گوااسمبلی میں کانگریس کے پاس صرف 5 ممبر اسمبلی، کانگریس کسے بنائے گی اپوزیشن کا لیڈر
پنجی،16/جولائی (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) کانگریس ممبر اسمبلی دگمبر کامت نے منگل کو کہا کہ گوا اسمبلی میں اپوزیشن کا لیڈر کون ہوگا، اس کا فیصلہ پارٹی اعلیٰ کمان کرے گا۔گزشتہ ہفتے اپوزیشن لیڈر چندرکانت کاولیکر کی قیادت میں کانگریس کے 10 ممبران اسمبلی نے بی جے پی میں ضم کرلیاتھاجس سے پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ریاست میں 2017 کے اسمبلی انتخابات کے بعد سب سے بڑی پارٹی کے طورپرسامنے آئی کانگریس کے پاس اب محض پانچ رکن اسمبلی بچے ہیں۔گوا اسمبلی کامانسون اجلاس پیر کو شروع ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر کی نشست خالی نظر آئی۔اسمبلی احاطے کے باہر کامت نے آج نامہ نگاروں سے کہا کہ گوا کانگریس انچارج اے چیلاکمار پانچوں ممبران اسمبلی سے ملاقات کے بعد دہلی گئے ہیں۔سابق وزیر اعلی نے کہا کہ حزب اختلاف کے رہنما کا فیصلہ دہلی میں ہوگا۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ13 جولائی کو گوا میں بی جے پی حکومت کی کابینہ میں توسیع ہوگئی ہے۔اس میں کانگریس سے آئے تین ممبران اسمبلی کو کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔حزب اختلاف کے رہنما رہے چندرکانت کاولیکر کو نائب وزیر اعلی بنایا گیا ہے۔ بابش اتاناسیو مونسیرات کی بیوی جینیفر اور فلپ نیری رڈرگج کو بھی وزیر کے عہدے کا حلف دلایا گیا ہے۔ڈپٹی اسپیکر مائیکل لوبو کو بھی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔اس سے پہلے گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت نے ریاستی کابینہ میں ردوبدل سے پہلے سنیچر کو چار وزراء کو اپنے کابینہ سے ہٹا دیا۔ان وزراء میں گوا فارورڈ پارٹی (جی ایف پی) کے تین اور ایک آزاد ممبر اسمبلی شامل ہیں۔ اس سلسلے میں نوٹیفکیشن دوپہر میں جاری کی گئی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق چار وزراء- نائب وزیر اعلی وجے سردیسائی، آبی وسائل کے وزیر ونود پالیکر، دیہی ترقی کے وزیر جییش سالگاوکر (تمام جی ایف پی ممبر اسمبلی) اور آمدنی وزیر روہن کھنٹے (آزاد) کو کابینہ سے ہٹا دیا گیا۔ان وزراء کی جگہ مائیکل لوبو اور کانگریس سے بی جے پی آنے والے 10 میں سے تین ممبران اسمبلی کو شامل کیا گیا۔وہیں کانگریس کے 10 ممبران اسمبلی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر پارٹی کے بڑے لیڈر گرچہ خوش ہو رہے ہوں لیکن ایسا لگتا ہے کہ کارکن اس قدم سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔راشٹریہ سویم سیوک سے منسلک بی جے پی کے کارکن سمنت جوگلیکر کا کہنا ہے کہ مجھے حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔میں کانگریس ممبران اسمبلی کو بی جے پی اور کابینہ میں شامل کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں ہوں۔آپ کو بتا دوں کہ سمنت کے والد گوا میں آر ایس ایس کے بانی ارکان میں سے ایک تھے اور ان کا ریاست میں بی جے پی کو کھڑا کرنے میں بڑا تعاون رہا ہے۔