کورونا کے حوالے سے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم پر’ او آئی سی‘ کااظہار تشویش
نئی دہلی،21؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) کورونا وائرس کے پھیلاؤ کیلئے میڈیا کے ذریعہ تبلیغی جماعت کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے کے بعد سے سوشل میڈیا پر اور زمینی سطح پر مسلمانوں کے خلاف چلائی جارہی نفرت انگیز مہم میںشدت نے خلیجی ممالک کے شہریوں، دانشوروں اور سماجی کارکنان کو بھی متوجہ کیا ہے۔ ایک طرف جہاں خلیجی ممالک کے سماجی کارکن، اور دانشور اور کچھ معاملوں شاہی خاندان کے افراد نے ہندوستان میں مسلمانوں کے حالات پر تشویش کااظہار کیا ہے وہیں آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) بھی اتوارکو حکومت ہند سے مطالبہ کرچکی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جارہی نفرت پر قابو پائے اوران کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
خلیجی ممالک کے دانشوروں نے شدید تنقید کی: انہوں نے خاص طور پر خلیجی ممالک میں برسرروزگار ایسے افراد کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو مسلم ممالک میں رہ کر سوشل میڈیا پر مسلمانوں ہی کے تعلق سے نفرت انگیز مہم میں بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایسے کئی معاملات پیش آچکے ہیں جن میں سوشل میڈیا پر مسلم مخالف اور نفرت انگیز رویے کے اظہار کے سبب لوگوں کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے مگر نفرت کا جنون ایسا سر چڑھ کر بول رہا ہے کہ یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہاہے۔
شارجہ کی شہزادی نے بھی تنبیہ کی: مجبل الشریکہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر اور کویت کے معروف وکیل ہیں، نے ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے جبکہ شارجہ کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی شہزادی هند بنت فيصل القاسمي ٹویٹر پر نفرت پھیلانے والوں کو متنبہ کیا ہے کہ ’’آپ کی یہ لعن طعن نظر انداز نہیں کی جائے گی۔‘‘ مجبل الشریکہ نے اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کے شعبہ میں ہندوستانی مسلمانوں کا معالہ اٹھا نے سوشل میڈیا پر ہی لوگوں سے ثبوت فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ مسلم مرر کی ایک رپورٹ کے مطابق شہزادی ہند نے سوربھ نامی جس شخص کے نفرت انگیز ٹویٹ پر مذکورہ جواب دیاتھا، بعد میں اس نے سوشل میڈیا سے اپنے تمام اکاؤنٹ ڈلیٹ کرڈالے۔
شارجہ میں کیرالاہ سے تعلق رکھنے والے تاجر نے غیر مشروط معافی مانگی: متحدہ عرب امارات کے معروف تاجر اور شارجہ کے ایریز گروپ کے چیئرمین سوہن رائے نے سوشیل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف اپنے پوسٹ کو’’غیرارادتاً‘‘ قرار دیتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔ یادرہے کہ انہوں نے تبلیغی جماعت کے مرکز نظام الدین کے معاملے کو موضوع بنا کر ملیالی زبان میں’بیوقوف کی زندگی‘ کے عنوان سے ایک نظم لکھی تھی جس میں مسلمانوں کا نام لئے بغیر ان کے خلاف شیدید نفرت کا اظہار کیا گیا تھا اور ہندوسان میں کورونا کے پھییلنے کیلئے انہیں ہی ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ نظم میں حالانکہ مسلمانوں کا کہیں کوئی ذکر نہیں تھا مگر اس ویڈیو میں جو تصویریں استعمال کی گئی تھیں وہ واضح اشارہ کررہی تھیں کہ شاعر کن کے بارے میں بات کررہے۔ رائے جن کا تعلق کیرالا سے ہے، کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں مذکورہ تصویروں کا استعمال ان کے ڈیزائنرکی غلطی کا نتیجہ ہے۔