شہریت قانون پر فی الحال روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار؛  مرکزی حکومت کو 4 ہفتوں میں جواب دینے کی دی مہلت

Source: S.O. News Service | Published on 22nd January 2020, 9:23 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،22 /جنوری(ایس او نیوز/ایجنسی) شہریت (ترمیمی) قانون کی سماعت کو لے کر آج سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو  راحت دیتے ہوئے فی الحال قانون پر روک لگانے سے انکار کردیا ۔ عدالت نے سرکار کو جواب دینے کے لئے چار ہفتوں کا وقت دیا اور کہا کہ پانچ ہفتے بعد اگلی سنوائی کی جائے گی۔ عدالت نے شہریت قانون (سی اے اے)  کے آئینی جواز کو  پرکھنے کی مانگ کرنے والی عرضیوں کو  آئینی بینچ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا، اس کے علاوہ  مرکز سے آسام اور تریپورہ پر الگ الگ عرضیوں کی مانگ کی، آٹارنی جنرل نے عدالت سے نئی عرضیوں کو درج کرانے پر روک کی مانگ کی، اُن کا کہنا  تھا  کہ معاملے میں اب تک 140 سے زیادہ درخواستیں  دائر  کی گئی ہیں۔

 سماعت شروع ہونے سے پہلے کورٹ نمبر ایک مکمل طور پر کھچا کھچ بھرا ہواتھا، جس کی وجہ سے کورٹ کے تینوں دروازے کھولنے پڑے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڑے کی صدارت والی تین ججوں کی بنچ کومعاملے کی سماعت میں بھیڑ کے چلتے پریشانی ہوئی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وکیل اندر نہیں آ پا رہے ہیں۔پرامن ماحول ہونا چاہئے۔کچھ کیا جانا چاہئے۔اس پر کپل سبل نے کہا کہ یہ ملک کی سب سے بڑی عدالت ہے۔اس پر چیف جسٹس نے سکیورٹی اہلکاروں کو بلایا۔ چیف جسٹس  ایس اے بوبڑے نے کہا، ہمیں بار ایسوسی ایشن کے ساتھ بات کرنی چاہئے۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ آج 144 عرضیاں لگی ہیں۔پھر سی جے آئی بولے سب کو کورٹ میں آنے کی کیا ضرورت، لیکن تمام فریقوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔لوگ اپنی تجاویز پیش کرسکتے ہیں۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ  تین ججوں کی بینچ معاملے میں  عبوری راحت نہیں دے سکتی، پانچ ججوں کی بینچ ہی عبوری راحت دے سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ کسی بھی ہائی کورٹ میں اس قانون سے جُڑے معاملوں کی سنوائی نہیں کی جائے گی، عدالت نے کہا کہ معاملے میں پانچ ہفتوں بعد سنوائی کی جائے گی۔ آئینی بینچ بننے کے بعد ہم طئے کریں گے کہ اگلی سنوائی کب ہوگی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس قانون پر ہم یکطرفہ روک نہیں لگا رہے ہیں، مزید کہا کہ سبھی درخواستوں کو دیکھ کر فیصلہ کیا ہے کہ قانون پر فی الحال روک نہیں لگائی جائے، وہیں کپل سبل نے قانون کو  دو ماہ تک لاگو نہ کرنے اور سنوائی کی اگلی تاریخ فروری میں طئے کرنے کی مانگ کی۔ اٹارنی جنرل وینو گوپال نے کہا کہ ہمیں صرف 60 درخواستوں کی کاپیاں ملی ہیں، لہٰذا مرکزی حکومت کو درخواستوں کی نقل دی جائے۔

واضح رہے کہ معاملے کی سنوائی کررہی بینج جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ایس عبدالنذیر اور جسٹس سنجیو کھنہ  کی بینچ نے مرکز کو مختلف درخواستوں پر نوٹس جاری کیا تھا، معاملے کے قریب 144 درخواستوں کی سنوائی ہونی ہے جس میں سے 141 درخواستیں شہریت قانون کی مخالفت  میں ہیں۔

اس قانون کو  چیلنج کرنے والوں میں مسلم لیگ، کانگریس لیڈر جے رام رمیش، راجد لیڈر منوج جھا، ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہووا چودھری،  اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسدالدین اویسی، جمیعۃ العلما ہند، آل آسام اسٹوڈینٹس یونین، پیس پارٹی، ایس ایف آئی، سی پی آئی بھی شامل ہیں۔

 

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...