مودی حکومت سے کانگریس کے 4 سوال

Source: S.O. News Service | Published on 27th January 2021, 1:28 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،27؍جنوری(ایس او نیوز؍ایجنسی) زرعی قوانین کے خلاف کسانوں نے آج دہلی میں بڑے پیمانے پر ’ٹریکٹر پریڈ‘ نکالی، لیکن اس درمیان کچھ مقامات پر تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات سے کسانوں کی تحریک میں بدنما داغ بھی لگ گیا۔ اس درمیان ایک طرف کسان لیڈران نے تشدد کے واقعات کو سازش ٹھہرایا ہے، تو وہیں دوسری طرف کسانوں کے ذریعہ اس طرح کے واقعات سے خود کو الگ کیے جانے کے بعد کانگریس نے ایک بیان جاری کر کسانوں کی تعریف کی ہے۔ کانگریس کے قومی ترجمان اور جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’آج دہلی میں ہوئے تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات سے کانگریس پارٹی اور پورا ملک مایوس ہے۔ جمہوریت میں اس طرح کے واقعات کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’مظاہرہ کرنے والی کسان تنظیموں کے ذریعہ خود کو اس ناقابل قبول واقعہ سے الگ کر لینے کا واضح بیان ایک صحیح سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ مظاہرین کو اپنے مقاصد کی طرف توجہ دینی ہوگی۔ عدم تشدد اور ستیہ گرہ ہی اس کسان-مزدور تحریک کی سب سے بڑی کامیابی رہی ہے۔ ہمیں پوری امید ہے کہ کسان-مزدور-غریب کا یہ اتحاد پرامن و تشدد سے پاک تحریک کے راستے پر چل کر تینوں زراعت مخالف سیاہ قوانین کی واپسی کے لیے پرعزم رہے گا۔‘‘

رندیپ سرجے والا آگے کہتے ہیں کہ ’’کانگریس پارٹی کا صاف ماننا ہے کہ ’گن‘ (عوام) اور ’تنتر‘ (نظام) کے درمیان گزشتہ 61 دنوں سے جاری تصادم کی صورت حال جمہوریت کے لیے قطعی درست نہیں ہے۔ پیغام صاف ہے کہ ملک کے عوام، نظام حکومت سے مایوس ہیں۔ ایسے میں مودی حکومت کو بھی تکبر چھوڑ کر کسان اور مزدور کے انصاف کی اپیل سننی پڑے گی۔‘‘

رندیپ سرجے والا نے جاری بیان میں متنازعہ زرعی قوانین اور کسانوں کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مودی حکومت سے چار اہم سوال بھی کیے ہیں جو اس طرح ہیں:

  • وزیر اعظم اور بی جے پی حکومت کو یہ سوچنا پڑے گا کہ 61 دن سے بات چیت کا مکھوٹا پہن کر کسانوں کو دس بار میٹنگ کے لیے مدعو کرنا، لیکن اس دوران نہ مطالبہ پورا کرنا اور نہ ہی مناسب ترکیب پیش کرنا، کیا یہ ٹھیک ہے؟
  • کیا ملک کو ورغلانا اور کسان کو پریشان کرنا مناسب ہے؟
  • کیا 175 کسانوں کی موت کے باوجود خود وزیر اعظم کے ذریعہ بھی ہمدردی کا مرہم تک نہ لگانا ٹھیک ہے؟
  • کیا مودی حکومت کے ذریعہ کسانوں کے تئیں ’تھکاؤ اور بھگاؤ‘ کی پالیسی اختیار کرنا ملک کے مفاد میں ہے؟

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’وزیر اعظم، نریندر مودی کو حاکمانہ ضد چھوڑ کر عوامی حکومت کے راستے پر چلنا ہوگا۔ یہی 72ویں یوم جمہوریہ کا صحیح پیغام ہے۔ بغیر کسی تاخیر تینوں زراعت مخالف سیاہ قوانین واپس لینے ہوں گے۔ یہی ملک کے 62 کروڑ اَن داتاؤں کی آواز ہے اور للکار بھی۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

صحافی سومیا وشواناتھن کے قاتلوں کی ضمانت پر سپریم کورٹ کا نوٹس

سپریم کورٹ صحافی سومیا وشواناتھن قتل کیس میں 4 ملزمین کو ضمانت دینے کی جانچ کے لیے تیار ہے۔ عدالت نے چاروں قصورواروں اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ عدالت ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں دہلی ہائی کورٹ کی سزا کو معطل کرنے اور 4 ...

کیجریوال کے لیے جیل ٹارچر چیمبر بن گئی، نگرانی کی جا رہی ہے: سنجے سنگھ

عام آدمی پارٹی نے منگل کو الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جیل میں بند کیجریوال کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا لنک ڈھونڈ کر دیکھا جا رہا ہے اور ان کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے کہا کہ کیجریوال کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ کیجریوال کے ساتھ تہاڑ جیل میں کسی بھی ...

ہیمنت سورین کو راحت نہیں ملی، ای ڈی نے ضمانت عرضی پر جواب دینے کے لیے عدالت سے وقت مانگا

 زمین گھوٹالے میں جیل میں قید جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضی پر جواب دینے کے لیے ای ڈی نے ایک بار پھر عدالت سے اپنا موقف پیش کرنے اور وقت مانگا ہے۔ جیسے ہی سورین کی درخواست پر منگل کو پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت میں سماعت شروع ہوئی، ای ڈی نے ...

کجریوال کو ضمانت کی درخواست 75 ہزار جرمانہ کے ساتھ خارج

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے دن قانون کے ایک طالب ِ علم کی درخواست ِ مفادِ عامہ (پی آئی ایل) 75 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے خارج کردی جس میں چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کو ”غیرمعمولی عبوری ضمانت“ دینے کی گزارش کی گئی تھی۔

یوپی-بہار میں شدید گرمی کی لہر کی پیش گوئی، کئی ریاستوں میں بارش کا الرٹ

راہملک کی شمالی ریاستوں میں درجہ حرارت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ تاہم کچھ ریاستوں میں بارش بھی ہو رہی ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ ہمالیائی مغربی بنگال، بہار، اوڈیشہ، آسام، مغربی ...