مصلحت پسندی یا پھر ہندوستان کے سخت موقف سے خوفزدہ! کوئی پاکستانی ایل او سی عبور نہ کرے:عمران خان
اسلام آباد،نئی دہلی،6؍ اکتوبر (ایس او نیوز؍ایجنسی)کشمیر سے دفعہ 370کے خاتمہ کے اعلان کے بعد پاکستان نے اسے اپنی انا کا مسئلہ بنالیاہے۔پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ سمیت دنیا کے متعدد ممالک کے سامنے کشمیریوں پر ہورہے مظالم کا ذکر کرکے مودی حکومت پر دباؤ بنانے کی اپیل کی لیکن ترکی،ملیشیا اور ایران کو چھوڑکر کسی ملک نے بھی عمران کا ساتھ نہیں دیا۔وہیں عمران خان نے یہ اعلان کیاتھا کہ وہ اپنے ملک میں ایک مارچ کا انعقاد کرکے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے۔جمعہ کے روزمارچ کا آغاز بھی ہوگیا لیکن ہندوستان کے سخت موقف کو بھانپ کر پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے مارچ میں شامل لوگوں سے اپیل کرنا شروع کردیاہے کہ وہ ایل او سی عبور کرنے کی کوشش ہرگز نہیں کریں۔پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ کو ٹوئٹر پر کہا ہے کہ اگر کشمیر کے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے پاکستان کی طر ف سے کوئی ایل او سی پار کرتا ہے کہ ہندوستان دنیا کے سامنے اسے پاکستانی اسپانسر دہشت گردی کا حصہ قرار دینے سے نہیں چوکے گا۔عمران خان نے کہا ہے کہ ہندوستان مسلسل پاکستان پر اسلامی دہشت گرد ی کا الزام لگا کر جموں وکشمیر میں ہورہے تشدد سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی طرف سے کشمیر کے لوگوں کی مدد کے لئے کوئی سرحد پار کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہندوستان اسے دنیا کے سامنے اسلامک دہشت گردی کا حصہ قرار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں گزشتہ کچھ دنوں سے لوگ غیر انسانی حالت میں رہنے کے لئے مجبور ہیں۔عمران خان نے ٹوئٹر پر یہ پیغامات ایسے وقت میں جاری کیے ہیں جب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں متحرک خودمختار کشمیر کی حامی تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے کارکن آج مقبوضہ کشمیر کے عام لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے اور وہاں جاری لاک ڈاؤن کے خلاف ایل او سی کی جانب پیدل مارچ کر رہے ہیں۔ اس مارچ کا آغاز جمعہ کے روز مقبوضہ کشمیر کے ضلع بھمبر سے ہوا تھا جو کوٹلی، راولاکوٹ اور دھیرکوٹ سے ہوتا ہوا رات گئے مظفرآباد پہنچا تھا،جہاں سے مارچ کے شرکاء ایل او سی کے چکوٹھی چیک پوائنٹ کی جانب رواں دواں ہیں۔واضح رہے کہ 5اگست کو جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے اسے مرکز کے زیر اقتدار دو مرکزی ریاستوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔پاکستان تبھی سے ہی کشمیر معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کی کوشش کررہا ہے۔پاکستانی اخبارات کے مطابق اس مارچ کا مقصد کشمیر میں کرفیو کے نفاذ اور انسانیت سوز مظالم پر عالمی دنیا کی توجہ مبذول کروانا ہے۔ مارچ میں بزرگ، خواتین اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوان شریک ہیں۔ مارچ کے شرکاء کو لائن آف کنٹرول کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لئے پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حکمت عملی ترتیب دی ہے۔کمشنر مظفرآباد ڈویژن نے کہا ہے کہ مارچ کرنے والے شہریوں پر ہندوستانی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری کا خدشہ ہے، جس سے شہریوں کو شدید جانی نقصان ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے نزدیک عوامی اجتماع قیمتی جانوں کے ضیاع کا موجب بن سکتا ہے۔ جلوس کے شرکاء سے اپیل کی گئی ہے کہ ایل او سی کے قریب اجتماع سے پرہیز کریں۔لبریشن فرنٹ کے قافلے کو لائن آف کنٹرول چکوٹھی بڑھنے سے روکنے کے لیے چناری کے قریب جسکول کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔