بی جے پی ممبر پارلیمنٹ نے جے این یو فیس اضافے کو بتایا عقلی، مخالفت کرنے والوں پر سادھا نشانہ
نئی دہلی،19نومبر(آئی این ایس انڈیا)بی جے پی کے ترجمان اور راجیہ سبھا رکن جی وی ایل نرسمہا راؤ نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں فیس اضافہ کو عقلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کی مخالف وہی لوگ ہیں جنہیں نرسری کے بچوں کی ایک لاکھ روپے سالانہ فیس دینے میں دقت نہیں ہے لیکن اعلی تعلیم کے لیے 50 ہزار روپے فیس دینے میں مشکل ہو رہی ہے۔راؤ نے جے این یو میں فیس اضافے کے معاملے پر منگل کو راجیہ سبھا میں ہنگامہ کی وجہ سے ایوان کا اجلاس دوپہر دو بجے تک ملتوی کئے جانے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں نامہ نگاروں کو بتایاکہ فروغ انسانی وسائل کی وزارت نے اس معاملے کے تمام پہلوؤں پر غور کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔اس سے پہلے جے این یو کے وائس چانسلر اور جے این یو انتظامیہ نے بھی طالب علموں سے بات چیت کرنے کی رضامندی ظاہر کی تھی لیکن طالب علموں نے کل قانون کی خلاف ورزی کرکے جس طرح پر تشدد احتجاج کیا اس لوگوں کے ذہنوں میں شک پیدا ہوا کہ یہ سیاست سے حوصلہ افزاء ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ آج کے وقت میں دس یا بیس روپے میں مہینے بھر کا کرایہ دے کر رہنے کا مطالبہ کرنا سمجھ سے باہر ہے۔راؤ نے سوال کیاکہ کیا وقت کے مطابق فیس کا تعین کرنا وقت کا مطالبہ نہیں ہے؟ جو لوگ دہلی میں نرسری کی تعلیم کے لیے اپنے بچوں کی ایک لاکھ روپے سالانہ فیس بھرتے ہیں، کیا ایسے لوگوں کے لئے بھی دس اور بیس روپے فیس دینے کا مطالبہ کرنا جائز ہے؟ کیا ایسے لوگ اعلی تعلیم کے لیے 50 ہزار روپے فیس نہیں دے سکتے ہیں؟۔
راؤ نے کہا کہ اس طرح کی مانگ کے نام پر پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل ڈالناملک کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم میں محروم طبقے کے بچوں کو ترجیح دینے کی حکومت کی پالیسی ہے۔راؤ نے کہاکہ یہ بحث کا موضوع ہے، حکومت کسی پر کچھ مسلط نہیں رہی ہے، طالب علموں اور تمام فریقوں کو بحث کرنا چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ جے این یو میں فیس اضافہ کے فیصلے کی مخالفت کر رہے طالب علموں نے پیر کو پارلیمنٹ مارچ کرنے کی پہل کی تھی لیکن طالب علموں کو جے این یو کے احاطے کے باہر کچھ ہی فاصلے پر پولیس کو زبردستی روکنا پڑا۔