ٹاملناڈو کے ایک گاؤں میں 430 دلتوں کا قبول اسلام، ذات پات کا امتیاز اور سماجی ناانصافی کے خلاف برہمی

Source: S.O. News Service | Published on 14th February 2020, 1:05 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،13/فروری(ایس او نیوز/ایجنسی) ہمارے ملک میں دلتوں کو انسان ہی نہیں سمجھا جاتا ۔ ان کے ساتھ اعلیٰ ذات کے ہندو ناروا سلوک روا رکھتے ہیں ۔ سماجی انصاف سے دلتوں کو محروم رکھا جاتاہے ۔ دلت اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے ساتھ اگر کوئی دلت بیٹھ کر کھانے کی جرأت کرتا ہے تو اسے مار مار کر موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے ۔

دلت مرد و خواتین کو کئی منادر اور گاؤں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ، اگر غلطی سے بھی یہ دلت مندروں اور اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے مکانات میں داخل ہوجاتے ہیں تو مندروں اور مکانات کو دودھ سے دھویا جاتا ہے ۔ جبکہ ان لوگوں کو آوارہ کتوں کے مندروں یا مکانات میں داخل ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا حد تو یہ ہے کہ کوئی دلت اعلیٰ ذات کے ہندو کا کتا بھی چھو لیتا ہے تواس جرم میں اس کے ہاتھ کاٹ دیئے جاتے ہیں ۔

غرض دلتوں کے ساتھ چھوت چھات ، عدم مساوات ، سماجی ناانصافی اور ان پر ظلم و جبر کے بے شمار واقعات پیش آتے رہتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دلتوں پر مظالم کے خلاف موثر انداز میں آواز نہیں اٹھائی جاتی تاہم بعض مقامات پر دلت مذہبی ٹھیکیداروں کو ناقابل فراموش سبق سکھانے کیلئے بدھ ازم ، اسلام اور عیسائیت قبول کرلیتے ہیں ، جہاںتک دین اسلام کا سوال ہے دلت خود اچھی طرح جنتے ہیں کہ مسلمانوں میں ذات پات کا کوئی بھید بھاؤ نہیں ہوتا ، امیر غریب سب کے سب ایک مسجد میں جمع ہوکر ایک صف میں کھڑے نماز ادا کرتے ہیں ، دین اسلام میں وہی شخص بڑا ہوتا ہے جس کا تقویٰ بہتر ہو جو متقی پرہیز گار ہو ۔ اسلام نے ذات پات کے امتیاز اور علاقائی عصبیت کو پسند نہیں کیاہے ۔

یہی وجہ ہے کہ ٹاملناڈو کے علاقہ کوئمبتور کے میٹو پالائم میں رہنے والے کم از کم 400 دلتوں نے ناانصافی امتیازی سلوک اور توہین و ذلت سے تنگ آکر دامن اسلام میں پناہ لی ہے جس کے ساتھ ہی 19فبروری 1981ء کو ٹاملناڈو کے ہی ضلع تروپل ویلی کے مناکشی پورم میں بڑی تعداد میں دلتوں کے اجتماعی طور پر اسلام قبول کرنے کی یادیں تازہ ہوگئیں ۔ اس وقت دلتوں کے 300 خاندانوں نے جن میں 600 مرد و خواتین شامل تھیں ذات پات کے بھید بھاؤ اور اعلیٰ ذات والوں کے توہین امیز رویہ سے تنگ آکر اسلام قبول کرلیا تھا ۔ جس کے ساتھ ہی اٹل بہاری واجپائی ، ایل کے اڈوانی اور بی جے پی و سنگھ پریوار کے قائدین نے مناکشی پورم کا دورہ کرتے ہوئے مسلمان بننے والے ہندوؤں سے دوبارہ ہندو مذہب میں لوٹ آنے کی اپیل کی تھی ۔ اس دوران مناکشی پورم کا نام تبدیل کر کے دلتوں نے رحمت نگر رکھ دیا تھا اور گاؤں کے داخل ہونے کے مقام پر ایک مسجد بھی تعمیر کروائی تھی ۔

مناکشی پورم یا رحمت نگر میں دین اسلام قبول کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اعلیٰ ذآت کے ہندو انہیں انسان ہی نہیں سمجھتے ۔ ان کی توہین کرتے ، انہیں سماجی انصاف سے محروم رکھتے ہیں ۔ اب یہی باتیں میٹوپالم کے دلت اور نومسلم کررہے ہیں ۔ دراصل اس گاؤں میں اعلیٰ ذات کے ہندو کی ملکیت والی عمارت کی دیوار گرنے کے نتیجہ میں 17دلت ہلاک ہوئے تھے لیکن انہیں اس کا معاوضہ دیا گیا اور نہ ہی ان کے ساتھ انصاف کیا گیا ۔ اس ناانصافی کے خلاف تقریباً 3000 دلتوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ بطور احتجاج دامن اسلام میںپناہ لیں گے ۔ چنانچہ انڈیا ٹوڈے کے مطابق ٹامل پلی گل کاچی کے ریاستی سکریٹری سکریٹری الاوپنیل نے انکشاف کیا ہے کہ تاحال 430 دلتوں نے اسلام قبول کیا اور مزید تبدیلی مذہب کے عمل سے گذر رہے ہیں ۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...