دفعہ 370ہٹانے کے بعد وادی میں اب تک 100 سے زیادہ لوگ گرفتار
جموں،8/اگست (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) جموں و کشمیر سے دفعہ 370 (آرٹیکل 370) ہٹا دیا گیا ہے۔اس سے جموں و کشمیر کو ملنے والاخصوصی ریاست کا درجہ بھی ختم ہو گیا ہے۔پارلیمنٹ نے جموں وکشمیر تشکیل نو بل بھی منظور کیا ہے۔اس بل کے پاس ہونے کے بعد بعد جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔اس کے مطابق جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا جائے گا۔ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے حکومت کے اقدامات کی کانگریس سمیت کئی پارٹیاں مخالفت کر رہی ہیں۔اس دوران جموں و کشمیر سے خبر ہے کہ وہاں پتھر بازی کے چھوٹے چھوٹے واقعات کو چھوڑ کر جموں و کشمیر کے تینوں علاقوں میں حالات سازگارہیں۔حکام نے بدھ کو یہ معلومات دی۔حکام نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں سمیت 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے کیونکہ ان سے وادی کشمیر میں امن تحلیل ہونے کا خطرہ تھا۔یہ گرفتاریاں مرکز کی طرف سے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد کی گئی ہیں۔وادی میں مواصلات کی خدمات بند ہیں اور کئی طرح کی پابندیاں نافذہیں۔حکام نے کہا کہ پتھر بازی کے کچھ واقعات کی اطلاع ملے ہیں۔ریاستی انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ سرینگر میں کچھ دکانیں کھلیں اور پابندیوں کے باوجود سڑکوں پر لوگوں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب حالات سازگارہیں۔