کانگریس جے ڈی ایس حکومت بچانے کے لئے سد ارمیا کا ’ماسٹر پلان‘
بنگلورو،20/جون (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) کرناٹک میں پارٹی کے اندر جاری لڑائی کے درمیان صوبہ کانگریس کمیٹی کو تحلیل کر دی ہے۔ اگرچہ، کمیٹی کے چیئرمین اور ایگزیکٹو چیئرمین کو نہیں بدلا گیا ہے۔ ادھر یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ دسمبر تک اگر ریاست کی جے ڈی ایس -کانگریس مخلوط حکومت چلتی رہی تو کانگریس کابینہ میں اہم تبدیلیاں کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پارٹی اپنے تمام وزراء سے استعفیٰ لے کر ان کی جگہ نئے چہروں کو کابینہ میں جگہ دے گی۔ اس کے پیچھے مقصد یہ ہے کہ احتجاج کے سر بلند کر رہے ممبران اسمبلی کو منایا جائے۔ مانا جا رہا ہے کہ یہ تصور کانگریس کے سینئر لیڈر اور صوبے کے سابق وزیر اعلی سدارمیا نے پارٹی کو دیا ہے۔ کرناٹک حکومت میں وزیر آربی تما پورنے ان قیاس آرائیوں کو اور مضبوطی دیتے ہوئے کہاکہ اگر پارٹی قیادت ہمیں استعفیٰ دینے کے لئے بلاتی ہے تو یقینا ہم دسمبر میں استعفیٰ دے دیں گے۔ اس دوران کانگریس وزیر نے دو آزاد اراکین اسمبلی (ایچ نریش اور آر شنکر) کو وزیر بنائے جانے کی تجویز بھی دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرکے ہم اپنی حکومت کو بچائے رکھ سکتے ہیں۔بتا دیں کہ سابق وزیر اعظم اور پارٹی کے بانی ایچ ڈی دیوگوڑا نے وشوناتھ سے بات چیت کر انہیں ایسا کرنے کے لئے منایا ہے۔ بتا دیں کہ گزشتہ دنوں خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے وشوناتھ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ مانا جا رہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں خراب نتائج کی وجہ سے بھی انہوں نے استعفیٰ دینے کا من بنایا تھا۔ جب اس بارے میں وشوناتھ سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ خراب صحت کی وجہ سے مجھے لگتا ہے کہ میں اس عہدے پر بنے رہ کر فیصلہ نہیں کر پاؤں گا۔ اگرچہ جلد ہی میں اپنے فیصلے کے بارے میں سب کو آگاہ کروں گا۔ ادھر وزیر اعلی ایچ ڈی کمارسوامی نے ایک بار پھر بی جے پی پر حکومت گرانے کا سنگین الزام لگایا ہے۔ کمار سوامی نے کہا کہ انہیں کانگریس اور جنتا دل سیکولر کی مخلوط والی حکومت چلانے میں کئی مشکلات سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ بی جے پی پر سنگین الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے ایک رکن اسمبلی کو بی جے پی کا فون آیا تھا۔ انہیں بی جے پی نے جے ڈی یو چھوڑنے کے لئے دس کروڑ روپے کا آفر دیا۔ بی جے پی اس طرح کے مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ اگرچہ اس کے تمام کوشش کے بعد بھی خدا کے فضل سے اور آپ لوگوں (عوام) کی آشیروادسے میں یقین دلاتا ہوں کہ یہ حکومت اپنے باقی چار سال بھی پورے کرے گی۔