کمٹہ: ندی میں لگے غیر قانونی پمپ ہٹانے کی مخالفت۔ افسران کی گاڑیاں روک کر احتجاج۔دینکر شیٹی کی قیادت میں اجلاس
کمٹہ:14/مئی (ایس او نیوز) کمٹہ اور ہوناور کے لئے پینے کا پانی فراہم کرنے والی اگناشینی ندی میں عوام کے طرف سے غیر قانونی طور پر لگائے گئے پمپ سیٹ کو میونسپل افسران نے ہٹانے کی مہم چلائی تو مقامی عوام نے سرکاری افسران کی گاڑیاں روک کر اس کی مخالفت کی اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔
پینے کے پانی کی شدید قلت کی وجہ سے ضلع ڈپٹی کمشنر نے سنتے گولی پنچایت علاقے میں واقع ماراکل کے اطراف میں 12کلو میٹر کے دائرے میں روزانہ صرف ۳ گھنٹوں کے لئے تھری فیس بجلی فراہم کرنے کی ہدایت ہیسکام کو دی تھی۔اس کے علاوہ میونسپل افسران نے علاقے میں ندی سے پانی نکالنے کے لئے کسانوں کی طرف سے غیر قانونی طور پر لگائے پمپ سیٹس کی نشاندہی کرلی انہیں اکھاڑ کر اپنی موٹر گاڑی میں رکھ کر جب لے جانے لگے تو مقامی افراد نے ان کی گاڑیاں روک لیں۔ اور احتجاج کرنے لگے کہ پمپس کو نقصان پہنچانے کے انداز میں انہیں اکھاڑا گیا ہے۔جب ماحول کشید ہ ہوگیاتو میونسپل چیف آفیسر نے کمٹہ پولیس اسٹیشن سے اضافی کمک طلب کرلی۔
اس موقع پر پنچایت کے سابق صدر ونائیک بھٹ نے الزام لگایا کہ”ہمارے پمپ سیٹس کو اس انداز سے اکھاڑا گیا اور لائن کاٹ دی گئی ہے کہ اب اس کو درست کرنے کے لئے کم از کم پانچ پانچ ہزار روپے درکا رہونگے۔“ چیف آفیسر ایم کے سریش نے کہا کہ”برسات کا آغاز ہونے تک ان پمپ سیٹس کا استعمال نہ کرنے کا تحریری وعدہ لینے کے بعد ہی کسانوں کو پمپس واپس لوٹائے جائیں گے۔“
اس واقعے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں ایم ایل اے دینکر شیٹی کی قیادت میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی۔انہوں نے کہا کہ”کسانوں کے قیمتی پمپ سیٹس کو داداگیری کرکے اکھاڑ کر لاری بھر کر لے جایا گیا ہے۔میونسپل افسران کو نرم رویہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔“ اس کے جواب میں چیف آفیسر نے کہا کہ ”وہاں پر جوغیر قانونی پمپ سیٹس تھے، ان کا کوئی مالک ہی نہیں ہے۔کسی بھی سیٹ کو بجلی کنکشن کا آر آر نمبر موجود نہیں ہے۔اس لئے وہ پمپ سیٹس ضبط کرلیے گئے ہیں۔تھری فیس بجلی کا کنکشن محدودوقت کے لئے جاری کیے جانے کی وجہ سے اب ندی میں صرف ایک فٹ پانی بڑھ گیا ہے۔ جو آئندہ پندرہ دنوں تک عوام کوپینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے کافی نہیں ہے۔“
اسسٹنٹ کمشنر پریتی گہلوت نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ”آئندہ صرف کچھ دنوں تک کسان اپنے باغوں کے لئے موٹر پمپ کے ذریعے ندی سے پانی نکالنے کا کام بند کریں اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔کیونکہ سب سے زیادہ اہم پینے کے پانی کی سپلائی ہے۔اگر آپ لوگوں کو پینے کے پانی کی قلت ہوگی تو حکومت کی طرف سے ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جائے گا۔“