پورا شمالی اٹلی قرنطینہ میں، دنیا بھر میں 3600 ہلاکتیں
لندن /8مارچ (آئی این ایس انڈیا)یورپ میں شمالی اٹلی کو کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب جرمنی میں اس وائرس کے شکار مریضوں کی تعداد آٹھ سو کے قریب پہنچ گئی ہے۔اطالوی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے شمالی اٹلی کو عملاً قرنطینہ کر دیا ہے۔ اس طرح پندرہ ملین افراد کی نقل و حرکت محدود ہو گئی ہے۔ اتوار آٹھ مارچ کو روم حکومت نے وائرس کی وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنی ایک چوتھائی آبادی کو سخت پابندیوں میں جکڑ دیا ہے۔یورپ میں یہی شمالی علاقہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے۔ ہفتے اور اتوار کی نصف شب کے قریب وزیراعظم جوزپے کونٹے نے اس فیصلے کے حکم پر دستخط کیے۔ اس حکم کے بعد لمبارڈی اور قرب و جوار کے چودہ دوسرے صوبے متاثر ہوں گے۔ اس حکم کے تحت کسی بھی شخص کو متعین شدہ علاقے سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔شمالی اٹلی کو الگ تھلگ کرنے کا حکم بھی تین اپریل تک نافذ العمل ہو گا۔ان تمام علاقوں کی خصوصی نگرانی تین اپریل تک جاری رہے گی۔ شمالی اٹلی کو الگ تھلگ کرنے کا حکم بھی تین اپریل تک نافذ العمل ہو گا۔ اس حکم کے نفاذ سے قبل معلومات افشا ہونے کے بعد شمالی اٹلی کی آبادی میں شدید خوف و ہراس پیدا ہو گیا تھا۔ اٹلی میں کووڈ انیس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد پانچ ہزار نو سو کے قریب ہے۔دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی قسم سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار چھ سو تک پہنچ گئی ہے۔ سب سے زیادہ ہلاک شدگان چین میں ہیں اور ان کی تعداد تقریباً تین ہزار ایک سو ہے۔ اٹلی میں چین کے بعد سب سے زیادہ افراد اس وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوئے اور یہ تعداد دو سو تینتیس ہے۔ ایران ہلاکتوں کے اعتبار سے تیسرا ملک ہے اور اس میں زندگی کی بازی ہارنے والے افراد ایک سو پینتالیس ہیں۔چین، اٹلی اور ایران کے بعد کووڈ انیس نے جنوبی کوریا میں ہزاروں افراد کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے اور اس ملک میں پچاس انسانوں کی جان اسی وائرس نے لی ہے۔ جرمنی میں ابھی تک کوئی ہلاک نہیں ہوا لیکن مریضوں کی تعداد آٹھ سو تک پہنچ گئی ہے۔ دنیا کے نوے سے زائد ممالک میں کووڈ انیس مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد اب ایک لاکھ چھ ہزار ہو گئی ہے۔