کلبھوش جادھو کیس: انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے کہا، پاکستان نے کی ویانا معاہدے کی خلاف ورزی
نئی دہلی /واشنگٹن،31اکتوبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) پاکستان کی جیل میں بند کلبھوشن جادھو کے معاملے میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے پاکستان کو پھٹکار لگائی ہے۔انٹرنیشنل کورٹ نے کہا ہے کہ کلبھوشن جادھو سے برتاؤ کو لے کر پاکستان نے ویانا معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے صدر جج عبدالقوی یوسف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ بات کہی۔کلبھوشن کیس میں 17 جولائی کو جاری کئے گئے احکامات کو لے کر انہوں نے کہاکہ کیس میں یہ محسوس کیا گیا کہ پاکستان نے ویانا معاہدے کے آرٹیکل 36 کی خلاف ورزی کی ہے اور اس معاملے میں انہوں نے ضروری قدم نہیں اٹھائے۔193 ممالک کی رکنیت والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوسف نے کہا کہ ویانا معاہدے میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے، جس میں قونصلررسائی پر روک کی بات ہو۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کلبھوشن کو جاسوسی کے الزامات میں گرفتار کیا ہے، لیکن ویانا معاہدے کے آرٹیکل 36 میں ایسے جاسوسی کے معاملات میں الگ سے کسی شق کا ذکر نہیں ہے۔بتا دیں کہ 17 جولائی کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے آئی سی جے نے پاکستانی عدالت کے کلبھوشن کو پھانسی کی سزا دیے جانے کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔اس کے ساتھ ساتھ اس جادھو تک ہندوستان کو سفارتی رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔پاکستان کی جانب سے کلبھوشن جادھو کو سفارتی رسائی نہ دئے جانے کی شکایت کرتے ہوئے ہندوستان نے آئی سی جے میں کہا تھا کہ یہ 1963 کے ویانا معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جج یوسف کی قیادت والی بنچ نے پاکستان کو رسائی دینے اور پھانسی کی سزا پر روک لگانے کا حکم دیا تھا۔یہی نہیں کورٹ نے پاکستان کو سزا کا جائزہ لینے کا بھی حکم دیا تھا۔