ہوناور کے آزاد کو ضلع وقف کمیٹی کا نائب صدر بنانا بی جے پی کو پڑا مہنگا - پارٹی کارکنان میں پھیلی غصہ کی لہر - حکومت نے لگائی نامزدگی پر روک؛ آزاد جائیں گے ہائی کورٹ
بھٹکل13/ اگست (ایس او نیوز) لگتا ہے کہ بی جے پی کی ریاستی حکومت کے ستارے اس وقت منفی سمت میں گردش کر رہے ہیں ، کیونکہ گزشتہ دو تین ہفتوں میں کم از کم دو ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں پر پارٹی اور حکومت دونوں کو اپنے کارکنان کے غصہ اور ان کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ اس میں ایک معاملہ تو جنوبی کینرا کے بیلارو میں بی جے پی یووا مورچہ لیڈر پروین کمار نیٹارو کے قتل کا ہے جس پر پارٹی کارکنان اپنی لیڈر شپ اور حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرا کرنے کے علاوہ خود وزیر داخلہ کے گھر میں گھس کر ہنگامہ مچایا تھا ۔
اب تازہ ترین معاملہ شمالی کینرا کا ہے جہاں پر ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کے نائب صدر کے طور پر ہوناور کے آزاد انّیگیری کو نامزد کرنا بی جے پی کے گلے کی ہڈی بن گیا ۔ کیونکہ 2017 میں پیش آنے والا پریش میستا مشکوک موت کا جو معاملہ ہے اس میں ملزم نمبر 1 کے طور پر آزاد انّیگیری کا نام آیا تھا ۔ پارٹی کارکنان اس بات پر سخت برہم ہوگئے کہ فرقہ وارانہ تناو کے دوران جو مشکوک موت ہوئی اس معاملے کے ملزم کو خود ان کی اپنی پارٹی نے عہدے سے نوازا ہے ۔
کیا ہے پریش میستا معاملہ ؟: دسمبر 2017 میں جب ریاست میں سدارامیا کی قیادت والی کانگریسی حکومت تھی اور انتخابی موسم قریب تھا تو شہر ہوناور میں فرقہ وارانہ تناو کے بعد پریش میستا نامی نوجوان لاپتہ ہوگیا تھا ۔ پھر دو دن بعد اس کی لاش ایک مندر کے پاس واقع تالاب میں تیرتی ہوئی دریافت ہوئی ۔ سنگھ پریواراور بی جے پی کے لیڈران نے اسے فرقہ وارانہ قتل دے کر پوری ریاست میں ہنگامہ کھڑا کر دیا ۔ ساحلی علاقے میں دھرنے اور پرتشدد احتجاجات کا سلسلہ شروع کر دیا - اس کے جواب میں سدارامیا نے اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کر دی ۔
الیکشن میں فائدہ اٹھایا : شوبھا کرندلاجے ، اننت کمار ہیگڈے وغیرہ نے ہندو خطرہ میں ہونے ، مسلمانوں کی دہشت گردی اور ہندوتوا کے جھنڈے گاڑھنے کے راگ الاپتے اور عوام کے ذہن کو مسموم کرتے رہے ۔ پھر جب اسمبلی الیکشن منعقد ہوا تو پورے ساحلی علاقے میں بی جے پی نے اس کا پورا سیاسی فائدہ اٹھایا اور ہر طرف اس کے امیدوار کامیاب ہوگئے ۔ اس کے بعد ضلع شمالی کینرا میں آگ بھڑکانے والا پریش میستا معاملہ دھیرے دھیرے ٹھنڈے بستے میں چلا گیا ۔
اب کسی کو فکر نہیں : اب صورتحال یہ ہے کہ آج پانچ سال ہونے کو آئے ، مگر نہ پریش میستا کے گھر والوں کو انصاف ملا ، نہ اس کی مشکوک موت کی حقیقت سامنے آئی ، نہ اصل مجرموں کا پتہ چلا اور نہ ہی اس کے نام پر الیکشن جیتنے والوں میں اس معاملہ کو انجام تک لے جانے میں کوئی دلچسپی باقی رہی ۔ نتیجہ یہ ہوا ہے کہ سی بی آئی نے تھوڑے عرصہ تک کچھوے کی چال سے تحقیقات کرنے کے بعد نہ جانے اس کیس کو یونہی چھوڑ رکھا ہے ۔ اور اس کی وجوہات جاننے کے لئے نہ ایم ایل اے بے چین ہے اور نہ ہی ایم پی کا خون جوش مار رہا ہے ۔
بی جے پی حکومت کی شامت : اسی دوران سرکاری طور پر وقف بورڈ کے لئے عہدیداروں کی جو نامزدگی کی گئی ہے اس میں شمالی کینرا میں وقف مشاورتی کمیٹی میں آزاد انّیگیری کا نام شامل کرنا بی جے پی کے لئے شامت کا سبب بن گیا ۔ دو تین دن سے سوشیل میڈیا اور بی جے پی کے حلقوں میں اس پر گرما گرم بحث ہو رہی ہے اور حکومت کے خلاف سخت غصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ اب جبکہ بہت جلد اسمبلی الیکشن منعقد ہونے والے ہیں اس لئے پارٹی کارکنان کا غصہ مول لینے کا مطلب پارٹی لیڈروں کے لئے خودکشی سے کم نہیں ہوسکتا ۔
کیا یہ وشواس گھات ہے : بی جے پی کے جوشیلے کارکنان اس طرح کے واقعات کو اپنے چند لیڈروں اور خاص کر اقتدار پر قبضہ رکھنے والوں کی طرف سے وشواس گھات کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔ ویسے ہی پریش میستا معاملہ حل کرنے میں دلچسپی نہ لینے اور اسے انجام تک نہ پہنچانے کی وجہ سے ساحلی علاقے کے پارٹی کارکنان ناراض ہیں اور سمجھا جا رہا ہے کہ یہ ایک ایسا فیکٹر ہے جو آئندہ ہونے والے الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہو سکتا ہے ۔ اب پارٹی کی طرف سے آزاد انّیگیری کی نامزدگی نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ۔
کیا ڈیمیج کنٹرول کامیاب ہوگا؟ : وقف بورڈ نائب صدر کی نامزدگی کے خلاف جیسے ہی پارٹی کارکنان نے ہنگامہ کھڑا کیا اور پارٹی لیڈران کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کیا تو حکومت 'ڈیمیج کنٹرول' موڈ میں آ گئی اور فوری طور پر وقف بورڈ سی ای او کی طرف سے حکم جاری کرکے اس نامزدگی پر آئندہ دوسرا حکم جاری کیے جانے تک روک لگا دی ۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی کینرا کے لئے پہلے تشکیل دی گئی کمیٹی پر ہی روک لگا دی گئی ہے ۔
سدارامیا نے بھی جتایا اعتراض : کراولی منجاو میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ اور اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر سدا رامیا نے بھی اخباری بیان جاری کرتے ہوئے اس معاملے پر اپنا اعتراض جتایا ہے اور کہا کہ اگر پریش میستا قتل کیس کے ملزم کو وقف بورڈ کا نائب صدر بنایا گیا ہے تو یہ ناقابل معافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب جب الیکشن قریب آتے ہیں تب تب اچانک ہی بے قصوروں کا قتل ہوجاتا ہے ۔ جب بھی بی جے پی کی حکومتیں مشکل میں پھنستی ہیں تو ناخوشگوار واقعات پیش آنے لگتے ہیں ۔ عوام کو اس تعلق سے سنجیدگی کے ساتھ سوچنا چاہیے ۔
سنیل نائک کا وائرل آڈیو کلپ : اس معاملہ پر مقامی ایم ایل اے سنیل نائک کی مبینہ بات چیت کا ایک آڈیو کلپ وائرل ہوا ہے ۔ جس سے ہلکا سا سراغ مل جاتا ہے کہ آزاد انّیگیری کی نامزدگی کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا اور کس سے بھول ہوئی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ سنیل نائک نے پارٹی کے کسی اعلیٰ لیڈر سے بات کی ہے ۔ آڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ پریش میستا قتل کیس کے ملزم آزاد کو وقف بورڈ کا نائب صدر بنایا گیا ہے ۔ میں نے وزیر ششی کلا جولّے سے بات کی ہے ، وہ کہتی ہیں کہ یہ نام آپ نے ہی دیا تھا ۔ ذرا دیکھئے اس معاملہ کو - اس سے بڑا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے ۔
اس سے ایک بات تو طے ہو گئی ہے کہ اس نامزدگی کے حکم پر وزیر ششی کلا جولّے نے دستخط کیے تھے ۔
بی جے پی منڈل صدر کی وضاحت : بی جے پی کے منڈل صدر راجو بھنڈاری نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں بی جے پی ایم ایل اے یا لیڈروں کا کوئی ہاتھ نہیں ہے ۔ وقف بورڈ والوں نے ہی یہ نامزدگی کی ہے ۔ وہ جسے چاہتے ہیں نامزد کرتے ہیں ۔ اب اس حکم کو منسوخ کردیا گیا ہے ۔ ممکنہ طور پر یہ بات ششی کلا جولّے کی نظر میں نہیں آئی ہوگی اور انہوں نے دستخط کر دئے ہونگے ۔
کیا کہتے ہیں آزاد انّیگیری : اس سارے تنازعہ اور ہنگامہ کے مرکزی کردار آزاد انّیگیری نے بتایا کہ ان کے خلاف 2017 میں جو کیس درج ہوا تھا، وہ کب کا ختم ہوچکا ہے اور اب وہ کسی معاملے میں ملزم نہیں ہیں، انہوں نے بتایا کہ "میں اس سے قبل بھی وقف بورڈ کا رکن رہ چکا ہوں ۔ اس وقت میں نے اچھی کارکردگی دکھائی تھی ۔ اسی بنیاد پر مجھے ضلع نائب صدر نامزد کیا گیا ہے۔ آزاد نے یہ بھی بتایا کہ اب جو میری تقرری کو لے کر اسٹے لگایا گیا ہے، اُس پر میں نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔