شہریت ترمیمی بل کے خلاف عوام سڑکوں پر اتر آئے ملک کی متعدد ریاستوں میں زبردست احتجاج۔ آسام میں بند۔ تریپورہ میں پر تشدد مظاہرے
نئی دہلی،11/دسمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) متنازع شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک کی متعدد ریاستوں میں برہمی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مظاہرین میں نوجوانوں اور طلبا کی تعداد زیادہ رہی ہے جنہوں نے شاہراہوں پرآمد ورفت روک کر اور ٹائروں کو نذر آتش کرکے اپنے غصے کا اظہار کیا۔ احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ یہ بل ہندوستانی آئین اور اقدارکے خلاف ہے۔ معلوم ہوکہ مودی کابینہ کی منظوری کے بعد شہریت ترمیمی بل 2019لوک سبھا سے منظور ہوچکاہے۔ اس بل کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندو، سکھ، بودھ،جین، پارسی اور عیسائی فرقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ہندوستان میں شہریت دی جائے گی کیوں کہ یہ سب ان ممالک میں اقلیت میں ہیں۔ قابل ذکر یہ ہے کہ اس بل سے مسلمانوں کو مستثنیٰ رکھاگیا ہے۔
آسام: شہریت ترمیمی بل کے خلاف پورے آسام میں احتجاج ہورہے ہیں۔آسام میں بند ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں سے آسام جانے والے ہزاروں ٹرک آسام کی سرحد سے متصل علی پوردواراور دیگر علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ٹرک ڈرائیوروں کو آسام جانے کے لئے بنگال کی سرحد عبور کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آسام بنگال سرحد پر علی پوردوار ضلع کے بارویسہ میں مختلف ریاستوں کے ہزاروں ٹرک جام میں پھنس گئے ہیں۔
تریپورہ: علاقائی قبائلی پارٹیوں، غیر سرکاری تنظیموں اور طلبہ تنظیموں کے گروپ جوائنٹ موومنٹ اگینسٹ سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل (جے ایم اے سی اے بی) نے کی ہے، پرتشدد شکل اختیار کرلی ہے۔متعددتشدد پسندانہ واقعات کے بعد تریپورہ کی حکومت نے دو دنوں کے لئے تمام انٹرنیٹ فراہم کرنے والی سروسز سے موبائل ڈاٹا سروس اور ایس ایم ایس خدمات روکنے کے لئے کہا ہے۔ اس کے علاوہ تشدد زدہ علاقوں میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے تشدد پھیلنے سے روکنے کے لئے مزید فورسیز کو حرکت دے دی ہے جبکہ جے ایم اے سی اے بی نے شہریت ترمیمی بل کو تریپورہ کے لئے ختم کرنے تک مسلسل مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔پولس نے بتایا کہ شمالی تریپورہ اور دھلائی ضلعوں کے متعدد بازاروں میں کم ازکم سات افراد جن میں پولس بھی شامل ہیں، مظاہرین کے حملے میں زخمی ہوگئے ہیں۔
اروناچل پردیش: شہریت ترمیمی بل کی مخالفت میں مختلف جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے شمال مشرقی ریاست میں بلائے گئے 11 گھنٹے بند سے معمولات زندگی متاثر رہی۔نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹ یونین کے رکن آل اروناچل ریاست اسٹوڈنٹس یونین (اپسو) کی طرف سے بند بلائے جانے کے بعد تعلیمی ادارے، بنک، کاروباری ادارے، بازار بند رہے۔ اس کے علاوہ نجی اور سرکاری گاڑیاں بھی سڑکوں سے ندارد رہیں۔
ناگالینڈ: ناگا اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے راج بھون کے باہر شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا۔ میگھالیہ میں معمولات زندگی متاثر رہی۔ کھاسی اسٹوڈنٹس یونین نے بل کے خلاف سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔ سرکاری دفاتر میں حاضری کم رہی۔ یونین نے بند کا اعلان کیا تھا۔