زچگی کے معاملات میں محکمہ صحت کا خلاصہ؛ اُڈپی میں سیزیرین کی بڑھ رہی ہے تعداد۔ جنوبی کینرا میں زیادہ ترہوتی ہے نارمل ڈیلیوری
اُڈپی 6/نومبر (ایس او نیوز) محکمہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق اڈپی ضلع کے اسپتالوں میں بچوں کی پیدائش کے لئے سیزیرین آپریشن کا طریقہ اپنانے کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے، جبکہ جنوبی کینرا میں قدرتی طور پر زچگی (نارمل ڈیلیوری) کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ قدرتی زچگی کے بارے میں خواتین کے دلوں میں جو خوف بیٹھا ہوا ہے اس وجہ سے اکثر خواتین وضع حمل کے لئے آپریشن کو ترجیح دیتی ہیں۔ جبکہ عوام کے ایک طبقے میں ہر جگہ یہ احساس پایا جاتا ہے کہ اکثر نجی اسپتال نارمل کے بجائے آپریشن کا طریقہ مالی منفعت کو سامنے رکھ کر اپناتے ہیں اور خود ڈاکٹر ہی وضع حمل کے لئے اس طریقے کو ترجیح دیتے ہیں۔
محکمہ صحت کی طرف سے جاری کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق2018-19میں اڈپی کے نجی اسپتالوں میں 10,219زچگیاں ہوئی ہیں۔اس میں سے 5784خواتین نے سیزیرین آپریشن سے وضع حمل کروایا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثر جوڑے قدرتی وضع حمل کو پسند تو کرتے ہیں مگر دردِزہ کے بارے میں سوچ کرخواتین خوف زدہ ہوجاتی ہیں اور پھر سیزیرین کو ہی ترجیح دیتی ہیں۔سیزیرین طریقے کی افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے یہ دلیل بھی دی جارہی ہے کہ اس کی وجہ سے قدرتی وضع حمل میں پیچیدگیوں کی وجہ سے زچہ اور بچے کی جان چلے جانے کے جو اعداد وشمار تھے اس میں کمی آئی ہے۔چونکہ بعض کمپنیاں ہیلتھ انشورنس کی سہولت دے رہی ہیں اس لئے خواتین آپریشن کے خرچ کے تعلق سے فکر مند نہیں ہوتیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اڈپی ضلع کے کارکلا میں نارمل ڈیلیوری کروانے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔
عام طور پر نارمل ڈیلیوری میں کسی پیچیدگی اور حمل یا حاملہ کے کسی مرض میں مبتلا ہونے کی صورت میں ہی سیزیرین کا طریقہ اپنانا چاہیے، لیکن موجودہ دور میں کچھ جوڑے ایسے بھی ہیں جو دن اور تاریخ کے شگون پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی پسندیدہ تاریخ پر وضع حمل کروانے کے لئے بھی سیزیرین کرواتے ہیں۔ حالانکہ قدرتی طور زچگی میں خون رسنے کی مقدار سیزیرین سے نصف ہوتی ہے۔سیزیرین آپریشن میں کمر کے پاس ریڑھ کی ہڈی کے اندر انجکشن لگاکر نچلے جسم کو بے ہوش کیا جاتا ہے۔۔جس کی وجہ سے کبھی کبھارمسلسل کمر درد کی شکایت ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے اس کے باوجود اس طریقے کو بہتر سمجھا جاتا ہے۔
اُڈپی کی ایک گائناکولوجسٹ ڈکٹر اپرنا جین کہتی ہیں کہ بچے کی صحت کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو نارمل زچگی ہی سب سے بہتر ہوتی ہے۔کبھی کبھار معمولی سی پیچیدگی ہونے پر بھی ڈاکٹر کوئی رِسک لینے کو تیار نہیں ہوتے اور نارمل کے بجائے سیزیرین ڈیلیوری کردیتے ہیں۔کسی خاتون کی اگرحاملہ ہونے کی عمرزیاد ہ ہو جاتی ہے تب بھی ڈیلیوری کی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
اڈپی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرڈاکٹر اشوک کا کہنا ہے کہ اڈپی ضلع میں خواتین دردِ زہ سے بچنے کے لئے سیزیرین طریقے سے وضع حمل کروانے کو ترجیح دیتی ہیں۔