اومیکرون کا خطرہ: ’نیا ویریئنٹ ڈیلٹا پلس سے 5 گنا زیادہ خطرناک!‘ وزیر اعلیٰ شیوراج کی صدارت میں اجلاس منعقد
بھوپال،یکم دسمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) ملک و بیرون ملک ایک بار پھر خوف اور تشویش کا باعث بن رہا کورونا وائرس کا دوسرا ویریئنٹ اومیکرون، دوسری لہر کی دہشت کا سبب بنے ڈیلٹا پلس کے مقابلے میں تقریباً پانچ گنا زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اور یہی تشویش کا سب سے بڑا سبب ہے۔ وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی صدارت میں آج یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریاست کی تمام کرائسس مینجمنٹ کمیٹیوں کی میٹنگ میں محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران کی جانب سے دی گئی پریزینٹیشن میں یہ بات ابھر کر سامنے آئی۔
افسران نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر اتھارائزڈ اداروں کی جانب سے اومیکرون کے حوالے سے اب تک موصول ہونے والی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افریقہ کے کسی ملک میں اس وائرس سے انفیکشن کا پہلا کیس 9 نومبر کو سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد یہ تیزی سے ایک درجن سے زائد افریقی ممالک کے ساتھ ساتھ یورپ کے ممالک میں بھی پھیل چکا ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ اب تک جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق یہ وائرس ڈیلٹا پلس سے پانچ گنا زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ تاہم اس وائرس کے حوالے سے آنے والے 15 دنوں میں صورتحال مزید واضح ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک ہندوستان میں اس وائرس کی وجہ سے کسی بھی شخص کے متاثر ہونے کی کوئی اطلاع نہیں آئی ہے، لیکن اس کے بارے میں جو خبریں آرہی ہیں، اس کے پیش نظر ہمیں اب کم از کم جنوری اور فروری ماہ تک بہت محتاط اور ہوشیار رہنا ہوگا۔
اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کے ذریعے ابتدائی طور پر اس وائرس کی موجودگی کے شواہد ملتے ہیں اور پھر جینوم سکوینسنگ کے ذریعے اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ اس لیے اب ریاست کے تمام 52 اضلاع کو ہدایت دی گئی ہے کہ کورونا کے ٹیسٹ کے لیے اینٹیجن کے بجائے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کئے جائیں۔ اس وقت یومیہ تقریباً 50 ہزار ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور ان کی تعداد 70 ہزار تک بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے تمام سینئر اور انتظامی افسران کو ہدایت دی کہ وہ ریاست سے لے کر پنچایت سطح تک مختلف کرائسز مینجمنٹ کمیٹیوں کو دوبارہ فعال کریں اور کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پوری تیاری کریں۔ اس کے علاوہ تمام اہل شہریوں کو کورونا ویکسین کی دوسری خوراک لگانے کا ہدف اس ماہ کے آخر تک حاصل کر لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں خوراکوں کے بعد وائرس کے انفیکشن کی صورت میں متعلقہ شخص کو اتنا نقصان پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔
شیورج چوہان نے کہا کہ اس کے علاوہ اب ایک بار پھر ہر کسی کو ماسک لگانے، سماجی دوری پر عمل کرنے اور کورونا سے متعلق دیگر پروٹوکول پر عمل کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔ ریاست کی کوشش ہے کہ لاک ڈاؤن جیسے حالات دوبارہ نہ ہوں اور ہم شہریوں کی جانیں بچا سکیں۔ ریاست میں، کورونا کی پہلی خوراک تقریباً 93 فیصد شہریوں کو اور دوسری خوراک 64 فیصد شہریوں (18 سال سے زیادہ عمر کے افراد) کو دی گئی ہے۔ اندور، بھوپال اور کھنڈوا اضلاع میں اس سمت میں بہتر کام کیا گیا ہے۔