دیوالی تہوار کے موقع پر بھٹکل میں  تیز ہوئی ہے آن لائن خریداری۔ مقامی دکاندارو ں کا متاثر ہونا یقینی !

Source: S.O. News Service | By V. D. Bhatkal | Published on 19th November 2020, 5:47 AM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل،18؍نومبر (ایس او نیوز) دیوالی تہوار کے موقع پر  بازاروں میں دکاندار اپنی دکانیں اس امید میں سجائے بیٹھتے ہیں کہ اس موسم میں خوب کمائی کریں گے اور مندی کے دنوں کا خسارہ پورا کرلیں گے۔ امسال تو ویسے بھی پچھلے سات آٹھ مہینوں سے کورونا وباء اور لاک ڈاؤن نے ہر جگہ کمر توڑ رکھی ہے تو ظاہر ہے کہ دیوالی کے تہوار سے ان دکانداروں کی توقعات ہزار گنّا بڑھ گئی تھیں۔

لیکن مقامی بازاروں میں تجارتی سرگرمیاں چلانے والے دکانداروں  کوآن لائن کاروبار چلانے والی نامور کمپنیوں  سے ایک بڑا جھٹکا لگا ہے ، کیونکہ ان کمپنیوں نے  خریداروں کے لئے رعایتی پیش کش یا آفرس کی بھرمار کردی ہے ، جس کے بعد ہرجگہ مقامی بازار سے زیادہ آن لائن مارکیٹ پر گاہکوں کی بھیڑ دکھائی دے رہی ہے۔کیونکہ آج کے دور میں  موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس نے بڑے  شہر اورچھوٹے  گاؤں کا فرق پوری طرح مٹا دیا ہے۔مرد ، خواتین ، بوڑھے ، بچے سب کے سب آن لائن خرید وفروخت میں دلچسپی لینے لگے ہیں ۔ اور گھر بیٹھے ہی اپنی ضرورت یا پسند کی اشیاء حاصل کرنے لگے ہیں۔ چاہے وہ الیکٹرک سامان ہو یا الیکٹرانک، کپڑے  اور ملبوسات ہوں یا دوائیاں اور ذاتی ضرورت کی چیزیں ، سب کچھ ایک انگلی کی کلک پر جب دستیاب ہو اور پھر پسند نہ آنے یا  اس کی کوالٹی میں کوئی فرق ہونے کی صورت میں واپس لوٹانے کی پوری آزادی ہواور قیمتیں بھی اکثر و بیشتر نہایت کفایتی ہوں تو پھر کون آن لائن خریداری کو ترجیح نہیں دے گا؟

اگر ہم بھٹکل کی صورتحال کا جائزہ لیں تو یہاں بھی کچھ ایسی ہی کیفیت دیکھنے کو مل رہی ہے۔  ان دنوں یہاں پر ’امیزان، فلپ کارٹ،پے ٹی ایم، مینترا، ای کام ایکسپریس،بلیو ڈارٹ، ایکسپریس بِز،جیسی آن لائن کمپنیوں کی ڈیلیوری دینے والی دکانیں اور دفاتر  ایک کے بعد ایک کھلتے جارہے ہیں۔معلو م ہوا ہے کہ اس مرتبہ دیوالی تہوار کے موسم میں بڑی آن لائن کمپنیوں  سے خریدے گئے مال کی ڈیلیوری دینے والے  ایجنٹس اتنے مصروف ہوگئے ہیں کہ انہیں اپنے آرڈر کا مال خود اپنے ڈیلیوری بوائز کے ذریعےوقت پر سپلائی کرنے  کی فرصت نہ رہنے کی وجہ سے انہوں نے دوسری کمپنیوں کے لڑکوں کو بھی یہ ذمہ داریاں تقسیم کی ہیں۔

اس وقت بھٹکل میں آن لائن خریداری کی رفتار اور مقدار کے تعلق سے خود ایک آن لائن سپلائر نے بتایا کہ ’’ امسال دیوالی کے موسم میں آن لائن خریداری اور آرڈر کی فراہمی میں چار گنّا اضافہ ہوا ہے۔عام دنوں میں ہم لوگ 500کے قریب پارسل گھر گھر پہنچایا کرتے تھے، لیکن دیوالی کے دنوں میں  اس وقت بھٹکل میں  روزانہ  2000سے زیادہ پارسل سپلائی کیے جارہے ہیں۔اور ہمیں لگتاہے کہ آنے والے دنوں میں آن لائن خریداری اور ڈیلیوری میں مزید اضافہ ہونے والا ہے ۔‘‘

آن لائن خریداری میں اس بے پناہ اضافے کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ بھٹکل میں لاکھوں کا سرمایہ لگاکر شہر میں کاروبار شروع کرنے والے نئے تاجر اور ایک زمانے سے کاروباری دنیا میں جمے ہوئے  مقامی دکانداروں کے لئے حالات کچھ اور سخت ہونے والے ہیں۔کیونکہ نئی نسل کے اندر انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن خریداری کا رجحان تو کسی صورت کم ہونے والا نہیں ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

اتر کنڑا میں نریندرا مودی  کا دوسرا دورہ - سرسی میں ہوگا اجلاس - اننت کمار ہیگڑے کا بیرون ملک سفر؟

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کی تشہیری مہم کے طور وزیر اعظم نریندرا مودی ریاست کرناٹکا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے تحت 28 اپریل کو وہ سرسی آئیں گے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندرا مودی نے اسمبلی الیکشن کے موقع پر اتر کنڑا کا دورہ کیا تھا ۔

دکشن کنڑا میں آج ختم ہو رہی عام تشہیری مہم - نافذ رہیں گے امتناعی احکامات - شراب کی فروخت پر رہے گی پابندی

دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق لوک سبھا الیکشن سے متعلق عوامی تشہیری مہم اور اجلاس وغیرہ کی مہلت آج شام بجے ختم ہو جائے گی جس کے بعد 48 گھنٹے کا 'سائلینس پیریڈ' شروع ہو جائے گا ۔

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

اتر کنڑا لوک سبھا سیٹ کے لئے میدان میں ہونگے 13 امیدوار

ضلع اتر کنڑا کی لوک سبھا سیٹ کے لئے پرچہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک کسی بھی امیدوار نے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا جس کے بعد قطعی فہرست کے مطابق جملہ 13 امیدوار مقابلے کے لئے میدان میں رہیں گے ۔  اس بات کی اطلاع  ڈسٹرکٹ الیکشن آفسر اور اُترکنڑاڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...