جے ڈی ایس ہی مسلمانوں کو سیاسی مستقبل کی ضمانت دے سکتی ہے: محیط الطاف
بنگلورو، 19؍اکتوبر(ایس او نیوز) ریاستی اسمبلی میں اس وقت مسلم نمائندگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے جے ڈی ایس لیڈر ونئی دہلی میں سابق خصوصی نمائندہ برائے کرناٹک ڈاکٹر سید محیط الطاف نے آج کہا کہ ریاست کرناٹک میں 45اسمبلی حلقے ایسے ہیں جہاں اگر مسلمان متحد ہوکر کام کریں تو مسلم امیدوار منتخب ہوسکتے ہیں اور 75اسمبلی حلقے ایسے ہیں جہاں مسلم ووٹس فیصلہ کن ہیں۔ اس کے باوجود ہمارے آپسی اختلافات اور نا اتفاقی کی وجہ سے اسمبلی میں صرف7مسلم نمائندے ہیں۔ایک اخباری بیان میں محیط الطاف نے کہا ہے کہ ملک بھر میں بی جے پی جس انداز سے طاقتور ہورہی ہے اسے کوئی ایک پارٹی ہرا نہیں سکتی۔ علاقائی پارٹیاں ہی متحد ہوکر فرقہ پرست بی جے پی کو شکست دے سکتی ہیں۔ جیسے آندھرا پردیش میں جگن موہن ریڈی،تمل ناڈو میں ایم کے اسٹالن،مغربی بنگال میں ممتا بنرجی نے بی جے پی کو شکست دی ہے۔ ریاست کرناٹک میں جے ڈی ایس واحد علاقائی پارٹی ہے جو بی جے پی کو شکست دینے کی طاقت رکھتی ہے۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں علاقائی پارٹیاں مضبوط ہوجائیں تو 2024ء میں ہونے والے عام انتخابات میں بی جے پی کو شکست دے سکتی ہیں۔ کانگریس پر انہوں نے الزام لگایا کہ اب تک کانگریس نے مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پراستعمال کیا ہے۔ مسلمانوں کے حقیقی مسائل حل کرنے میں کانگریس دلچسپی نہیں رکھتی، اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ تمام اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو جے ڈی ایس سے ہاتھ ملا لینا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ اب بھی تاخیر نہیں ہوئی ہے۔ مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار ہوکر حقیقت کا سامنا کرنا چاہئے۔ کرناٹک میں اس وقت جے ڈی ایس ہی واحد پارٹی ہے جو مسلمانوں کے سیاسی مستقبل کی ضمانت دے سکتی ہے اور انتخابات میں زیادہ نمائندگی بھی۔ اس لئے اس وقت مسلمانوں کو دور اندیشی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔