پاکستان ،ہندوستان سے مضبوط تعلقات کا خواہاں انسان چاند پر پہنچ چکا ہے ،کیا ہم کشمیرکا ایک مسئلہ حل نہیں کرسکتے ؟عمران خان
کرتار پور29؍نومبر (ایس او نیوز؍یو این آئی) پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت ’پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور مسلح افواج اور ملک کے سارے ادارے آج ایک ساتھ کھڑے ہیں اور ان کا ملک ہندوستان کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے اور ہندوستان اگر ایک قدم بڑھے گا تو وہ دو قدم آگے بڑھانے کے لئے تیار ہیں۔مسٹر خان آج یہاں گردوارا دربار صاحب کو ہندوستان کے شہر گورداس پور میں قائم ڈیرہ بابا نانک سے منسلک کرنے والی راہداری کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر ہندوستان کی مرکزی وزیر ہرسمت کور بادل، ہردیپ سنگھ پوری، پنجاب کے وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے علاوہ پاکستان کے چیف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، دیگر وفاقی وزرا، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، سرکاری عہدیدار اور مختلف ممالک کے سفارتکار بھی موجود تھے ۔ڈان نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وہ جب بھی ہندوستان جاتے تھے تو کہا جاتا تھا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت ایک طرف ہے لیکن فوج دوستی نہیں ہونے دے گی ۔ لیکن آج میں یہ کہتا ہوں کہ بطور وزیرِاعظم، میری جماعت اور پورے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور مسلح افواج، ہمارے سارے ادارے ایک پیج پر کھڑے ہیں، ہم ہندوستان کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ ایک ہے اور وہ کشمیر کا ہے ، انسان چاند پر پہنچ چکا ہے تو کیا ہم اپنا ایک مسئلہ حل نہیں کرسکتے ، اس کے لیے دونوں طرف ارادے والی قیادت چاہیے ، میں یقین دلاتا ہوں کہ اگر ارادہ ہو تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے ۔’’انہوں نے جرمنی اور فرانس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ممالک نے ایک دوسرے سے جنگیں لڑی ہیں لیکن اب یہ ایک ساتھ ہیں اور اب یہ ایک دوسرے سے جنگ لڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان نے گزشتہ 70سال سے جو وقت گزارا ہے اس میں دونوں جانب سے غلطیاں ہوئیں، ماضی سیکھنے کے لیے ہوتا ہے رہنے کے لیے نہیں لیکن ہم ایک قدم آگے بڑھ کردوقدم پیچھے چلے جاتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہتے ہیں، اب ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں آگے بڑھنا ہے ۔پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان آج جہاں کھڑے ہیں،70سال سے یہی ماحول دیکھ رہے ہیں اور اس کے لیے دونوں طرف سے غلطیاں ہوئیں اور جب تک ماضی کی زنجیروں کو نہیں توڑیں گے صورتحال یہی رہے گی۔ان کا کہنا تھا کہ میں ہندوستان سے مضبوط تعلقات چاہتا ہوں، برصغیر میں سب سے زیادہ غربت ہے ، برصغیر کی غربت ختم کرنے کے لیے سرحدیں کھولنا ہوں گی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات میں بہتری اس لیے چاہتا ہوں تاکہ اس خطے سے غربت کا خاتمہ کیا جائے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری اصل سیاسی قیادت اگر یہ سوچے گی کہ غربت کس طرح ختم کرنی ہے تو ان کے سامنے یہ بات ہوگی کہ برصغیر میں غربت کے خاتمے کا بہترین طریقہ ہند۔پاک تجارت بحال اور امن قائم ہو۔انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ ہندوستان دوستی کا ایک قدم بڑھائے گا تو پاکستان2قدم آگے آئے گا۔عمران خان نے کہا کہ جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کے درمیان جنگ کی بات کرنا پاگل پن ہے اور جو یہ سوچے کہ ایٹمی جنگ جیتی جاسکتی ہے وہ بیوقوف ہے ۔انہوں نے کہا کہ‘‘ مجھے امید ہے کہ آئندہ پاک ہندوستان تعلقات اچھے ہوں گے۔ دونوں ممالک کے عوام دوستی چاہتے ہیں، اس کے لیے صرف قیادت کو ایک صفحے پر آنا ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ کرتارپور دربار کو بہتر سے بہترین کریں گے اور سہولتیں دیں گے ، جب بابا گرونانک کا550واں جنم دن آئے گا تو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔