مسلمان مسائل میں الجھنے کی بجائے حکمت و دانشمندی سے کام لیں -آئینی حقوق اور ذمہ داریوں کے متعلق مسلمانوں میں بیداری عام کرنا وقت کا تقاضا: کےرحمن خان

Source: S.O. News Service | Published on 14th November 2019, 12:01 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،14/نومبر(ایس او  نیوز) ہر دور میں مختلف حلقوں سے مسلمانوں کو الگ الگ مسائل میں الجھایا گیا ہے مسلمانو ں نے بھی حکمت او ر سمجھداری کے بغیر اپنے آپ کو ان مسائل میں الجھا لیا اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان دانش مندی اور حکمت کے ساتھ ان پر لادے جانے والے مسائل کے متعلق فیصلہ لیں اور ان میں اپنے آپ کو نہ الجھائیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق مرکزی وزیر اور سینئر کانگریس لیڈر ڈاکٹر کے رحمن خان نے کیا۔

کرناٹکا فورم فار ڈیموکریٹک رائٹس کی جانب سے منعقد ہ ریاستی سطح کے مشارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آزادی کے بعد گزشتہ 72سال کے دوران مسلمانوں کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ریزرویشن، بابری مسجد، مسلم پرسنل لاء، این آر سی، یکساں سیول کوڈوغیرہ میں ہر وقت الجھا یا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قوم کے اپنے بھی سماجی، سیاسی، معاشی اور تعلیمی مسائل اور دوسری قوموں سے وابستہ برادران وطن سے ہمارے تعلقات۔ان تمام کی وجہ سے گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلمانوں کو اپنی ترقی کے بارے میں غور و فکر کرنے کا کبھی موقع ہی میسر نہیں آیا۔ ا ب ضرورت اس بات کی ہے کہ ان تمام معاملات سے مسلمان اپنی توجہات کو موڑ کر ملت کو ترقی کی جانب آگے بڑھانے کے لئے متوجہ ہوں۔

انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ آزادی کے بعد سے ہندوستان کے مسلمانوں کی شروع سے ہی صحیح رہنمائی نہیں کی جا سکی۔اس بات پر ہمیں توجہ دینی چاہئے کہ اس ملک کا آئین کیا ہے اس کے تحت ہمارے حقوق کیا ہیں اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں۔ بدقسمتی سے مسلمانوں کے بہت بڑے حلقے نے یہ کوشش بھی نہیں کی ہے کہ اس بات کو سمجھے کہ اس ملک کا آئین کیا ہے اور بحیثیت شہری ہمارے حقوق کیا ہیں اور ملک کے تئیں ہماری ذمہ داری کیا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو آئین سے متعلق جانکاری مہیا کرانی چاہئے۔مذہبی آزادی کے متعلق آئیں کی دفعہ 25کی تشریح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کے تحت ملک کے کسی شہری کو حاصل مذہبی آزادی کا دارو مدار آئین کی دیگر دفعات پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دفعہ آئین کی تمام دفعات میں سب سے کمزور دفعہ ہے۔ یکساں سیول کوڈ لانے کے لئے مرکزی حکومت کے اعلان کے متعلق رحمن خان نے کہا کہ دو سال پہلے ملک کے لاء کمیشن نے یکساں سیول کوڈ لاگو کرنے کے متعلق تمام حلقوں سے مشورے طلب کئے تھے اور اس کی بنیاد پر کمیشن نے مرکزی حکومت کو واضح طور پر بتادیا تھا کہ ملک میں یکساں سیول کوڈ کا نفاذ عملاً ممکن نہیں ہے اس کے باوجود بھی مسلمانوں کو ڈرانے کے لئے ایک بار بھر یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اس لئے ڈرایا جاتا ہے کہ برسر اقتدار طبقہ یہ جان چکا ہے کہ ہم اندر سے کس قدر بٹے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے یکساں سیول کوڈ کا نفاذ کرنے سے پہلے ہم لوگوں کو اس بات کا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے اپنے اسلامی قوانین میں یکسانیت لانے کے لئے اب تک کتنی جدوجہد کی ہے۔ این آر سی لاگو کرنے کے متعلق انہو ں نے کہا کہ اب تک مرکزی حکومت نے اس سلسلہ میں واضح اعلان نہیں کیا ہے۔ ایسا نہیں کہ وہ نہیں کرے گی بلکہ آنے والے چار سال کے دوران یہ ضرور کیا جائے گا لیکن اس کے لئے ابھی سے تیاری کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں میں مختلف مسائل کے متعلق بیداری اور متحد ہو کر ان کا سامنا کرنے کے لئے فکر کرنے کے متعلق بیداری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیر سے ہی سہی مسلمانوں میں تعلیمی، سماجی اور معاشی مسائل کو سلجھانے کے لئے جو بیداری لائی گئی ہے وہ خوش آئند ہے۔ تعلیم کے منقطع سلسلہ کو آگے بڑھانے کے لئے اوپن اسکول کے نظام کو اپنانے کے لئے مسلم معاشرے کی آمادگی کو خوش آئند تبدیلی قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر رحمن خان نے کہا کہ 25سال پہلے انہوں نے اوپن اسکول نظام کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا اور الامین کیمپس میں نیشنل اوپن اسکول کے سنٹرکا قیام بھی کیا تھا۔ اس وقت تمام مدارس کے ذمہ داروں نے اس کی مخالفت کی تھی اب ان لوگوں کو اس بات کا احساس ہو ا ہے کہ مدارس کے فارغین کو عصری تعلیم سے آراستہ کرنے میں اوپن اسکول کا نظام کس قدر معاون ہو سکتا ہے۔ ملت کے سلگتے ہوئے مسائل اور حالات حاضرہ بشمول یکساں سیول کوڈ، این آر سی، نیشنل پاپولیشن رجسٹر، ووٹر لسٹوں میں ناموں کا اندراج،حقوق اور ذمہ داریاں ان تمام کے متعلق جمعہ کے خطبات کے ذریعے بیداری لانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں تمام مسلکوں اور مکاتب فکر کے علماء کی ایک کمیٹی مقرر ہونی چاہئے جو ہر ہفتہ یہ طے کرے کہ خطبہ جمعہ کس عنوان پر ہونا چاہئے۔ رحمن خان نے پیش کش کی کہ اس سلسلہ میں طے ہونے والے خطبے کو ہر چہارشنبہ کے روز ’سالار‘ میں شائع کیا جائے گا تاکہ ریاست بھر کے علماء اسی پر خطبہ دیں اور ملت میں بیداری لانے میں اپنا موثر پلیٹ فارم استعمال کریں ۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔