این آر سی کے معاملے پر بہار میں بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان لفظی جنگ

Source: S.O. News Service | Published on 5th September 2019, 6:27 PM | ملکی خبریں |

پٹنہ،05 /ستمبر(ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) بہار میں این آر سی معاملے پر حکمران جنتا دل یونائیٹڈ اور بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ تیز ہوتی جارہی ہے۔ جب سے آسام میں این آر سی کی فہرست آئی ہے تب سے ایک طرف بی جے پی کے رہنما بہار میں بھی بنگلہ دیشی دراندازوں کی تعداد لاکھوں میں بتاتے ہیں اور یہاں بھی این آر سی نافذ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس پورے تنازعہ کی شروعات گزشتہ ہفتے کے روز جیسے ہی آسام کے فہرست آئی اس کے بعد جنتا دل یونائیٹڈ کے قومی نائب صدر پرشانت کشور نے کہا کہ غلط طریقے سے کرائے گئے این آر سی کی وجہ سے آج لاکھوں لوگ اپنے ہی ملک میں غیر ملکی ہو گئے ہیں اور اسی طرح پیچیدہ موضوع کو بغیر سوجھ بوجھ کے نافذکرنا اور وہ بھی صرف سیاسی فائدے کے لئے اس کا یقینی طور پر نتائج غلط ہوگا۔ اس کے بعد باری آر ایس ایس سے منسلک اور اب راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ پروفیسر راکیش سنہا نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک پول شروع کیا کہ کیا بہار کے سیمانچل میں این آر سی ہونا چاہئے۔ ان کا ماننا ہے کہ دراندازی ایک طرح کی خاموشی حملہ ہے جو کہ بہار کے کچھ خاص اضلاع ارریہ، پورنیہ، کٹیہار اور کشن گنج میں صاف دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ سے وہاں کا سماجی ماحول اور سیکولر جمہوریت بھی کمزور ہوا ہے۔یہ لازمی تھا کہ بی جے پی کے لیڈر جنتا دل یونائیٹڈ کے لیڈروں سے اس معاملے پر اتفاق نہیں رکھتے لیکن اگر جے ڈی یو کے لیڈرکچھ بولیں گے تواس کا وہ جواب بھی دیں گے۔ لیکن بدھ کو نتیش کابینہ کے وزیر بھی اس تنازعہ میں کود گئے۔بی جے پی لیڈر ونود سنگھ نے کہا کہ بہار میں تقریبا 40 لاکھ درانداز ہیں اور این آر سی نافذ کرکے انہیں نکالا جانا چاہئے۔ ونود سنگھ جو خود کٹیہار ضلع سے آتے ہیں انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی در انداز غیر قانونی طور پر آکر بس گئے ہیں اور یہ دن رات جرم میں لگے رہتے ہیں۔ اس پر جواب دینے کی باری جنتا دل یونائٹیڈ کی تھی اور وزیر صنعت شیام رجک نے کہا کہ بہار میں این آر سی کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ یہاں پر کوئی درانداز نہیں ہے۔جے ڈی یو اور بی جے پی کے درمیان تو تو، میں میں تیز ہو گئی تو معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی ذمہ داری نائب وزیر اعلی سشیل مودی نے اپنے اوپر لی اور انہوں نے اس مسئلہ کے لئے کانگریس پارٹی کے اوپر ٹھیکرا پھوڑ دیا۔ مودی نے کہا کہ جموں و کشمیر اور آسام ایسی سرحدی ریاستیں ہیں، جہاں کانگریس حکومتوں کی لاپرواہی کی وجہ سے کئی دہائیوں تک پڑوسی ممالک سے بڑے پیمانے پر دراندازی جاری رہنے سے ان ریاستوں کی ثقافت پر برا اثر پڑا، مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع گنوانے پڑے اور ملک کی سلامتی کو شدید چیلنجز ملنے لگیں۔ مودی کے مطابق 1979 میں آسام کے طلبا نے دراندازوں کے خلاف وسیع تحریک کر کے مرکزی حکومت کو مسئلے کا حل نکالنے کے لئے مجبورکیا تھا۔ این ڈی اے حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر این آر سی کو اپ ڈیٹ کرنے میں لگی ہے۔ سپریم کورٹ کی نگرانی میں دراندازوں کی شناخت کے لئے این آر سی کی جو فہرست تیار کی گئی ہے، اس کی کوتاہیوں کو دور کرنے کے لئے کئی سطح پر اختیارات بھی دیئے گئے ہیں۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور آسام میں این آر سی کے معاملے پر کانگریس اور آر جے ڈی جیسی پارٹیاں سیاسی مفاد سے اوپر نہیں اٹھ پا رہی ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...