پاکستان اور چین کا’سی پیک فیز ٹو‘ پر جلد کام شروع کرنے کا اعلان
اسلام آباد، 20/جون (آئی این ایس انڈیا)پاکستان اور چین نے اتفاق کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے جاری منصوبوں پر کام کو تیز کرتے ہوئے اس کے دوسرے مرحلے یعنی فیز ٹو پر کام کا جلد آغاز کیا جائے گا۔یہ بات پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعے کو بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون و کرونا عالمی وبائی چیلنج کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ کثیر الارب ڈالر کا سی پیک منصوبہ چین کے بی آر آئی کا فخریہ منصوبہ کہلاتا ہے جس کا آغاز 2015 میں چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ اسلام آباد کے موقع پر کیا گیا تھا۔شاہ محمود قریشی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کرونا عالمی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس وبا نے جہاں صحت عامہ کو تباہی سے دوچار کیا ہے وہاں عالمی سیاست، معاشرت اور معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے باعث پیدا شدہ معاشی سست روی کو دور کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کرونا وبا کے بعد بی آر آئی اور پاک چین اقتصادی راہداری تجارتی و معاشی نقل و حرکت کا مرکز ہوں گے جن سے باہمی روابط کے فروغ، دیرپہ اقتصادی و سماجی ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے باوجود سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔شاہ محمود نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی بنیاد روابط کے فروغ، معاشی ترقی اور غربت کے خاتمے جیسے مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے رکھی۔چین کے وزیر خارجہ کی میزبانی میں منعقدہ اس کانفرنس سے بی آر ٹی میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ اور عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔دوسری جانب چین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے بی آر آئی شدید متاثر ہوا ہے۔ چینی وزارت بین الاقوامی اقتصادی امور کے محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل وانگ ڑاؤ لونگ نے بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ وزارت کے ایک سروے کے مطابق تقریباً 20 فیصد منصوبے شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ 40 فیصد منصوبون پر منفی اثرات پڑے ہیں۔ چین کا بی آر ٹی ایشیا، یورپ اور اس سے آگے کے ممالک کو ریلوے، بندرگاہوں اور شاہراہوں کو جوڑنے کا منصوبہ ہے جس کے معاہدے پر 100 سے زائد ممالک نے دستخط کیے ہیں۔