شہریت قانون پر فی الحال روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار؛ مرکزی حکومت کو 4 ہفتوں میں جواب دینے کی دی مہلت
نئی دہلی،22 /جنوری(ایس او نیوز/ایجنسی) شہریت (ترمیمی) قانون کی سماعت کو لے کر آج سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو راحت دیتے ہوئے فی الحال قانون پر روک لگانے سے انکار کردیا ۔ عدالت نے سرکار کو جواب دینے کے لئے چار ہفتوں کا وقت دیا اور کہا کہ پانچ ہفتے بعد اگلی سنوائی کی جائے گی۔ عدالت نے شہریت قانون (سی اے اے) کے آئینی جواز کو پرکھنے کی مانگ کرنے والی عرضیوں کو آئینی بینچ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا، اس کے علاوہ مرکز سے آسام اور تریپورہ پر الگ الگ عرضیوں کی مانگ کی، آٹارنی جنرل نے عدالت سے نئی عرضیوں کو درج کرانے پر روک کی مانگ کی، اُن کا کہنا تھا کہ معاملے میں اب تک 140 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
سماعت شروع ہونے سے پہلے کورٹ نمبر ایک مکمل طور پر کھچا کھچ بھرا ہواتھا، جس کی وجہ سے کورٹ کے تینوں دروازے کھولنے پڑے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڑے کی صدارت والی تین ججوں کی بنچ کومعاملے کی سماعت میں بھیڑ کے چلتے پریشانی ہوئی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وکیل اندر نہیں آ پا رہے ہیں۔پرامن ماحول ہونا چاہئے۔کچھ کیا جانا چاہئے۔اس پر کپل سبل نے کہا کہ یہ ملک کی سب سے بڑی عدالت ہے۔اس پر چیف جسٹس نے سکیورٹی اہلکاروں کو بلایا۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڑے نے کہا، ہمیں بار ایسوسی ایشن کے ساتھ بات کرنی چاہئے۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ آج 144 عرضیاں لگی ہیں۔پھر سی جے آئی بولے سب کو کورٹ میں آنے کی کیا ضرورت، لیکن تمام فریقوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔لوگ اپنی تجاویز پیش کرسکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تین ججوں کی بینچ معاملے میں عبوری راحت نہیں دے سکتی، پانچ ججوں کی بینچ ہی عبوری راحت دے سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ کسی بھی ہائی کورٹ میں اس قانون سے جُڑے معاملوں کی سنوائی نہیں کی جائے گی، عدالت نے کہا کہ معاملے میں پانچ ہفتوں بعد سنوائی کی جائے گی۔ آئینی بینچ بننے کے بعد ہم طئے کریں گے کہ اگلی سنوائی کب ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس قانون پر ہم یکطرفہ روک نہیں لگا رہے ہیں، مزید کہا کہ سبھی درخواستوں کو دیکھ کر فیصلہ کیا ہے کہ قانون پر فی الحال روک نہیں لگائی جائے، وہیں کپل سبل نے قانون کو دو ماہ تک لاگو نہ کرنے اور سنوائی کی اگلی تاریخ فروری میں طئے کرنے کی مانگ کی۔ اٹارنی جنرل وینو گوپال نے کہا کہ ہمیں صرف 60 درخواستوں کی کاپیاں ملی ہیں، لہٰذا مرکزی حکومت کو درخواستوں کی نقل دی جائے۔
واضح رہے کہ معاملے کی سنوائی کررہی بینج جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ایس عبدالنذیر اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بینچ نے مرکز کو مختلف درخواستوں پر نوٹس جاری کیا تھا، معاملے کے قریب 144 درخواستوں کی سنوائی ہونی ہے جس میں سے 141 درخواستیں شہریت قانون کی مخالفت میں ہیں۔
اس قانون کو چیلنج کرنے والوں میں مسلم لیگ، کانگریس لیڈر جے رام رمیش، راجد لیڈر منوج جھا، ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہووا چودھری، اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسدالدین اویسی، جمیعۃ العلما ہند، آل آسام اسٹوڈینٹس یونین، پیس پارٹی، ایس ایف آئی، سی پی آئی بھی شامل ہیں۔