کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ، چار حملہ آوروں سمیت 7 افراد ہلاک
کراچی،29؍جون(ایس او نیوز؍ایجنسی) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے تجارتی مرکز 'پاکستان اسٹاک ایکسچینج' پر پیر کی صبح نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں پولیس افسر سمیت تین افراد ہلاک جب کہ جوابی کارروائی میں چاروں حملہ آور مارے گئے ہیں۔
کراچی پولیس اور سندھ رینجرز کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث تمام ملزمان کو محض آٹھ منٹ میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن اور ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جنرل عمر احمد بخاری نے نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایک کار میں سوار چار دہشت گرد کراچی اسٹاک ایکسچینج کے پارکنگ ایریا پر صبح دس بج کر دو منٹ پر پہنچے۔
ڈی جی رینجرز سندھ کے مطابق پولیس اور رینجرز نے مشترکہ کارروائی میں آٹھ منٹ میں دہشت گردوں کو اسٹاک ایکسچینج کے داخلی راستے پر ہی مار ڈالا اور اُنہیں اہداف حاصل کرنے نہیں دیے۔
میجر جرنل عمر احمد کے بقول پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے اور دو برس قبل چین کے قونصل خانے پر ہونے والے حملے میں مماثلت ہے۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی مہمن کا اُس موقع پر کہنا تھا کہ بہتر رسپانس کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دہشت گرد نیٹ ورک کے کچھ لوگوں کو پہلے پکڑا جا چکا تھا جن کے سہولت کار اب بھی موجود ہیں۔ ان کے بقول دہشت گردوں نے دلبرداشتہ ہو کر کارروائی کی تھی۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق حملہ آوروں سے فائرنگ کے تبادلے میں تین پولیس اہلکار، نجی کمپنی کے دو محافظ، اسٹاک ایکسچینج کا ایک ملازم اور ایک شہری زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر تفتیشی ٹیمیں شواہد اکھٹے کر رہی ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے منسلک ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
بی ایل اے' سے منسلک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ٹوئٹ میں حملہ کرنے والے چار مبینہ مسلح افراد کی تصاویر جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کے ارکان نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کیا ہے۔
تاہم اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی پاکستان کے حکام نے اس کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ نومبر 2018 میں بی ایل اے نے کراچی میں ہی چین کے قونصل خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
وفاقی وزیرِ داخلہ اعجاز شاہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے حملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ جلد حملہ آوروں کے ماسٹر مائنڈز تک پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح دہشت گردی کی کارروائیوں کے سابق ماسٹر مائنڈز کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے۔ اسی طرح سیکیورٹی فورسز اسٹاک ایکسچینج پر حملے کے ماسٹر مائنڈز کا بھی پتہ لگائیں گی۔
اسٹاک ایکسچینج کی غیر معمولی حیثیت کی وجہ سے عمارت میں سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات کیے گئے تھے۔ چند ماہ قبل ہی سندھ رینجرز اور انسدادِ دہشت گردی فورس نے اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں فل ڈریس ریہرسل بھی کی تھی۔
ذرائع کے مطابق اسٹاک ایکس چینج بلڈنگ پر اسٹاک ایکسچینج کی سیکیورٹی کے 25 اہلکار تعینات تھے جب کہ سندھ رینجرز، پولیس اور نجی کمپنی کے محافظ بھی تعینات ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے اپریل میں اسٹاک ایکسچینج کو سیکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی تھی۔
حال ہی میں اسٹاک ایکسچینج بلڈنگ کی باؤنڈری کی دیوار بھی مزید اونچی کی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں 100 سے زائد سیکیورٹی کیمرا نصب ہیں۔