیں بلکہ حادثہ قرار دیتے ہوئے ریاستی بی جے پی کے منھ پر تھپّر رسید کیا گیا ہے ۔ اگر بی جے پی والوں میں شرم و حیا باقی ہے تو پھر انہیں ہم لوگوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کے لئے معافی مانگنی چاہیے ۔ بی جے پی کی طرف سے جیتی ہوئی ہر سیٹ کے پیچھے معصوم نوجوانوں کا خون ہے ۔ بی جے پی والو! تم لوگ اقتدار کی جس کرسی پر بیٹھے ہو اس پر پریش میستا کے خون کے داغ موجود ہیں ۔"
ستیش سائل نے کیا کہا : کاروار حلقہ کے سابق کانگریسی ایم ایل اے ستیش سائل نے اس رپورٹ پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا : " سرکاری منصوبوں پر عمل درآمد اور عوامی خدمات کو سامنے رکھ کر سیاست کرنی چاہیے ۔ اس کے برعکس بے قصوروں کی موت کو فرقہ وارانہ فسادات میں بدلنے کی سیاست نہیں کرنی چاہیے ۔ بی جے پی والوں نے ایک عام موت کو فرقہ وارانہ فساد میں بدل کر 2018 میں الیکشن جیتا تھا ۔ لیکن اب ضلع کے عوام کو حقیقت کا پتہ چل گیا ہے ۔ ان حقائق کے ذریعہ آئندہ الیکشن میں بی جے پی کو سبق سکھایا جائے گا ۔"
پریش کے والد نے کیا اختلاف : پریش کے والد کملاکر میستا نے سی بی آئی کی 'بی' رپورٹ سے اختلاف کیا ہے ۔ کملاکر کا کہنا ہے : " سی بی آئی والوں نے میرے بیٹے کی موت کو قتل نہیں بلکہ حادثہ بتایا ہے ۔ یہ بات بتانے کے لئے مجھے کمٹہ کے آئی بی میں طلب کرتے ہوئے ان کی رپورٹ پر دستخط کرنے کے لئے کہا گیا ۔ میں نے ان کی بات ماننے سے انکار کیا ۔ اس کے بعد انہوں نے ڈاک کے ذریعے وہ رپورٹ میرے گھر پر بھیجی ہے ۔ مجھے پولیس کی تحقیقات پر بھی بھروسہ نہیں تھا ۔ اب جو سی بی آئی نے جو رپورٹ دی ہے اس سے اطمینان نہیں ہوا ہے ۔ سی بی آئی نے جو رپورٹ بھیجی ہے اسے کھولے بغیر میں نے یونہی رکھا ہے ۔ آئندہ کیا اقدام کرنا ہے اس تعلق سے سب کے ساتھ رائے مشورہ کروں گا ۔"