دہلی فسادات: اپوزیشن لیڈران کی صدر جمہوریہ سے ملاقات، عدالتی جانچ کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | Published on 17th September 2020, 9:41 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،17؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے تعلق سے دہلی پولس پر کئی طرح کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس معاملے میں کئی اپوزیشن لیڈران نے آج صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کی اور دہلی فسادات کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا۔ صدر جمہوریہ سے ملاقات کرنے والوں میں سینئر کانگریس لیڈر احمد پٹیل، سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری، ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کنی موژی، سی پی آئی جنرل سکریٹری ڈی راجہ اور آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج جھا شامل تھے جنھوں نے دہلی فسادات کی غیر جانبدارانہ اور معتبر جانچ کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ دہلی فسادات معاملہ میں حکومت کو کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1952 کے تحت جانچ کمیٹی بنانی چاہیے جس کی قیادت موجودہ یا سبکدوش جج کریں۔

اپوزیشن لیڈروں نے صدر جمہوریہ سے ملاقات کے دوران انھیں جو خط پیش کیا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ "دہلی فسادات کے دوران خود دہلی پولس کے کردار پر سنجیدہ سوال کھڑے ہو رہے ہیں اور اس کے علاوہ جس طرح پولس سی اے اے مخالف مظاہروں میں شامل سماجی کارکنوں اور نوجوانوں کو جھوٹے کیسز میں پھنسا کر استحصال کر رہی ہے وہ مناسب نہیں۔ انھیں دہلی فسادات کے لیے قصوروار ٹھہرایا جا رہا ہے۔" خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ "تیار کردہ سازشی نظریے نے سیاسی رہنماؤں کو غلط طریقے سے پھنسانا شروع کر دیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ سیتارام یچوری اور متعدد دانشوروں و ماہرین تعلیم کا نام اس تعلق سے سامنے آیا ہے۔ یہ ایک پریشان کرنے والا رجحان ہے جو کہ تحقیقات کے طریقے پر سوال کھڑے کرتا ہے۔"

اپوزیشن لیڈران نے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد سے جڑے کئی دستاویزی ویڈیوز کی طرف اشارہ کیا جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ جب ہجوم تشدد پر آمادہ ہوا تو پولس دوسری طرف دیکھ رہی تھی۔ اس سے پولس کی کارکردگی پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔

رہنماؤں نے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد میں پولس کے ملوث ہونے کے متعدد عوامی دستاویزی ویڈیوز کی طرف اشارہ کیا اور جب ہجوم تشدد میں ملوث ہوا تو دوسری طرح سے دیکھا۔ اپوزیشن لیڈروں نے یہ بھی بتایا کہ "سڑک پر پڑے زخمی جوانوں پر پولس اہلکاروں کے ظلم اور انھیں قومی ترانہ گانے پر مجبور کرتے ہوئے بار بار لاٹھیوں سے پیٹنے کی ویڈیوز سرکولیٹ ہوئیں جو کافی پریشان کرنے والی ہیں۔ ان زخمی نوجوانوں میں سے ایک فیضان بھی تھا جو زخموں کی تاب نہ لا کر کچھ دنوں بعد موت کی نیند سو گیا۔"

قابل ذکر ہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبا لیڈر عمر خالد کو اتوار کی شب دہلی فساد میں شامل ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ اپوزیشن لیڈروں کے ذریعہ صدر جمہوریہ کو پیش کردہ خط اس گرفتاری کے بعد کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ عمر خالد کو یو اے پی اے کے تحت دہلی پولس نے گرفتار کیا ہے۔

پولس کے ذریعہ جو 17 ہزار صفحات پر مبنی فرد جرم داخل کی گئی ہے اس میں 15 لوگوں کے نام شامل ہیں اور یہ سبھی صرف سی اے اے مخالف مظاہرین ہیں۔ پولس کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہے اور امکان ہے کہ ان ملزمین کے خلاف ایک ضمنی فرد جرم بھی داخل کی جائے گی جن کا نام اب تک شامل نہیں ہو سکا ہے۔ لیکن، پولس نے بی جے پی لیڈر کپل مشرا کو گرفتار نہیں کیا ہے جس نے 23 فروری کو فساد پیدا ہونے سے ٹھیک پہلے دھمکی دی تھی کہ اگر مظاہرین خود نہیں ہٹتے تو وہ مظاہرین کو ہٹائیں گے۔

اپوزیشن لیڈروں نے اپنے خط میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ چارج شیٹ یعنی فرد جرم میں ایسے لیڈروں کے تعلق سے حیران کن خاموشی اختیار کی گئی ہے جنھوں نے اشتعال انگیز تقریریں کیں۔ انھوں نے بتایا کہ "دسمبر 2019 سے برسراقتدار پارٹی کے کئی لیڈروں نے سی اے اے مخالف مظاہرہ میں شامل ہوئے لوگوں کے خلاف تشدد آمیز تقریریں کیں اور یہ بطور دستاویز عوام میں موجود ہیں۔ اشتعال انگیز تقریر کرنے والے ان لیڈروں میں ایک وزیر بھی شامل ہے جس نے 'گولی مارو غداروں کو' نعرہ بھی بلند کیا تھا۔ حتیٰ کہ کئی لوگوں نے ہمت کر کے بی جے پی لیڈروں کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما، ستپال سنگھ، جگدیش پردھان، نند کشور گوجر، موہن سنگھ بشٹ کے خلاف شکایت بھی درج کرائی اور الزام عائد کیا کہ انھوں نے تشدد برپا کیا یا تشدد میں شریک ہوئے، لیکن ان کے خلاف دہلی پولس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔" خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ دہلی پولس نے اپنے اہلکاروں اور بی جے پی لیڈر کے کردار پر آنکھیں موند لی ہیں، لیکن تفتیش کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے سی اے اے مخالف مظاہروں کو 'مجرم' ٹھہراتے ہوئے اسے فسادات کی وجہ کے طور پر پیش کیا۔

ایک نظر اس پر بھی

ممبئی میں ڈی آر آئی کی بڑی کارروائی، 10 کروڑ روپئے کا غیر ملکی سونا ضبط، چار گرفتار

ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے ممبئی میں سونے کی اسمگلنگ کے ایک بڑے ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایک سرچ آپریشن کے دوران ڈی آر آئی نے 10.48 کروڑ روپئے کا سونا، چاندی، نقدی اور کئی مہنگے سامان ضبط کیے ہیں جبکہ دو افریقی شہریوں کے ساتھ چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

کانگریس کے منشور سے مودی گھبرا گئے ہیں، ذات پر مبنی مردم شماری کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے دہلی کے جواہر بھون میں ’ساماجک نیائے سمیلن‘ سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے پی ایم مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خود کو ’دیش بھکت‘ کہتے ہیں وہ 90 فیصد لوگوں کے لیے ’نیائے‘ (انصاف) کو یقینی بنانے والی ذات ...

اجیت پوار اور ان کی اہلیہ کو مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹو بینک گھوٹالہ کیس میں ’کلین چٹ‘ مل گئی

 مہاراشٹر کے ڈپٹی سی ایم اجیت پوار اور ان کی اہلیہ سنیترا کو بڑی راحت ملی ہے۔ اقتصادی جرائم ونگ نے مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹیو بینک گھوٹالے میں ان دونوں کو کلین چٹ دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے بھتیجے روہت پوار سے وابستہ کمپنیوں کو بھی کلین چٹ دے دی گئی ہے۔

ای وی ایم-وی وی پیٹ معاملہ: ’ڈیٹا کتنے دنوں تک محفوظ رکھتے ہیں‘؟ الیکشن کمیشن سے سپریم کورٹ کا سوال

ای وی ایم- وی وی پیٹ معاملے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے مزید وضاحت طلب کی ہے۔ ان وضاحتوں پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے عہدیدار سے دوپہر 2 بجے تک جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے دریافت کیا کہ مائیکرو کنٹرولر کنٹرول یونٹ میں ہے یا وی وی ...

کانگریس و دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی شکایت کے بعد الیکشن کمیشن کا پی ایم مودی کے بیان کی جانچ کا اعلان

راجستھان کے بانسواڑہ میں پی ایم مودی کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان پر ملک و بیرونِ ملک ہو رہی شدید تنقید کے بعد الیکشن کمیشن نے اس کے جانچ کا اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر سے متعلق شکایت موصول ہوئی ہیں اور وہ شکایات کمیشن کے زیر غور ہیں۔ ...